کے ڈی اے کے 1500 عارضی ملازمین کو برطرف کرنے کا فیصلہ
کے ڈی اے کے دو اعلیٰ افسران کی لڑائی نے 1500 عارضی ملازمین کا مستقبل داؤ پر لگا دیا
ادارہ ترقیات کراچی کے دو اعلیٰ ترین افسران کے درمیان اختلافات کے باعث حکومت نے 1500 سے زائد عارضی ملازمین کو نوکریوں سے فارغ کرنے کا فیصلہ کرلیا۔
روزنامہ ایکسپریس کے مطابق ڈی جی کے ڈی اے نے غفلت، لاپروائی اور دیگر ناگزیر وجوہات کی بنا پر توفیق سومرو کو سیکریٹری کے عہدے سے فارغ کردیا تھا جس پر توفیق سومرو نے سمیع صدیقی کے خلاف وزیر بلدیات جام خان شورو کے سامنے الزامات کے انبار لگا دیے۔
ذرا ئع کا کہنا ہے کہ سمیع صدیقی نے بھی وزیر بلدیات کو تمام صورتحال سے آگاہ کیا کہ توفیق سومرو غیر قانونی کاموں میں ملوث ہیں جنہوں نے سیکڑوں کی تعداد میں عارضی ملازمین کو بھرتی کیا۔ ذرا ئع کا کہنا ہے کہ سمیع صدیقی کی شکایت پر وزیر بلدیات نے حکم دیا ہے کہ کے ڈی اے میں 1500 سے زائد عارضی ملازمین کے کنٹریکٹ کی تجدید نہ کی جائے اور فوری طور پر ان ملازمین کو نوکریوں سے فارغ کردیا جائے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ سمیع صدیقی اور توفیق سومرو کے ذاتی اختلافات کی وجہ سے 1500 سے زائد ملازمین کی ملازمت بھینٹ چڑھنے جار ہی ہیں یہ تمام ملازمین معمولی اجرت پر کام کرتے ہیں۔ ذرائع نے بتایا کہ ان ملاز مین کی تنخواہیں 10 سے 15 ہزار روپے ماہانہ ہیں لیکن دونوں اعلیٰ افسران نے ایک دوسرے پر سنگین قسم الزام عائد کیے ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ سمیع صدیقی نے وزیر بلدیات سے کہا ہے کہ اگر توفیق سومرو کو دوبارہ سیکریٹری تعینات کیا گیا تو وہ عہدے پر کام نہیں کریں گے۔
ذرا ئع کا کہنا ہے کہ توفیق سومرو کے لیے اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے وزیر بلدیات سے سفارش کی ہے۔ وزیر بلدیات جام خان شورو دونوں طاقت ور افسران کی وجہ سے فیصلہ کرنے میں احتیاط برت ر ہے ہیں۔ ذرا ئع نے بتا یا کہ جام خان شورو نے سمیع صدیقی اور توفیق سومرو کے خلا ف محکمہ جاتی کارروائی کے بجائے عارضی ملازمین کے روزگار کو ختم کرنے کا فیصلہ کردیا۔
ذرائع کے مطابق چند ہزار روپے کمانے والے عارضی ملازمین میں بے چینی، غم اور غصہ پایا جاتا ہے، آنے والے چند دنوں میں ڈی جی کے ڈی اے ملازمین کو نوکریوں سے فارغ کرنے کے احکام جاری کرسکتے ہیں جس کی وجہ سے ہزاروں گھروں میں چولہے ٹھنڈے ہونے کا امکان ہے۔
روزنامہ ایکسپریس کے مطابق ڈی جی کے ڈی اے نے غفلت، لاپروائی اور دیگر ناگزیر وجوہات کی بنا پر توفیق سومرو کو سیکریٹری کے عہدے سے فارغ کردیا تھا جس پر توفیق سومرو نے سمیع صدیقی کے خلاف وزیر بلدیات جام خان شورو کے سامنے الزامات کے انبار لگا دیے۔
ذرا ئع کا کہنا ہے کہ سمیع صدیقی نے بھی وزیر بلدیات کو تمام صورتحال سے آگاہ کیا کہ توفیق سومرو غیر قانونی کاموں میں ملوث ہیں جنہوں نے سیکڑوں کی تعداد میں عارضی ملازمین کو بھرتی کیا۔ ذرا ئع کا کہنا ہے کہ سمیع صدیقی کی شکایت پر وزیر بلدیات نے حکم دیا ہے کہ کے ڈی اے میں 1500 سے زائد عارضی ملازمین کے کنٹریکٹ کی تجدید نہ کی جائے اور فوری طور پر ان ملازمین کو نوکریوں سے فارغ کردیا جائے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ سمیع صدیقی اور توفیق سومرو کے ذاتی اختلافات کی وجہ سے 1500 سے زائد ملازمین کی ملازمت بھینٹ چڑھنے جار ہی ہیں یہ تمام ملازمین معمولی اجرت پر کام کرتے ہیں۔ ذرائع نے بتایا کہ ان ملاز مین کی تنخواہیں 10 سے 15 ہزار روپے ماہانہ ہیں لیکن دونوں اعلیٰ افسران نے ایک دوسرے پر سنگین قسم الزام عائد کیے ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ سمیع صدیقی نے وزیر بلدیات سے کہا ہے کہ اگر توفیق سومرو کو دوبارہ سیکریٹری تعینات کیا گیا تو وہ عہدے پر کام نہیں کریں گے۔
ذرا ئع کا کہنا ہے کہ توفیق سومرو کے لیے اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے وزیر بلدیات سے سفارش کی ہے۔ وزیر بلدیات جام خان شورو دونوں طاقت ور افسران کی وجہ سے فیصلہ کرنے میں احتیاط برت ر ہے ہیں۔ ذرا ئع نے بتا یا کہ جام خان شورو نے سمیع صدیقی اور توفیق سومرو کے خلا ف محکمہ جاتی کارروائی کے بجائے عارضی ملازمین کے روزگار کو ختم کرنے کا فیصلہ کردیا۔
ذرائع کے مطابق چند ہزار روپے کمانے والے عارضی ملازمین میں بے چینی، غم اور غصہ پایا جاتا ہے، آنے والے چند دنوں میں ڈی جی کے ڈی اے ملازمین کو نوکریوں سے فارغ کرنے کے احکام جاری کرسکتے ہیں جس کی وجہ سے ہزاروں گھروں میں چولہے ٹھنڈے ہونے کا امکان ہے۔