امریکی صدر کا آئندہ ہفتے بجٹ تجاویز پیش کرنے کااعلان
سخت کٹوتیاں نہیں کیں، امرا کیلیے ٹیکس چھوٹ ختم، سرمایہ کاری کو فروغ دیا جائیگا، اوباما
امریکی صدر اوباما نے کہا ہے کہ وہ بجٹ کا مسودہ آئندہ ہفتے جاری کردیں گے جس سے متواسط طبقے میں پھر سے جان پڑ جائے گی، بجٹ خسارے سے نمٹنے کیلیے اصلاحات بھی متعارف کرائی جائیں گی۔
ہفتہ وار ریڈیو خطاب میں انھوں نے کہا کہ بطور صدر میری ترجیح امریکی معاشی ترقی کے انجن ایک ابھرتے پھلتے پھولتے متوسط طبقے میں ازسرنوجان ڈالناہے۔ واضح رہے کہ بعض رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ اوباما اپنی بجٹ تجاویز میں ریپبلکنز کو سوشل سیکیورٹی ریٹائرمنٹ پروگرام، میڈی کیئر سمیت بعض استحقاقی منصوبوں میں کٹوتی کی پیشکس کرتے ہوئے اہم رعایتوں کی پیشکش کریں گے۔
ایک اعلیٰ انتظامیہ عہدیدار کے مطابق صدر10 سال کے دوران بجٹ خسارے میں 1.8ٹریلین ڈالر کٹوتی کی تجاویز پیش کرینگے جبکہ سالانہ بجٹ خسارہ جی ڈی پی کے5.5 فیصدسے کم کو پر 2023 میں 1.7 فیصد رہ جائے گا۔
اس طرح 2010 کے بعد سے 2.5 ٹریلین ڈالر کی بچتوں کو شامل کرکے آئندہ 10 سال میں مجموعی بجٹ خسارے میں4.3ٹریلین ڈالر کمی ہوگی جو دونوں پارٹیوں کے درمیان متفقہ حجم سے بھی کچھ زیادہ ہے مگرمجوزہ منصوبے کو کنزرویٹوز اور لبرلز نے سخت تنقید کا نشانہ بنایاہے تاہم امریکی صدر نے اپنے آئیڈیاز کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ ان کے پیش کردہ بجٹ سے خسارہ کٹوتیوں کے بجائے متوازن سوچ اور سرمایہ کاری کے فروغ سے کم ہوگا جو امریکیوں کی سوچ اور کاروبار کی ڈیمانڈ ہے۔ا
انھوں نے کہا کہ بجٹ بلیوپرنٹ سے خسارے میں 2 ٹریلین ڈالر کے قریب کمی آئے گی جبکہ امیروں کے لیے ٹیکس چھوٹ کے خاتمے کی سفارش کی جائے گی، اس بجٹ میں وسائل پر انحصار کیاگیا ہے اور سخت و غیرضروری کٹوتیاں نہیں کی گئیں کیونکہ اس سے معاشی نمو سست پڑ سکتی ہے۔
ہفتہ وار ریڈیو خطاب میں انھوں نے کہا کہ بطور صدر میری ترجیح امریکی معاشی ترقی کے انجن ایک ابھرتے پھلتے پھولتے متوسط طبقے میں ازسرنوجان ڈالناہے۔ واضح رہے کہ بعض رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ اوباما اپنی بجٹ تجاویز میں ریپبلکنز کو سوشل سیکیورٹی ریٹائرمنٹ پروگرام، میڈی کیئر سمیت بعض استحقاقی منصوبوں میں کٹوتی کی پیشکس کرتے ہوئے اہم رعایتوں کی پیشکش کریں گے۔
ایک اعلیٰ انتظامیہ عہدیدار کے مطابق صدر10 سال کے دوران بجٹ خسارے میں 1.8ٹریلین ڈالر کٹوتی کی تجاویز پیش کرینگے جبکہ سالانہ بجٹ خسارہ جی ڈی پی کے5.5 فیصدسے کم کو پر 2023 میں 1.7 فیصد رہ جائے گا۔
اس طرح 2010 کے بعد سے 2.5 ٹریلین ڈالر کی بچتوں کو شامل کرکے آئندہ 10 سال میں مجموعی بجٹ خسارے میں4.3ٹریلین ڈالر کمی ہوگی جو دونوں پارٹیوں کے درمیان متفقہ حجم سے بھی کچھ زیادہ ہے مگرمجوزہ منصوبے کو کنزرویٹوز اور لبرلز نے سخت تنقید کا نشانہ بنایاہے تاہم امریکی صدر نے اپنے آئیڈیاز کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ ان کے پیش کردہ بجٹ سے خسارہ کٹوتیوں کے بجائے متوازن سوچ اور سرمایہ کاری کے فروغ سے کم ہوگا جو امریکیوں کی سوچ اور کاروبار کی ڈیمانڈ ہے۔ا
انھوں نے کہا کہ بجٹ بلیوپرنٹ سے خسارے میں 2 ٹریلین ڈالر کے قریب کمی آئے گی جبکہ امیروں کے لیے ٹیکس چھوٹ کے خاتمے کی سفارش کی جائے گی، اس بجٹ میں وسائل پر انحصار کیاگیا ہے اور سخت و غیرضروری کٹوتیاں نہیں کی گئیں کیونکہ اس سے معاشی نمو سست پڑ سکتی ہے۔