لگتا ہے نوازشریف کا پیپلزپارٹی سے معاملہ طے ہوگیا فضل الرحمن
نوازشریف سے سیٹ ایڈجسٹمنٹ کی بات ہوئی تھی لیکن وہ ابھی تک مشاورت کر رہے ہیں
RAWALPINDI:
جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے کہا ہے کہ ہمارا منشور قرآن وسنت سے اخذ کیا گیا ہے۔
منشور ایک مستحکم نظریے کا نام ہوتا ہے اور ہم اس نظریے کے ذریعے بیرونی دنیا سے بہترین تعلقات قائم کرسکتے ہیں۔ ایکسپریس نیوز کے پروگرام لائیو ود طلعت میں میزبان طلعت حسین سے گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ کرپشن کی باتیں ایک دوسرے کو کالا کرنے کی باتیں ہیں، ہم نے کبھی قرضہ نہیں لیا اور نہ ہی کرپٹ لوگوںمیں اپنی جگہ بنائی ہے، اگر کوئی ہم پر غلط الزام لگایا گیا تو حالات نے ہی اس کو غلط ثابت کردیا، آئندہ الیکشن میں نوازشریف سے سیٹ ایڈجسٹمنٹ کی بات ہوئی تھی لیکن وہ ابھی تک مشاورت کر رہے ہیں، شاید وہ ہمیں انگیج رکھنا چاہتے ہیں یا پھر درپردہ پیپلزپارٹی کے ساتھ معاملہ طے ہوچکا ہے۔
تجزیاتی رپورٹ کے مطابق جمعیت علمائے اسلام تقسیم ہند سے قبل کی جماعت ہے جو ہمیشہ الیکشن میں اپنااثر ورسوخ رکھتی ہے۔ سندھ، خیبر پختونخوا اور فاٹامیں اس کا ووٹ بینک موجود ہے پنجاب میں زیادہ کامیاب تونہیں ہوسکی لیکن ہرچھوٹے موٹے ایشو میں اپنا مقام رکھتی ہے۔ جے یوآئی کی پالیسی سے سمجھ میں آرہا ہے کہ لاہور میں اپنے پیر جمائے تاکہ کسی سے اتحاد ہوجائے۔
تجزیہ کار ڈاکٹر وسیم نے کہاکہ پرانا مال ہی چل رہا ہے جو ایک تسلسل کا عمل ہے، 2013 کے الیکشن میں ایم ایم اے پہلی والی نہیں رہی، جے یوآئی پرانے لوگوں کے شیل سے چل رہی ہے پہلے یہ مشرف کے ساتھ تھے پھر پیپلزپارٹی کے ساتھ اب ان کو پارٹنر کی ضرورت ہے اور پارٹنر مل نہیں رہا ۔جے یوآئی (ف) کا قافلہ سست چل رہا ہے کسی جگہ مشکل سے ہی پہنچے گا۔
جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے کہا ہے کہ ہمارا منشور قرآن وسنت سے اخذ کیا گیا ہے۔
منشور ایک مستحکم نظریے کا نام ہوتا ہے اور ہم اس نظریے کے ذریعے بیرونی دنیا سے بہترین تعلقات قائم کرسکتے ہیں۔ ایکسپریس نیوز کے پروگرام لائیو ود طلعت میں میزبان طلعت حسین سے گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ کرپشن کی باتیں ایک دوسرے کو کالا کرنے کی باتیں ہیں، ہم نے کبھی قرضہ نہیں لیا اور نہ ہی کرپٹ لوگوںمیں اپنی جگہ بنائی ہے، اگر کوئی ہم پر غلط الزام لگایا گیا تو حالات نے ہی اس کو غلط ثابت کردیا، آئندہ الیکشن میں نوازشریف سے سیٹ ایڈجسٹمنٹ کی بات ہوئی تھی لیکن وہ ابھی تک مشاورت کر رہے ہیں، شاید وہ ہمیں انگیج رکھنا چاہتے ہیں یا پھر درپردہ پیپلزپارٹی کے ساتھ معاملہ طے ہوچکا ہے۔
تجزیاتی رپورٹ کے مطابق جمعیت علمائے اسلام تقسیم ہند سے قبل کی جماعت ہے جو ہمیشہ الیکشن میں اپنااثر ورسوخ رکھتی ہے۔ سندھ، خیبر پختونخوا اور فاٹامیں اس کا ووٹ بینک موجود ہے پنجاب میں زیادہ کامیاب تونہیں ہوسکی لیکن ہرچھوٹے موٹے ایشو میں اپنا مقام رکھتی ہے۔ جے یوآئی کی پالیسی سے سمجھ میں آرہا ہے کہ لاہور میں اپنے پیر جمائے تاکہ کسی سے اتحاد ہوجائے۔
تجزیہ کار ڈاکٹر وسیم نے کہاکہ پرانا مال ہی چل رہا ہے جو ایک تسلسل کا عمل ہے، 2013 کے الیکشن میں ایم ایم اے پہلی والی نہیں رہی، جے یوآئی پرانے لوگوں کے شیل سے چل رہی ہے پہلے یہ مشرف کے ساتھ تھے پھر پیپلزپارٹی کے ساتھ اب ان کو پارٹنر کی ضرورت ہے اور پارٹنر مل نہیں رہا ۔جے یوآئی (ف) کا قافلہ سست چل رہا ہے کسی جگہ مشکل سے ہی پہنچے گا۔