کرکٹ کی بہار آگئی شائقین کے چہرے کھل اُٹھے کراچی فائنل کیلیے تیار
کرکٹرز کی تصاویر اور خیرمقدمی بینرزنے نیشنل اسٹیڈیم کے اطراف کو رنگین بنا دیا۔
کراچی میں کرکٹ کی بہار آگئی،شائقین کے چہرے کھل اٹھے جب کہ کنگزکا پی ایس ایل تھری میں سفر تمام ہونے کے باوجود فائنل میچ کیلیے عوام کا جوش و خروش عروج پر پہنچ گیا۔
نیشنل اسٹیڈیم کراچی میں پاکستان سپر لیگ فائنل کے انتظامات مکمل کرلیے گئے ہیں، تاریخی گراؤنڈ میں آخری مرتبہ فروری2009 میں غیر ملکی کھلاڑی ایکشن میں نظر آئے تھے جب پاکستان اور سری لنکاکے درمیان ٹیسٹ کھیلا گیا تھا۔
پی ایس ایل کے ابتدائی2 ایڈیشنز کے فائنل میچ دبئی اور لاہور میں ہوئے تھے۔ یہ پہلا موقع ہے کہ کراچی کے نیشنل اسٹیڈیم میں پاکستان سپر لیگ کا کوئی میچ اور وہ بھی فائنل کھیلا جا رہا ہے، اگرچہ کراچی کنگز کی ٹیم مقابلے سے باہر ہوچکی لیکن شہر میں جوش و خروش واضح طور پر دیکھا جا سکتا ہے، زینب مارکیٹ، ایمپریس مارکیٹ، ڈینسو ہال سمیت شاید ہی کوئی بڑی مارکیٹ ہو جہاں پی ایس ایل کی ٹی شرٹس فروخت نہ ہو رہی ہوں۔
پاکستان سپر لیگ کی6 ٹیموں میں شامل غیر ملکی کھلاڑیوں کی تصاویر کو خیرمقدمی بینرز کے ساتھ شہر کی دیواروں پر سجایا گیا ہے، یہ رونق نیشنل اسٹیڈیم جانے والی سڑک پر زیادہ دیکھی جا سکتی ہے، حکام کے مطابق نیشنل اسٹیڈیم میں 32 ہزار سے زائد تماشائیوں کے بیٹھنے کی گنجائش ہے۔
شائقین کی دلچسپی کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ فائنل کے آن لائن اور ٹی سی ایس کے ذریعے فراہم کیے جانے والے ٹکٹ صرف 2 روز میں فروخت ہوگئے۔
نیشنل اسٹیڈیم 1987 اور1996 میں کھیلے جانے والے کرکٹ ورلڈکپ میچزکا بھی میزبان بن چکا، جب شائقین کو سر ویوین رچرڈز اور برائن لارا جیسے عظیم بیٹسمینوں کو کھیلتے دیکھنے کا موقع ملا، اسٹیڈیم کی تزئین وآرائش جاری جبکہ دونوں پچز اور گراؤنڈ کو بھی بہتر بنایا گیا ہے، یہاں کے انکلوژر حنیف محمد، وسیم باری، عمران خان اور وسیم اکرم سمیت پاکستان کے مایہ ناز کرکٹرز سے منسوب کیے گئے ہیں، اسٹیڈیم میں دیگر انتظامات کے ساتھ محکمہ صحت کی جانب سے موبائل ڈسپنسریاں بھی قائم کر دی گئیں۔
دریں اثنا دفاعی چیمپئن پشاورزلمی کے اسکواڈ میں شامل ملکی اور غیرملکی کرکٹرز گذشتہ رات10بجے لاہور کے علامہ اقبال ایئرپورٹ سے روانہ ہونے کے بعد کراچی پہنچ گئے۔
قذافی اسٹیڈیم میں دوسرے ایلمینیٹر کی فاتح پلیئنگ الیون کا حصہ بننے والے کپتان ڈیرن سیمی،کامران اکمل،آندرے فلیچر، محمد حفیظ، سعد نسیم، لیام ڈاؤسن،کرس جورڈن،حسن علی،وہاب ریاض،عمید آصف اور ثمین گل کے ساتھ ریزروز میں موجود رکی ویسلز، خوشدل شاہ، تیمور سلطان، خالد عثمان اور محمد اصغر بھی آئے ہیں۔
ڈیرن سیمی نے روانہ ہونے سے قبل کراچی کے شائقین کا جوش بڑھایا، سوشل میڈیا پر وڈیو پیغام میں انھوں نے شہر قائد کے باسیوں سے سپورٹ کی درخواست کردی۔
سیمی نے کہا کہ کراچی تیار ہوجاؤ ہم آ رہے ہیں، آپ سب پشاور زلمی کو سپورٹ کرنے کیلیے اسٹیڈیم کا رخ کریں اور پیلی شرٹس پہن کر آئیں، یہ یلو اسٹروم ہے، انھوں نے انشا اللہ کہتے ہوئے فائنل جیتنے کا عزم ظاہر کیا۔
دوسری فائنلسٹ ٹیم اسلام آباد یونائیٹڈ کے کھلاڑیوں کی دبئی سے آمد جمعے کی رات متوقع ہے، انجرڈ کپتان مصباح الحق تو ایک ماہ کیلیے کرکٹ سے دور رہنے پر مجبور ہیں،جے پال ڈومینی قیادت کرینگے۔
جمعرات کواسلام آباد یونائیٹڈ کے کھلاڑیوں نے صبح 9سے دوپہر12بجے تک آئی سی سی اکیڈمی میں ٹریننگ کی، ٹیم کی سیروتفریح بھی جاری ہے اور گذشتہ روز واٹر پارک کا دورہ بھی کیا۔
واضح رہے کہ کراچی میں شیڈول فائنل میں پشاور زلمی کو اعزاز کا دفاع کرنا ہے،پہلا ٹائٹل اپنے نام کرنے والی اسلام آباد یونائیٹڈ دوسری بار چیمپئن بننے کی کوشش کرے گی۔
نیشنل اسٹیڈیم کراچی میں پاکستان سپر لیگ فائنل کے انتظامات مکمل کرلیے گئے ہیں، تاریخی گراؤنڈ میں آخری مرتبہ فروری2009 میں غیر ملکی کھلاڑی ایکشن میں نظر آئے تھے جب پاکستان اور سری لنکاکے درمیان ٹیسٹ کھیلا گیا تھا۔
پی ایس ایل کے ابتدائی2 ایڈیشنز کے فائنل میچ دبئی اور لاہور میں ہوئے تھے۔ یہ پہلا موقع ہے کہ کراچی کے نیشنل اسٹیڈیم میں پاکستان سپر لیگ کا کوئی میچ اور وہ بھی فائنل کھیلا جا رہا ہے، اگرچہ کراچی کنگز کی ٹیم مقابلے سے باہر ہوچکی لیکن شہر میں جوش و خروش واضح طور پر دیکھا جا سکتا ہے، زینب مارکیٹ، ایمپریس مارکیٹ، ڈینسو ہال سمیت شاید ہی کوئی بڑی مارکیٹ ہو جہاں پی ایس ایل کی ٹی شرٹس فروخت نہ ہو رہی ہوں۔
پاکستان سپر لیگ کی6 ٹیموں میں شامل غیر ملکی کھلاڑیوں کی تصاویر کو خیرمقدمی بینرز کے ساتھ شہر کی دیواروں پر سجایا گیا ہے، یہ رونق نیشنل اسٹیڈیم جانے والی سڑک پر زیادہ دیکھی جا سکتی ہے، حکام کے مطابق نیشنل اسٹیڈیم میں 32 ہزار سے زائد تماشائیوں کے بیٹھنے کی گنجائش ہے۔
شائقین کی دلچسپی کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ فائنل کے آن لائن اور ٹی سی ایس کے ذریعے فراہم کیے جانے والے ٹکٹ صرف 2 روز میں فروخت ہوگئے۔
نیشنل اسٹیڈیم 1987 اور1996 میں کھیلے جانے والے کرکٹ ورلڈکپ میچزکا بھی میزبان بن چکا، جب شائقین کو سر ویوین رچرڈز اور برائن لارا جیسے عظیم بیٹسمینوں کو کھیلتے دیکھنے کا موقع ملا، اسٹیڈیم کی تزئین وآرائش جاری جبکہ دونوں پچز اور گراؤنڈ کو بھی بہتر بنایا گیا ہے، یہاں کے انکلوژر حنیف محمد، وسیم باری، عمران خان اور وسیم اکرم سمیت پاکستان کے مایہ ناز کرکٹرز سے منسوب کیے گئے ہیں، اسٹیڈیم میں دیگر انتظامات کے ساتھ محکمہ صحت کی جانب سے موبائل ڈسپنسریاں بھی قائم کر دی گئیں۔
دریں اثنا دفاعی چیمپئن پشاورزلمی کے اسکواڈ میں شامل ملکی اور غیرملکی کرکٹرز گذشتہ رات10بجے لاہور کے علامہ اقبال ایئرپورٹ سے روانہ ہونے کے بعد کراچی پہنچ گئے۔
قذافی اسٹیڈیم میں دوسرے ایلمینیٹر کی فاتح پلیئنگ الیون کا حصہ بننے والے کپتان ڈیرن سیمی،کامران اکمل،آندرے فلیچر، محمد حفیظ، سعد نسیم، لیام ڈاؤسن،کرس جورڈن،حسن علی،وہاب ریاض،عمید آصف اور ثمین گل کے ساتھ ریزروز میں موجود رکی ویسلز، خوشدل شاہ، تیمور سلطان، خالد عثمان اور محمد اصغر بھی آئے ہیں۔
ڈیرن سیمی نے روانہ ہونے سے قبل کراچی کے شائقین کا جوش بڑھایا، سوشل میڈیا پر وڈیو پیغام میں انھوں نے شہر قائد کے باسیوں سے سپورٹ کی درخواست کردی۔
سیمی نے کہا کہ کراچی تیار ہوجاؤ ہم آ رہے ہیں، آپ سب پشاور زلمی کو سپورٹ کرنے کیلیے اسٹیڈیم کا رخ کریں اور پیلی شرٹس پہن کر آئیں، یہ یلو اسٹروم ہے، انھوں نے انشا اللہ کہتے ہوئے فائنل جیتنے کا عزم ظاہر کیا۔
دوسری فائنلسٹ ٹیم اسلام آباد یونائیٹڈ کے کھلاڑیوں کی دبئی سے آمد جمعے کی رات متوقع ہے، انجرڈ کپتان مصباح الحق تو ایک ماہ کیلیے کرکٹ سے دور رہنے پر مجبور ہیں،جے پال ڈومینی قیادت کرینگے۔
جمعرات کواسلام آباد یونائیٹڈ کے کھلاڑیوں نے صبح 9سے دوپہر12بجے تک آئی سی سی اکیڈمی میں ٹریننگ کی، ٹیم کی سیروتفریح بھی جاری ہے اور گذشتہ روز واٹر پارک کا دورہ بھی کیا۔
واضح رہے کہ کراچی میں شیڈول فائنل میں پشاور زلمی کو اعزاز کا دفاع کرنا ہے،پہلا ٹائٹل اپنے نام کرنے والی اسلام آباد یونائیٹڈ دوسری بار چیمپئن بننے کی کوشش کرے گی۔