لاہور میں پولیس افسر کی لڑکے سے بدفعلی
پولیس افسر عمران موبائل سے اس گھناؤنی حرکت کی ویڈیو بھی بناتا رہا، واقعے کا مقدمہ درج
شیراکوٹ پولیس نے اپنے نجی ٹارچر سیل کے اندر لڑکے کو زیادتی کا نشانہ بنادیا۔
پنجاب پولیس کی وردی اور تھانوں کی ظاہری حالت تو بدل گئی لیکن پولیس کی اخلاقیات اور عوام کے ساتھ رویہ نہ بدلا۔ تھانہ شیراکوٹ پولیس کے نجی ٹارچر سیل میں پولیس اہلکاروں کی عیاشیاں اور بدمعاشی کا سلسلہ جاری ہے۔ پولیس افسر عمران نے خوبرو نوجوان کو نہ صرف نجی ٹارچر سیل میں بدفعلی کا نشانہ بنوا دیا بلکہ اپنے موبائل سے اس گھناؤنی حرکت کی ویڈیو بھی بناتا رہا۔
یہ بھی پڑھیں: پولیس کی یہ عوام دشمنی
عمران نے نوجوان پر تشدد کرکے اسے مقابلے میں مارنے کی دھمکی بھی دی اور دوسرے اہلکار سے بدفعلی کا نشانہ بنوایا۔ پولیس نے اپنے پیٹی بھائیوں کو بچانے کی کوشش شروع کردی تاہم 15 مارچ کو عدالتی احکامات پر نوجوان کا طبی معائنہ کروایا گیا جس کے بعد عدالتی احکامات پر مجبورا 6 روز بعد ملوث پولیس اہلکاروں کیخلاف شیراکوٹ تھانے میں مقدمہ درج کرلیا گیا۔ ملزم عمران کو بچانے کے لیے گرفتار کرنے کی بجائے ٹرانسفر کردیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق ملزم عمران کو حوالات میں بند رکھنے کی بجائے ایس ایچ او کے ریٹائرنگ روم میں پروٹوکول دیا جا رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: زینب واقعے کیخلاف احتجاج کرنے والوں پر پولیس فائرنگ سے 2 افراد جاں بحق
اطلاعات کے مطابق یہ سنگین واقعہ 13 مارچ کو غوثیہ کالونی بند روڈ پر قائم نجی ٹارچر سیل میں پیش آیا۔ ایف آئی آر کے مطابق نوجوان مظفر اویس کو اس کے دوست کے ذریعے ادھار کی رقم کی واپسی کا جھانسا دے کر پولیس اہلکاروں نے تھانہ شیراکوٹ کے قریب بلوایا، اہلکاروں نے نوجوان آنکھوں پر پٹیاں باندھ کر نجی ٹارچر سیل منتقل کیا گیا جہاں پولیس اہلکار شراب نوشی میں مصروف تھے۔
پولیس افسر عمران نے نوجوان کو کہا کہ میرے ساتھی پولیس اہلکار کو خوش کرو، انکار پر اسے باتھ روم میں بند رکھا گیا اور مقابلے میں مارنے کی دھمکی دی۔ پھر نشے میں دھت پولیس اہلکار شفاقت نے نوجوان سے زبردستی بدفعلی کی جب کہ پولیس افسر عمران سارے واقعے کی ویڈیو بناتا رہا۔
مذموم حرکت کے بعد نوجوان کو موٹر سائیکل چوری کے الزام میں تھانہ شیراکوٹ میں بند کر دیا گیا اور واقعے کے بارے میں کسی کو بتانے پر سنگین نتائج کی دھمکیاں دی گئیں۔ لواحقین کے آنے پر نوجوان کو رہا کیا گیا تو اس نے فوری طور پر اپنے والد کو مطلع کیا۔ تاہم تھانہ شیراکوٹ کے ایس ایچ او نے اپنے نائب افسر عمران کے خلاف کارروائی سے معذوری ظاہر کردی۔ مقدمے کے باوجود پولیس حکام ملزم عمران کو بچانے کی کوششیں کررہے ہیں اور اس کا تبادلہ کردیا گیا ہے۔
بدفعلی کرنے والا پولیس اہلکار شفقات کو فرار کرادیا گیا ہے جبکہ واقعے میں ملوث ایس ایچ او ساندہ کے کار خاص فلک شیر کو مقدمے میں نامزد نہیں کیا گیا۔ ذرائع کے مطابق پولیس افسر عمران کے ٹارچر سیل میں رقص و سرور کی محفلیں منعقد کی جاتی تھیں۔
پنجاب پولیس کی وردی اور تھانوں کی ظاہری حالت تو بدل گئی لیکن پولیس کی اخلاقیات اور عوام کے ساتھ رویہ نہ بدلا۔ تھانہ شیراکوٹ پولیس کے نجی ٹارچر سیل میں پولیس اہلکاروں کی عیاشیاں اور بدمعاشی کا سلسلہ جاری ہے۔ پولیس افسر عمران نے خوبرو نوجوان کو نہ صرف نجی ٹارچر سیل میں بدفعلی کا نشانہ بنوا دیا بلکہ اپنے موبائل سے اس گھناؤنی حرکت کی ویڈیو بھی بناتا رہا۔
یہ بھی پڑھیں: پولیس کی یہ عوام دشمنی
عمران نے نوجوان پر تشدد کرکے اسے مقابلے میں مارنے کی دھمکی بھی دی اور دوسرے اہلکار سے بدفعلی کا نشانہ بنوایا۔ پولیس نے اپنے پیٹی بھائیوں کو بچانے کی کوشش شروع کردی تاہم 15 مارچ کو عدالتی احکامات پر نوجوان کا طبی معائنہ کروایا گیا جس کے بعد عدالتی احکامات پر مجبورا 6 روز بعد ملوث پولیس اہلکاروں کیخلاف شیراکوٹ تھانے میں مقدمہ درج کرلیا گیا۔ ملزم عمران کو بچانے کے لیے گرفتار کرنے کی بجائے ٹرانسفر کردیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق ملزم عمران کو حوالات میں بند رکھنے کی بجائے ایس ایچ او کے ریٹائرنگ روم میں پروٹوکول دیا جا رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: زینب واقعے کیخلاف احتجاج کرنے والوں پر پولیس فائرنگ سے 2 افراد جاں بحق
اطلاعات کے مطابق یہ سنگین واقعہ 13 مارچ کو غوثیہ کالونی بند روڈ پر قائم نجی ٹارچر سیل میں پیش آیا۔ ایف آئی آر کے مطابق نوجوان مظفر اویس کو اس کے دوست کے ذریعے ادھار کی رقم کی واپسی کا جھانسا دے کر پولیس اہلکاروں نے تھانہ شیراکوٹ کے قریب بلوایا، اہلکاروں نے نوجوان آنکھوں پر پٹیاں باندھ کر نجی ٹارچر سیل منتقل کیا گیا جہاں پولیس اہلکار شراب نوشی میں مصروف تھے۔
پولیس افسر عمران نے نوجوان کو کہا کہ میرے ساتھی پولیس اہلکار کو خوش کرو، انکار پر اسے باتھ روم میں بند رکھا گیا اور مقابلے میں مارنے کی دھمکی دی۔ پھر نشے میں دھت پولیس اہلکار شفاقت نے نوجوان سے زبردستی بدفعلی کی جب کہ پولیس افسر عمران سارے واقعے کی ویڈیو بناتا رہا۔
مذموم حرکت کے بعد نوجوان کو موٹر سائیکل چوری کے الزام میں تھانہ شیراکوٹ میں بند کر دیا گیا اور واقعے کے بارے میں کسی کو بتانے پر سنگین نتائج کی دھمکیاں دی گئیں۔ لواحقین کے آنے پر نوجوان کو رہا کیا گیا تو اس نے فوری طور پر اپنے والد کو مطلع کیا۔ تاہم تھانہ شیراکوٹ کے ایس ایچ او نے اپنے نائب افسر عمران کے خلاف کارروائی سے معذوری ظاہر کردی۔ مقدمے کے باوجود پولیس حکام ملزم عمران کو بچانے کی کوششیں کررہے ہیں اور اس کا تبادلہ کردیا گیا ہے۔
بدفعلی کرنے والا پولیس اہلکار شفقات کو فرار کرادیا گیا ہے جبکہ واقعے میں ملوث ایس ایچ او ساندہ کے کار خاص فلک شیر کو مقدمے میں نامزد نہیں کیا گیا۔ ذرائع کے مطابق پولیس افسر عمران کے ٹارچر سیل میں رقص و سرور کی محفلیں منعقد کی جاتی تھیں۔