ابتدائی تفتیش میں راؤ انوار نے سارا ملبہ ماتحت اہلکاروں و افسران پر ڈال دیا

مقابلے کی اطلاع پر جائے وقوع پہنچا جس کاثبوت میرے موبائل فون نمبر کا ڈیٹا ہے جس کو کوئی رد نہیں کرسکتا،سابق ایس ایس پی


کاشف ہاشمی March 23, 2018
آئی جی سندھ اور کمیٹی کے چند افسران اچھی طرح واقف ہیں کہ میں اتنا عرصہ کہاں روپوش تھا، تحقیقاتی کمیٹی کودوران تفتیش بیان۔ فوٹو: فائل

نقیب اللہ قتل کیس میں گرفتاری دینے والے سابق ایس ایس پی راؤ انوار نے ابتدائی تفتیش کے دوران نقیب اللہ سمیت 4 شہریوں کو قتل کرنے کا سارا ملبہ اپنی ماتحت افسران و اہلکاروں پر ڈال دیا اور خود کو موقع واردات پر عدم موجودگی اور واقعے سے بے خبر ظاہر کیاہے۔

راؤ انوار نے ابتدائی تفتیش کے دوران اپنے پہلے دن کے ہی بیان کو دہراتے ہوئے ان افسران و اہلکاروں کے کردار کو واضح کیا ہے جنھوں نے نقیب کے ساتھ مقابلے اور دہشت گرد ہونے کی بریفنگ اور اطلاع دی تھی۔

تحقیقاتی کمیٹی میں شامل ایک افسر نے نام ظاہر نہ کرنے پر بتایاکہ نقیب اللہ سمیت 4شہریوں کو مبینہ مقابلے میں ہلاک کرنے کے حوالے سے سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار سے تحقیقاتی کمیٹی نے تفتیش کا آغاز کردیاہے۔

ذرائع نے بتایاکہ سابق ایس ایس پی راؤ انوار نے تحقیقاتی کمیٹی میں شامل افسران کو ابتدائی تفتیش کے دوران بتایاکہ13جنوری کو شاہ لطیف ٹاؤن پولیس نے مقابلے کے دوران نقیب اللہ سمیت 4افراد کو ہلاک کیا تھا۔ جس کی اطلاع پولیس کنٹرول کے ذریعے واکی ٹاکی پر ملی تھی اور انھوں نے فوری طور پر ایس ایچ او شاہ لطیف امان اللہ مروت سے رابطہ کیا تو اس نے بھی مقابلے کے بارے میں بتایا، اس اطلاع پر جب موقع پر پہنچا تو مقابلہ ختم ہوچکا تھا لیکن وہاں ڈی ایس پی قمر احمد اور ایس ایچ او شاہ لطیف امان اللہ مروت اپنی پولیس پارٹی کے ہمراہ جائے وقوعہ پر موجود تھے جو قانونی کارروائی کررہے تھے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں