مشرف کا معاملہ پیچیدہ ہے تشریح سپریم کورٹ میں ہوگیماہرین
آرٹیکل 6 کی بنیاد پر کاغذات مسترد کرنے کی ٹھوس وجوہات نہیں،اکرام چوہدری
آئینی ماہرین نے کہا ہے کہ سابق صدر پرویز مشرف کے کاغذات نامزدگی کے مسترد کیے جانے کا معاملہ پیچیدہ ہے۔
سینئرقانون دان اکرام چوہدری نے ایکسپریس سے گفتگوکرتے ہوئے کہاکہ ہائی ٹریژن ایکٹ کی کارروائی کا ایک طریقہ کارہے جووفاقی حکومت کی جانب سے شروع نہیںکیاگیا۔ریٹرننگ افسران کے پاس آرٹیکل6کی بنیادپرجنرل (ر) پرویزمشرف کے کاغذات مستردکرنے کی ٹھوس وجوہات نہیں تاہم انہوں نے حلف سے انحراف کیااس بنیادپرریٹرننگ افسران کاغذات مستردکرسکتے ہیں۔ ان کاکہنا تھاکہ یہ معاملہ پیچیدہ ہے اوراس کی تشریح سپریم کورٹ میں ہی طے ہوگی۔
سینئروکیل اے کے ڈوگرایڈووکیٹ نے کہاکہ سپریم کورٹ نے 31 جولائی 2009 کو سندھ ہائی کورٹ بارکے فیصلے میںقراردیاہے کہ مشرف آئین منسوخ کرنے کے مرتکب ہوئے ہیں اگرچہ آج تک وفاقی حکومت کی جانب سے کارروائی شروع نہ کرنا ایک الگ معاملہ ہے لیکن جب عدالت قراردے چکی ہے وہ آئین کومنسوخ کرنے کے مرتکب ہوئے ہیںتو میرے نزدیک قانون ریٹرننگ افسران کواختیاردیتا ہے کہ اس بنیادپرکاغذات مستردکردیں اس کے علاوہ آئین کے آرٹیکل63 ون جی کابھی اطلاق ہوسکتاہے باقی معاملہ سپریم کورٹ نے پیرسے سماعت میں طے کرناہے۔ ہماراموقف ہے کہ سپریم کورٹ اپنے فیصلے پر رہے ۔
سینئرقانون دان اکرام چوہدری نے ایکسپریس سے گفتگوکرتے ہوئے کہاکہ ہائی ٹریژن ایکٹ کی کارروائی کا ایک طریقہ کارہے جووفاقی حکومت کی جانب سے شروع نہیںکیاگیا۔ریٹرننگ افسران کے پاس آرٹیکل6کی بنیادپرجنرل (ر) پرویزمشرف کے کاغذات مستردکرنے کی ٹھوس وجوہات نہیں تاہم انہوں نے حلف سے انحراف کیااس بنیادپرریٹرننگ افسران کاغذات مستردکرسکتے ہیں۔ ان کاکہنا تھاکہ یہ معاملہ پیچیدہ ہے اوراس کی تشریح سپریم کورٹ میں ہی طے ہوگی۔
سینئروکیل اے کے ڈوگرایڈووکیٹ نے کہاکہ سپریم کورٹ نے 31 جولائی 2009 کو سندھ ہائی کورٹ بارکے فیصلے میںقراردیاہے کہ مشرف آئین منسوخ کرنے کے مرتکب ہوئے ہیں اگرچہ آج تک وفاقی حکومت کی جانب سے کارروائی شروع نہ کرنا ایک الگ معاملہ ہے لیکن جب عدالت قراردے چکی ہے وہ آئین کومنسوخ کرنے کے مرتکب ہوئے ہیںتو میرے نزدیک قانون ریٹرننگ افسران کواختیاردیتا ہے کہ اس بنیادپرکاغذات مستردکردیں اس کے علاوہ آئین کے آرٹیکل63 ون جی کابھی اطلاق ہوسکتاہے باقی معاملہ سپریم کورٹ نے پیرسے سماعت میں طے کرناہے۔ ہماراموقف ہے کہ سپریم کورٹ اپنے فیصلے پر رہے ۔