روس نے 23 برطانوی سفارت کاروں کو ملک سے نکالنے کا اعلان کردیا ہے، برطانوی سفارت کاروں کو روس سے چلے جانے کے لیے ایک ہفتے کا وقت دیا گیاہے ۔
برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق روسی وزارت خارجہ نے روس میں موجود برطانیہ کے 23 سفارت کاروں کو 'ناقابل قبول افراد' قرار دیتے ہوئے ایک ہفتے کے اندر روس سے نکل جانے کو کہا ہے، روس کی جانب سے یہ انتہائی قدم حال ہی میں برطانیہ کی جانب سے سے 23 روسی سفارت کاروں کی ملک بدری کے بعد اُٹھایا گیا ہے، دونوں ملک کے درمیان کشیدگی کا آغاز برطانوی شہر میں رہائش پذیر روسی انٹیلی جنس افسر اور ان کی بیٹی کو زہر دینے کے واقعے کے بعد ہوا تھا۔
اس سے قبل روس کے وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے قزاقستان میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ روس کے 23 سفارت کاروں کو برطانیہ سے ملک بدر کرنے کے جواب میں ماسکو بھی یقیناً برطانوی سفارت کاروں کو اپنی سرزمین سے نکال دے گا۔ افہام و تفہیم ہماری ترجیح ہے لیکن جو بھی معاملہ ہو وہ دو طرفہ ہونا چاہیے۔
روسی وزیر خارجہ شام میں جاری خوں ریزی پر ایران اور ترکی کے وزرائے خارجہ کے ساتھ مذاکرات کےلیے قزاقستان کے دارالحکومت آستانہ پہنچے تھے جہاں انہوں نے خطے میں پائیدار قیام امن کےلیے اپنے ہم منصب رہنماؤں کے ساتھ گفت و شنید کی۔ بعد ازاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے برطانیہ کی جانب سے روسی سفارت کاروں کی ملک بدری پر اپنا مذکورہ ردِعمل دیا۔
واضح رہے کہ برطانوی شہر سیلسبری میں سابق روسی انٹیلی جنس افسر اور ان کی بیٹی کو زہر دینے کے معاملے پر روس کی جانب سے وضاحت نہ دینے پر 23 سفارت کاروں کو ملک سے ایک ہفتے میں نکل جانے کا حکم دیا گیا تھا۔ یہ سفارت کار انٹیلی جنس افسران تھے اور روس نے ان کی اصل شناخت مخفی رکھی تھی۔ برطانوی وزیراعظم تھریسا مے نے واقعے کو برطانوی حاکمیت پر حملہ قرار دیتے ہوئے روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف کو برطانیہ کا دورہ کرنے کی دعوت بھی منسوخ کردی ہے۔