برآمدات کا فروغ 515 اشیا پر کسٹمز ڈیوٹی میں 8 فیصد تک کمی کی سفارش

ان 515 اشیا پر 3 سے 20 فیصد تک مختلف شرح سے کسٹمز ڈیوٹی عائد ہے


Waqai Nigar Khusoosi March 23, 2018
وزارت تجارت نے برآمدات میں اضافے کے لیے 15 ارب روپے کی ٹیکس چھوٹ مانگ لی، فوٹو: فائل

وزارت تجارت نے برآمدات میں اضافے کے لیے 15 ارب روپے کی ٹیکس چھوٹ مانگ لی جب کہ 515 اشیا پر کسٹمز ڈیوٹی میں 8 فیصد تک کمی کی تجویز دے دی۔

وزارت تجارت کے حکام کے مطابق ان 515 اشیا پر 3 سے 20فیصد تک کی مختلف شرح سے کسٹمز ڈیوٹی عائد ہے، وزارت تجارت نے 3 فیصد کسٹمز ڈیوٹی کو ختم کرنے کی تجویز دی ہے۔ حکام کے مطابق 200 اشیا پر 20 فیصد کسٹمز ڈیوٹی کو 16فیصد تک کم کرنے کی تجویز دی گئی ہے، 32 اشیا پر کسٹمز ڈیوٹی 16فیصد سے کم کرکے 11 فیصد تک کم کرنے کی تجویز گئی ہے۔

حکام کے مطابق 49اشیا پر کسٹمز ڈیوٹی 11 فیصد سے کم کر کے 8 فیصد اور 28 ٹیرف لائنز پر کسٹمز ڈیوٹی کی شرح 11 فیصد سے کم کرکے 5 فیصد کرنے کی تجویز تیار کی گئی ہے۔ وزارت تجارت نے 4 ٹیرف لائنز پر کسٹمز ڈیوٹی 11فیصد سے کم کرکے 3 فیصد تک کرنے کی تجویزدی ہے،151 اشیا پر کسٹمزڈیوٹی صفر کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔ حکام کا کہنا تھاکہ خام مال کی درآمد پر ڈیوٹیز میں کمی سے پیداواری لاگت میں کمی اوربرآمدات میں اضافہ ہوگا۔

ذرائع نے بتایاکہ وزارت تجارت کی اس تجویز پر ایف بی آر کی مخالفت کا امکان ہے۔ اس سلسلے میں رابطہ کرنے پر وزارت تجارت کے ترجمان محمد اشرف نے بتایاکہ وزارت تجارت تمام شراکت داروں سے مشاورت کے بعد نئی 5 سالہ اسٹریٹجک ٹریڈ پالیسی فریم ورک کی تیاری پر کام کررہی ہے، آئندہ مالی سال کے بجٹ میں ٹیرف لائنز پر نظرثانی کی جا رہی ہے۔

اس سلسلے میں وزارت تجارت اور نیشنل ٹیرف کمیشن مل کر کام کر رہے ہیں، وزارت تجارت اور نیشنل ٹیرف کمیشن نے ان ٹیرف لائنزکی نشاندہی کر دی ہے جن کے ٹیرف میں آئندہ مالی سال کے بجٹ کے لیے نظرثانی کی جارہی ہے۔ اس اقدام کا مقصد برآمدات کو فروغ دینا اور مقامی سطح پر صنعتی شعبے سے وابستہ افراد کی شمولیت بڑھانے کے لیے سہولتیں فراہم کرنا ہے۔

ترجمان نے بتایاکہ نئی 5 سالہ پالیسی میں صنعتی ترقی کے لیے درمیانی اور طویل مدت کے اقدامات بھی تجویز کیے جار ہے ہیں، کسٹزڈیوٹی کی شرح میں کمی سے ٹیکسٹائل، چمڑے، مسالہ جات، کیمیائی مصنوعات، پلاسٹک آئرن اور اسٹیل سمیت دیگر برآمدی شعبوں میں مسابقتی فضا کو فروغ حاصل ہوگا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں