پشاور زلمی پاکستان سپر لیگ کے فائنل میں پہنچ گئی

پشاور زلمی کے 170 رنز کے جواب میں کراچی کنگز 157 رنز ہی بناسکی۔


Sports Reporter March 21, 2018
کامران اکمل نے 27 گیندوں پر 77 رنز کی جارحانہ اننگز کھیلی۔فوٹو: پی ایس ایل

پاکستان سپر لیگ تھری کے دوسرے ایلیمینیٹر میچ میں پشاور زلمی نے کراچی کنگز کو 13 رنز سے شکست دے کر فائنل میں رسائی حاصل کرلی۔

لاہور میں کھیلے گئے تیسرے پلے آف میچ میں پشاور زلمی نے کامران اکمل کی جارحانہ بلے بازی کی بدولت مقررہ 16 اوورز میں 170 رنز بنائے جس کے جواب میں کراچی کنگز نے مقررہ اوورز میں 2 وکٹ کے نقصان پر 157 رنز بنائے۔

کراچی کنگز کی جانب سے مختار احمد اور جوئے ڈینلی نے اننگز کا آغاز کیا لیکن مختار صرف ایک رنز بنانے کے بعد سمین گل کا شکار بن گئے۔



بابر اعظم تیسرے نمبر پر بیٹنگ کے لیے آئے اور ڈینلی کے ساتھ ملکر اسکور بورڈ کو آگے بڑھانے کی کوشش کی، اس دوران ڈینلی نے سمین گل کو شاندار چھکا بھی رسید کیا۔



بابر اعظم اور ڈینلی نے دوسری وکٹ کے لیے 117 رنز کی قیمتی شراکت قائم کی اس دوران دونوں بلے بازوں نے گراؤنڈ کے چاروں اطراف شارٹس کھیلے اور اپنی نصف سنچریاں بھی مکمل کیں۔ بابر اعظم 45 گیندوں پر 63 رنز کی اننگز کھیلنے کے بعد ایک اوور پہلے پویلین واپس لوٹے، ان کی اننگز میں 2 چھکے اور 6 چوکے شامل تھے۔



جوئے ڈینلی نے آخری اوور تک وکٹ پر موجود رہ کر ٹیم کو جتوانے کی بھرپور کوشش کی لیکن وہ اپنے مقصد میں کامیاب نہ ہوسکے اور 79 رنز پر ناقابل شکست رہے۔

اس سے قبل کراچی کنگز کی جانب سے کپتانی کے فرائض انجام دینے والے محمد عامر نے پشاور زلمی کے خلاف ٹاس جیت کر پہلے فیلڈنگ کا فیصلہ کیا۔ پشاور زلمی کی جانب سے کامران اکمل اور اندرے فلیچر نے اننگز کا آغاز کیا۔

محمد عامر نے پہلے اوور میں صرف 2 رنز دیے لیکن دوسرے اوور میں کامران اکمل نے عثمان شنواری کو شاندار چھکا لگاکر اپنے خطرناک عزائم کا اظہار کیا جب کہ محمد عامر نے اپنے دوسرے اوور میں صرف 3 رنز دیے۔



کامران اکمل نے میچ کے پانچویں اوور میں 25 رنز بٹورے انہوں نے عثمان شنواری کو ابتدائی 5 گیندوں پر 5 باؤنڈریاں رسید کیں جس میں 2 چھکے اور 3 چوکے شامل تھے۔



پشاور زلمی کے دوسرے اوپننگ بلے باز اندرے فلیچر نے بھی کامران اکمل کا بھرپور ساتھ دیتے ہوئے جارحانہ موڈ اپنایا اور روی بوپارا کو بلند وبانگ چھکا رسید کیا۔



اس دوران کامران اکمل نے پاکستان سپر لیگ کی تیز ترین نصف سنچری اسکور کی، انہوں نے صرف 17 گیندوں پر 54 رنز کی جارحانہ اننگز کھیل کر یہ ریکارڈ اپنے نام کیا۔ اس سے قبل اسلام آباد یونائیٹڈ کے اوپننگ بلے باز لیوک رونکی نے پہلے پلے آف میچ میں کراچی کنگز کے خلاف ہی 19 گیندوں پر نصف سنچری اسکور کی تھی۔



کراچی کنگز کی جانب سے روی بوپارا نے 10ویں اوور میں پہلے اندرے فلیچر کو 34 رنز پر پویلین بھیجا لیکن پھر کامران اکمل نے انہیں بلند وبانگ چھکا رسید کیا مگر اگلی ہی گیند پر بوپارا نے ان کی اننگز کا بھی خاتمہ کردیا۔ کامران اکمل 27 گیندوں پر 77 رنز کی جارحانہ اننگز کھیل کر آؤٹ ہوئے۔ ان کی اننگز میں 8 چھکے اور 5 چوکے شامل تھے۔



ابتدائی اوور میں ناقص بولنگ کے بعد کراچی کنگز کے بولرز خاص کر روی بوپارا نے نہ صرف بعد میں آنے والے بلے بازوں کو کھل کر کھیلنے سے روکا بلکہ پشاور زلمی کی ابتدائی 3 وکٹیں بھی انہیں کے حصے میں آئیں۔



محمد حفیظ کی اننگز 13 رنز تک محدود رہی اور لیام ڈاسن بھی صرف 13 رنز ہی بناسکے، وہ عثمان شنواری کا شکار بنے جب کہ ڈیرن سیمی نے 12 گیندوں پر 23 رنز کی جارحانہ اننگز کھیلی۔



پشاور زلمی کے بلے باز تمیم اقبال انجری کے باعث میچ میں شریک نہیں ہوئے ان کی جگہ کرس جورڈن کو ٹیم کا حصہ بنایا گیا۔

کراچی کنگز کے کپتان عماد وسیم اور شاہد آفریدی کے ان فٹ ہونے کی وجہ سے وہ بھی ٹیم کا حصہ نہیں بنے۔ شاہد آفریدی کی جگہ جارح مزاج اوپنر مختار احمد کو موقع دیا گیا جب کہ عماد وسیم کی جگہ اسامہ میر اور محمد عرفان جونیئر کی جگہ دانش عزیز کو ٹیم میں شامل کیا گیا۔



دوسری جانب بارش رکنے کے باعث بہت دیر تک گراؤنڈ خشک کرنے کا کام جاری رہا جس کے باعث میچ تاخیر کا شکار ہوا اور 16،16 اوورز تک محدود کردیا گیا۔ گراؤنڈ میں موجود پانی کو ہیلی کاپٹر کے ذریعے خشک کیا گیا، گراؤنڈ خشک کرنے کیلئے پاک فوج کے ہیلی کاپٹرز سے بھی مدد لی گئی، شائقین نے ہیلی کاپٹرز دیکھ کر پاکستان زندہ باد اور پاک فوج زندہ باد کے نعرے لگائے۔



شاندار بلے بازی کرنے پر پشاور زلمی کے اوپنر کامران اکمل کو میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا جب کہ ان کا کہناتھا کہ یہ میچ میرے لیے بہت یادگار رہے گا۔

دوسری جانب میچ کے بعد بات کرتے ہوئے کراچی کنگز کے کپتان محمد عامر کا کہنا تھا کہ کامران اکمل کی اننگز بہت شاندار تھی لیکن شاہد آفریدی اور عماد وسیم کا نہ ہونے کا بہت نقصان ہوا۔ ادھر پشاور زلمی کے کپتان ڈیرین سیمی کا کہنا تھا کہ کھیل مقررہ اوورزسےکم پرچلا جائےتوایک بیٹسمین کوجارحانہ کھیلنا ہوتا ہے جب کہ فائنل کھیلنےکےبعدآرام کروں گا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔