سعودی حکومت سے معاہدے کے تحت رہائی ملی شہزادہ ولید بن طلال
سعودی شہزادہ ولید بن طلال کو سعودی حکومت سے ایک معاہدے کے بعد رہائی ملی ہے
سعودی شہزادہ ولید بن طلال کو سعودی حکومت سے ایک معاہدے کے بعد رہائی ملی ہے۔
یہ بات کنگڈم ہولڈنگز کے مالک شہزادہ الولید بن طلال نے رہائی کے بعد اپنے پہلے انٹرویو میں بتائی۔ وہ سعودی عرب میں کرپشن الزامات کے تحت تین ماہ تک نظر بند رہے۔ ایک مغربی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے انھوں نے کہاکہ انھوں نے سعودی حکومت سے اپنی رہائی کے لیے ایک معاہدے پردستخط کئے ہیں تاہم انھوں نے معاہدے کی تفصیلات بتانے سے گریز کرتے ہوئے کہا کہ یہ معاہدہ حساس اور خفیہ ہے جو میرے اور سعودی حکومت کے درمیان ایک سمجھوتا ہے اور میں اس سمجھوتے کا احترام کروں گا۔
انھوں نے کہا کہ ان کی اب بھی سعودی حکومت کے ساتھ بات چیت چل رہی ہے۔ ایک سوال کے جواب میں شہزادہ طلال نے کہا کہ ان کے گلوبل انویسٹمنٹ فرم میں اب بھی95 فیصد حصص داری برقرار ہے۔ یاد رہے کہ شہزادہ ولیدکوجنوری کے آخر میں رہائی نصیب ہوئی تھی۔ شہزادہ طلال نے کہاکہ وہ سعودی عرب میں منصوبوں کیلیے شاہی دولت فنڈ سے مشترکہ سرمایہ کاری کے لیے رابطے میں ہیں اور ان کی کنگڈم ہولڈنگ اپنے13 ارب ڈالر کے اثاثے سعودی عرب منتقل کرے گی۔
یہ بات کنگڈم ہولڈنگز کے مالک شہزادہ الولید بن طلال نے رہائی کے بعد اپنے پہلے انٹرویو میں بتائی۔ وہ سعودی عرب میں کرپشن الزامات کے تحت تین ماہ تک نظر بند رہے۔ ایک مغربی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے انھوں نے کہاکہ انھوں نے سعودی حکومت سے اپنی رہائی کے لیے ایک معاہدے پردستخط کئے ہیں تاہم انھوں نے معاہدے کی تفصیلات بتانے سے گریز کرتے ہوئے کہا کہ یہ معاہدہ حساس اور خفیہ ہے جو میرے اور سعودی حکومت کے درمیان ایک سمجھوتا ہے اور میں اس سمجھوتے کا احترام کروں گا۔
انھوں نے کہا کہ ان کی اب بھی سعودی حکومت کے ساتھ بات چیت چل رہی ہے۔ ایک سوال کے جواب میں شہزادہ طلال نے کہا کہ ان کے گلوبل انویسٹمنٹ فرم میں اب بھی95 فیصد حصص داری برقرار ہے۔ یاد رہے کہ شہزادہ ولیدکوجنوری کے آخر میں رہائی نصیب ہوئی تھی۔ شہزادہ طلال نے کہاکہ وہ سعودی عرب میں منصوبوں کیلیے شاہی دولت فنڈ سے مشترکہ سرمایہ کاری کے لیے رابطے میں ہیں اور ان کی کنگڈم ہولڈنگ اپنے13 ارب ڈالر کے اثاثے سعودی عرب منتقل کرے گی۔