دبئی دبئی ہے آخری حصہ
ہمارے خواب و خیال میں بھی نہ تھا کہ برج خلیفہ جیسا کوئی بلند ترین مینار بھی معرضِ وجود میں آئے گا۔
دبئی آئیں اور برج خلیفہ نہ دیکھیں بھلا یہ کیسے ممکن ہے۔ بچپن میں ہم نے تاریخی قطب مینارکو نہ صرف دیکھا تھا بلکہ اس کی چوٹی تک پہنچے بھی تھے جہاں سے دلی شہرکا طائرانہ نظارہ ہوتا تھا۔ اس وقت ہمارے خواب و خیال میں بھی نہ تھا کہ برج خلیفہ جیسا کوئی بلند ترین مینار بھی معرضِ وجود میں آئے گا۔
سچ پوچھیے تو برج خلیفہ دبئی کا طرۂ امتیاز بلکہ سرکا تاج ہے۔ 8280 میٹرز سے زیادہ بلند برج خلیفہ دنیا کا بلند ترین مینار مانا جاتا ہے۔ 160 سے زیادہ منزلوں پر مشتمل یہ مینار 4 جنوری 2010 کو پایہ تکمیل تک پہنچا تھا۔ ابتدا میں اس برج کی بلندی 90 منزلوں تک محدود تھی جس میں اضافہ کرکے اسے 160 منزلہ عمارت بنادیا گیا۔ برج خلیفہ کی 124 ویں، 125 ویں اور 148 ویں منزلوں پر قائم رصدگاہوں سے پورے UAE کا طائرانہ نظارہ کیا جاسکتا ہے۔ برج کی دیگر منزلوں میں دفاتر، فیشن برانڈز اور آرٹ گیلریز قائم ہیں جو دیکھنے سے تعلق رکھتی ہیں۔ ان سب میں سیاحوں کے لیے بڑی زبردست کشش ہے۔
برج خلیفہ عالم گیر شہرت رکھتا ہے کیونکہ اس نے کئی عالمی ریکارڈ قائم کر رکھے ہیں۔ دنیا کی بلند ترین عمارت ہونے کے علاوہ اسے دنیا کی بلند ترین فری اسٹینڈنگ بلڈنگ ہونے کا منفرد اعزاز بھی حاصل ہے۔ دنیا کی کسی اور عمارت میں اتنی بڑی تعداد میں منزلیں نہیں ہیں اور نہ ہی اتنے بلند Elevators موجود ہیں۔ اس کے علاوہ دنیا کی کوئی اور بلند عمارت ایسی نہیں ہے جس کی تمام کی تمام منزلیں زیر استعمال ہوں۔ ان تمام وجوہات کی بنا پر برج خلیفہ دنیا بھر کے سیاحوں کے لیے اپنے اندر ایک مقناطیسی کشش سموئے ہوئے ہے۔
برج خلیفہ سے متصل عظیم الشان دبئی مال کے احاطے میں دلکش مصنوعی جھیل برج خلیفہ کے حسن اور دلکشی میں مزید اضافہ کرتی ہے۔ اس جھیل میں سیاحوں کی سیرو تفریح کے لیے کشتی رانی کا بندوبست بھی کیا گیا ہے جو لطف کو دوبالا کرتا ہے۔ 130 ایکڑ وسیع رقبے پر محیط اس جھیل کا منظر رات کے وقت بیان سے باہر ہوتا ہے۔ یہاں پانی کے خوبصورت فوارے نصب ہیں جو رات کے وقت برقی رنگ برنگے قمقموں کی جھلملاتی ہوئی طلسماتی روشنیوں میں رقص کرتے ہیں۔ یہ فوارے دنیا کے بلند ترین فوارے شمار ہوتے ہیں جن کی بلندی 500 فٹ تک ہے۔ تھوڑے تھوڑے فاصلے پر نصب یہ فوارے شام کے 4 بجے سے شب کے 11 بجے تک ہر 30 منٹ کے وقفے کے بعد رقصاں ہوتے ہیں ۔
ایک جانب ان ناچنے والے فواروں کا دلکش رقص ہوتا ہے تو دوسری جانب نصف گھنٹے کے وقفے سے برج خلیفہ پر مسحورکن چراغاں ہوتا ہے۔ برج کی یہ روشنیاں وقفے وقفے سے شکلیں اور رنگ بدلتی رہتی ہیں جن پر سے نگاہیں ہٹانے کو دل نہیں چاہتا ۔ ان فواروں کو اسی کمپنی نے ڈیزائن کیا ہے جس نے لاس ویگاس کے مشہور زمانہ Bellagio ہوٹل کے فواروں کو ڈیزائن کیا ہے۔ دبئی کے مرکزی گنجان علاقے میں واقع برج خلیفہ کے ارد گرد بلند عمارتیں رات کے وقت نہایت حسین چراغاں کا منظر پیش کرتی ہیں۔
برج سے متصل دبئی مال بھی زبردست Tourist Attractionہے کراکری سے لے کر جیولری تک دنیا جہاں کی ہر شے اس مال میں موجود ہے جس کے لیے مکمل فرصت و فراغت اور قارون کے خزانے سے زیادہ دولت درکار ہے۔ دبئی مال کے بڑے بڑے فوڈ کورٹس بھی مال میں آنے والوں کے لیے بڑی زبردست کشش رکھتے ہیں۔ اس مال میں واقع عالیشان Fish Aquarium بھی انتہائی باعث کشش ہے جسے بڑے اور بچے بہت انجوائے کرتے ہیں۔
دبئی kite beach بھی دیکھنے سے تعلق رکھتا ہے۔ دبئی کا یہ ساحلی علاقہ دیو قامت پتنگ بازی کے لیے مشہور ہے جہاں پتنگ بازی کے شوقین سمندر میں kite surfing کے شغل سے لطف اندوز ہوتے ہیں۔ یہ تفریحی مرکز دبئی کے مشہور علاقے جمیرا میں ایک انتہائی خوبصورت مسجد کے شمال مغرب میں واقع ہے۔ ہم جس وقت یہاں پہنچے تھے تو اس وقت عصرکی اذان ہو رہی تھی۔ چنانچہ ہم نے نماز عصر اس ہی مسجد میں ادا کی اور اس کے بعد اس جگہ کا جی بھر کر نظارہ کیا۔ یہاں فٹ بال Beach Tennis اورکشتی رانی کے علاوہ والی بال کھیلنے کے میدان بھی واقع ہیں یہاں کے Walking Tracks بھی قابل ذکر ہیں۔
سب سے زیادہ اہم بات یہ ہے کہ معذوروں اور چھوٹے بچوں کے لیے مخصوص Walking Tracksکا انتظام کیا گیا ہے جس کے مدخل پر تحریر ہے کہ یہ ٹریک قوتِ ارادی رکھنے والوں کے لیے مختص ہے۔ کائٹ بیچ پر شاور،Wi-fi اور صاف ستھرے ٹوائلٹ کا بھی بہترین انتظام ہے اس کے علاوہ یہاں کھانے پینے کے نہایت خوبصورت اور صاف ستھرے اسٹال بھی سیاحوں کے لیے خصوصی کشش رکھتے ہیں۔ یہاں سے برج العرب کا انتہائی دلفریب نظارہ بھی کیا جاسکتا ہے۔
دن کے وقت آنے والوں کے لیے یہاں بڑی بڑی اور نہایت خوبصورت رنگ برنگی چھتریوں کا بھی انتظام کیا گیا ہے جو زمین میں نصب ہیں ایک جانب ساحل سمندر کے ساتھ ساتھ شائقین کے لیے نشستوں کا بھی اہتمام کیا گیا ہے جہاں بیٹھ کر تا حد نظر پھیلے ہوئے سمندر کا نظارہ کیا جا سکتا ہے۔ ساحلی ریت کی سب سے بڑی خوبی یہ ہے کہ یہ مخمل سے زیادہ ملائم ہے اور آپ کے کپڑوں اور جسم کو چپکتی بھی نہیں ہے۔ ''کائٹ بیچ'' پر سیکیورٹی گارڈز کا بھی انتہائی معقول انتظام کیا گیا ہے جو کسی بھی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے چاق و چوبند رہتے ہیں۔
دبئی کی سیر کے اختتام پر ہم نے ابوظہبی کی منفرد شیخ زاید مسجد دیکھنے کا پروگرام بنایا جو مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ کے بعد دنیا کی تیسری سب سے بڑی مسجد ہے۔ ہماری قیام گاہ سے اس عظیم الشان مسجد کا فاصلہ تقریباً دوگھنٹے کی ڈرائیو پر مشتمل تھا۔ حسنِ اتفاق سے جب ہم اس مسجد کے وسیع و عریض احاطے میں داخل ہوئے تو اس وقت اذان مغرب بلند ہورہی تھی۔ چنانچہ اپنی گاڑی پارک کرنے کے بعد ہم نے مسجد کا رخ کیا جو دور ہی سے روشنیوں میں نہاتی ہوئی دلکش منظر پیش کررہی تھی جیسا کہ اس کے نام ہی سے ظاہر ہے یہ عالیشان مسجد متحدہ عرب امارات کے صدرِ اول اور بانی شیخ زاید بن سلطان النہیان کی تعمیر کرائی ہوئی ہے۔ اس کی تعمیر کا آغاز 1996 کے اواخر میں ہوا تھا اور اس کی تکمیل میں تقریباً 12 سال لگے اس مسجد کو 20 دسمبر 2007 میں عوام کے لیے کھول دیا گیا۔
22412 مربع میٹرز رقبہ پر محیط براق کی طرح سفید سنگ مرمرکی یہ عالی شان مسجد یونان اور مقدونیا کے پتھر سے تعمیرکی گئی ہے۔ خوبصورت محرابوں والی اس فقید المثال مسجد کی ستونوں کی تعداد 1000 ہے۔ اس میں 80 خوشنما گنبد ہیں جب کہ اس کا صدر گنبد دنیا بھرکی مساجد میں سب سے بڑا گنبد شمار کیا جاتا ہے۔اس مسجد کا ڈیزائن ملک شام سے تعلق رکھنے والے ایک مشہور آرکیٹیکٹ یوسف عبدالکائی نے تیار کیا تھا جس میں ایرانی، مغلیہ اور مصری طرز تعمیرکا حسین اور پرکشش امتزاج نظر آتا ہے۔ اس مسجد کے طرز تعمیر میں بادشاہی مسجد لاہور کی سی جھلک بھی نظر آتی ہے۔ مسجد کا آنگن بھی بہت وسیع و عریض ہے۔
مسجد کے اندرونی حصے میں انتہائی جاذب نظر خطاطی کی گئی ہے جب کہ دیواروں کی دلکش گلکاری بھی بے مثال ہے۔ یہ خطاطی قرآنی آیات سے مزین ہے جس پر سے نظریں ہٹانے کو جی نہیں چاہتا۔ مسجد کے بعض گوشوں کو سونے کے پانی سے سجایا گیا ہے جس کے لیے 24 قیراط کا سونا استعمال کیا گیا ہے۔ مسجد میں آویزاں سونے کا پانی بھرے ہوئے سات بڑے بڑے swarovski crystals کے دیدہ زیب فانوس مسجد کی خوبصورتی کو چار چاند لگاتے ہیں۔
اس عظیم الشان مسجد میں 410000 نمازیوں کی گنجائش رکھی گئی ہے جوکہ ایک غیر معمولی تعداد ہے۔ مسجد کے اطراف پانی کے خوبصورت حوض اس کی شان اور دلکشی کو دوبالا کرتے ہیں۔ مسجد کے نچلے حصے میں انتہائی خوبصورت وضو خانے اور بیت الخلا بنائے گئے ہیں جہاں نلکوں سے لے کر فلش ٹنکیوں تک ہر چیز آٹو میٹک ہے۔ صفائی کا عالم یہ ہے کہ ادھر آپ نے قدم بڑھائے ادھر صفائی والا الہ دین کے چراغ والے جن کی طرح فوراً صفائی کے لیے حاضر۔ مسجد کی صفائی ستھرائی اور نگہداشت کے لیے تعینات عملہ انتہائی مستعد اور فرض شناس ہے۔
اس عالی شان مسجد کو دیکھنے کے لیے آنے والوں کا دن بھر تانتا بندھا رہتا ہے جن میں مسلمانوں کے علاوہ غیر مسلم بھی شامل ہیں۔ غیر مسلموں کے لیے صبح 9 بجے تا شب 10 بجے تک کا وقت مقرر ہے۔ستر پوشی کی شرط لازمی ہے جس کے لیے غیر مسلم خواتین کو مسجد کے داخلی دروازے پر باقاعدہ عبایا مہیا کرنے کا اہتمام کیا گیا ہے۔ مسجد اور اس کے اطراف کا منظر رات کے وقت طلسماتی سا ہوتا ہے۔ ایسا لگتا ہے جیسے آپ کہکشاں کے جھولے میں آگئے ہوں۔ یہ حسین منظر زندگی بھر بھولا نہیں جاسکتا اور نہ ہی اسے الفاظ کے ذریعے بیان کیا جاسکتا ہے ۔
آنکھ جو کچھ دیکھتی ہے لب پہ آسکتا نہیں