پیپلزپارٹی کے تحریک انصاف سے مزید سیاسی قربتوں کے اشارے

متحدہ قومی موومنٹ کے پرانے سیاسی کارکنان نے فعال ہونے کا فیصلہ کرلیا

پیپلزپارٹی کے تحریک انصاف سے مزید سیاسی قربتوں کے اشارے؛ فوٹوفائل

سینیٹ کے الیکشن کے بعد سیاسی جماعتوں کے قائدین کی جانب سے ایک دوسرے پر لفظی گولہ باری کا سلسلہ اپنے عروج پر ہے سندھ کے شہری سطح پر اپنے پاؤں جمانے کے لیے متحدہ قومی موومنٹ کے دھڑوں سمیت پاکستان تحریک انصاف سر توڑ کوششیں کرنے میں مصروف ہے ۔حالیہ ایک ہفتے کے دوران سینیٹ میں اتحادی کی شکل میں نظرآنیوالے سیاستدانوں کی جانب سے کی جانیوالی تنقید کے بعد سیاسی درجہ حرارت تیزی سے بڑھ رہاہے،نگراں حکومت سے قبل جوں جوں وقت گزر رہا ہے سیاسی جماعتیں ایک دوسرے پر لفظی طور پر سبقت حاصل کرنے کے لیے کوششیں تیز کر رہے ہیں۔

کئی ماہ خاموشی کے بعد متحدہ قومی موومنٹ سکھر کے نظریاتی کارکنوں کی ایک بڑی تعداد منظر عام پر آچکی ہے۔ ایم کیو ایم،ملک اور قوم سے وفاداری کا عہد کرنیوالے کارکنوں کی ایک بڑی تعداد اپنے سابقہ عہدیداران ،کارکنان اور ہمدردوں سے رابطہ کرکے انہیں ایک پلیٹ فارم پر جمع کرنے میں مصروف ہے حال ہی میں محمد نعیم خان کی سربراہی میں قائم کردہ نگراں ضلع آرگنائزر کمیٹی یوسی چیئرمین فرید احمد صدیقی، عنایت خان سمیت دیگر سرگرم رہنے والے کارکنان نے ایک قافلے کی صورت میں نشتر پارک میں منعقدہ یوم تاسیس کے جلسے میں شرکت کر کے سکھر سمیت آس پاس کے علاقوں میں اپنی ہی جماعت میں بننے والے پی آئی بی گروپ کو یہ پیغام دیا کہ وہ سکھر کی سیاست میں کسی بھی صورت میں خلا پیدا نہیں ہونے دیں گے۔

حالیہ چند روز کے دوران نعیم خان اور ان کی ٹیم کی جانب سے شروع کردہ سرگرمیوں سے فاروق ستار گروپ سے وابستگی رکھنے والے سراج احمد خان ایڈووکیٹ اور ان کے ساتھیوں میں شدید بے چینی پائی جاتی ہے اور لوگوں کودوسرے گروپ کی سرگرمیوں کے حوالے سے وضاحتیں پیش کر رہے ہیں،ماضی میں سندھ کے شہری سطح پر مضبوط ووٹ بینک رکھنے والی ایم کیو ایم میں پیدا ہونے والی دھڑے بندی کے بعد سکھر شہر میں کئی ہفتے خاموشی کے بعد نظریاتی کارکنوں کی توجہ ایم کیو ایم کے زون آفس پر ہے۔ حال ہی میں قائم کردہ نگراں ضلع کمیٹی میں شامل بعض ذمہ داران کا کہنا ہے کہ ہمارا ایک ہی مقصد ہے کہ ملک، قوم، پارٹی پرچم اور نشان پتنگ سے وفاداری کریں اور بعض سینئرز کی ہدایت پر عمل کرتے ہوئے، آج تک ہم نے زون کا کنٹرول سنبھالنے کے لیے کوششیں نہیں کی اب وقت آگیا ہے کہ سکھر کے کارکنان و ذمہ داران عوام سے رابطہ کریں اورانہیں صورتحال سے آگاہ کریں۔

کارکنان کا یہ بھی کہنا ہے کہ 2018 کے انتخابات میں سکھر کی قومی وصوبائی اسمبلی کی نشستوں پر کسی بھی سیاسی جماعت کے لیے خالی میدان نہیں چھوڑا جائے گا اگر مرکز میں اتحاد ہوتا ہے، تو ٹھیک ہے بصورت دیگر ایم کیو ایم کے مخلص کارکن الیکشن میں بھرپور حصہ لیں گے۔


متحدہ قومی موومنٹ کے پی آئی بی اور بہادر آبادگروپ میں سرگرمیوں کا آغاز کرنے کے بعد وہ سیاسی مخالفین بھی خاصے پریشان نظرآتے ہیں جو ایم کیو ایم کے اختلافات اور دھڑا بندی کی وجہ سے سکھر میں اجارہ داری کے لیے انتہائی سرگرم تھے۔

حالیہ چند یوم کے دوران پاکستان پیپلزپارٹی،پاکستان تحریک انصاف اور مسلم لیگ (ن)کی جانب سے مختلف شہروں میں منعقدہ جلسے ،جلسوں، اہم راہ نماؤں کی پریس کانفرنس کے دوران ایک دوسرے پر کی جانیوالی لفظی گولہ باری کے بعد سیاسی درجہ حرارت میں اضافہ ہورہاہے اور ہر شخص ایک دوسرے سے سبقت حاصل کرنے کے لیے مختلف نوعیت کے الزامات کے علاوہ کرائے جانیوالے ترقیاتی کاموں کو گنوانے میں مصروف ہے تاکہ اپنے ووٹرز کی توجہ حاصل کر سکے۔ ملکی سیاست میں اہم کردار ادا کرنے والے پیپلزپارٹی کے مرکزی راہ نما وقائد حزب اختلاف سید خورشید احمد شاہ ہفتہ وار تعطیل کے دوران روایت برقرار رکھتے ہوئے ترقیاتی منصوبوں کا افتتاح کرنے میں مصروف ہیں۔

امراض قلب کے اسپتال میں ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ سیاست میں کوئی بات حرف آخر نہیں ہوتی، عمران خان کے ساتھ ملکر الیکشن لڑ نا یا سیٹ ایڈجسٹمنٹ خارج از امکان نہیں، کچھ بھی ہو سکتا ہے، زرداری اور عمران خان گلے ملیں تو اچھی بات ہے،خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ کل ہم نواز شریف سے لڑے ہوئے تھے، پھر بن گئے، پھر لڑگئے، سیاست بہت اچھا کام ہے، دعا ہے کہ سیاست کرنے والے سیاستدان بن جائیں اور سیاست کو سمجھیں، سیاست انسایت کی خدمت کا نام ہے، ان کا کہنا تھا کہ اسپتالوں میں ڈیوٹیاں نہ دینے والوں کو اللہ کیسے بخشے گا؟ پیپلزپارٹی نے ہمیشہ عوام کے لئے کام کیا، 80 لاکھ فیمیلز کی تنخواہوں میں اضافہ کیا، 13 لاکھ پنشنرز کی پنشن میں اضافہ کیا۔

عوام میں جانے کے لیے پی پی کے پاس بہت سارے سلوگن ہیں ، ان کا کہنا تھا کہ سیاست میں دروازے کھلے رہتے ہیں، پیپلز پارٹی عوام کی خدمت کی سیاست کر رہی ہے، سندھ میں صحت تعلیم اسپورٹس کے شعبوں پر خصوصی توجہ دی جا رہی ہے۔
Load Next Story