شاہد مسعود کے پروگرام پر 3 ماہ کے لیے پابندی عائد

شاہد مسعود نے پروگرامز میں جو کہا اس پر خود ہی اپنی سزا تجویز کر لیں، چیف جسٹس


ویب ڈیسک March 20, 2018
ہم آپ کو پھانسی نہیں دیں گے، چیف جسٹس کے ریمارکس فوٹو:فائل

سپریم کورٹ نے نجی نیوز چینل کے اینکر ڈاکٹر شاہد مسعود کو 3 ماہ کے لیے آف ایئر کرتے ہوئے ان کے پروگرام پر 3 ماہ کے لیے پابندی عائد کردی ہے۔

سپریم کورٹ میں چیف جسٹس پاکستان ثاقب نثار کی سربراہی میں ڈاکٹر شاہد مسعود کیس کی سماعت ہوئی، چیف جسٹس نے اینکر شاہد مسعود پر برہمی کا اظہار کیا اور ریمارکس دیے کہ دوسرے دن بھی پروگرام میں میرے کورٹ آفیسر کی تضحیک کی، میرے لاء آفیسر کی تذلیل کرنے کی آپ کی ہمت کیسے ہوئی، آپ اپنے آپ کو کیا سمجھتے ہیں، آپ کا یہ کیا طریقہ ہے۔

چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ لگتا ہے ڈاکٹر شاہد مسعود کو بڑوں کی نصیحت کا احساس نہیں، ہوسکتا ہے شاہد مسعود کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کریں جس پر اینکر شاہد مسعود کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ جے آئی ٹی نے بہت سے پہلوؤں پر تحقیقات نہیں کی۔

سپریم کورٹ نے اینکر ڈاکٹر شاہد مسعود کو 3 ماہ کے لیے آف ایئر کرتے ہوئے ان کے پروگرام پر 3 ماہ کے لیے پابندی عائد کردی۔ وکیل شاہد مسعود نے کہا کہ عدالت کا احترام ضروری ہے، ڈاکٹر شاہد مسعود نا صرف غیر مشروط معافی مانگنے کو تیار ہیں بلکہ اپنے ٹاک شو میں بھی غیر مشروط معافی مانگیں گے۔

چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ یہ کہتے تھے مجھے پھانسی دیدی جائے تاہم ہم آپ کو پھانسی نہیں دیں گے، ہم آپ کی وڈیوزعدالت میں چلاتے ہیں، شاہد مسعود کی پکار پر ہی قاضی آیا تھا، ہر مظلوم کی پکار پر آئیں گے لیکن ڈاکٹر شاہد مسعود نے پروگرامز میں جو کہا اس پر خود ہی اپنی سزا تجویز کر لیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔