ملائیشیا کے ساتھ دو طرفہ تجارت میں اضافہ

پاکستان سے ملائیشیا کی صنعتوں کے لیے بڑی مقدار میں خام مال برآمد کیا جاتا ہے.

پاکستان اور ملایشیا کے درمیان تجارتی تعلقات میں اضافہ ہورہا ہے۔ فوٹو: فائل

اخباری اطلاع کے مطابق پاکستان اور ملائیشیا کے مابین تجارت میں بتدریج اضافہ ہو رہا ہے اور دو طرفہ تجارت پونے تین ارب ڈالر سے تجاوز کر گئی ہے۔ تاہم اس دو طرفہ تجارت کا اگر تجزیہ کیا جائے تو تجارت کا توازن پاکستان کے بجائے ملائیشیا کے حق میں جاتا ہے کیونکہ پاکستان سے ملائیشیا کے لیے برآمدات کی مالیت 25 کروڑ ڈالر سے کچھ متجاوز ہے جب کہ پاکستان کی ملائیشیاسے درآمدات کی مالیت پونے دو ارب سے بھی زیادہ ہے۔ تاہم اس کے باوجود پاکستانی حکام کی طرف سے اس دو طرفہ تجارت پر اظہار اطمینان کرتے ہوئے اسے مزید فروغ دینے کی خواہش کا اظہار کیا گیا ہے۔

ملائیشیا مشرق بعید کا ایک ترقی یافتہ اسلامی ملک ہے جس نے اپنے سابق وزیر اعظم ڈاکٹر مہاتیر محمد کے طویل دورِ حکومت میں نہایت تیز رفتاری سے ترقی کر کے دنیا کو ورطہ حیرت میں مبتلا کر دیا۔ بلکہ بعض اطلاعات کے مطابق ملائیشیا نے جب ترقی کے سفر کا آغاز کیا تو اس کے سامنے 1960ء کے عشرے کے پاکستان کی صنعتی ترقی بطور ماڈل موجود تھی جس سے اس نے بہر طور استفادہ بھی کیا۔ لیکن پھر حالات کا ایسا پھیر آیا کہ پاکستان کی تقلید پر چلنے والا ملائیشیا اپنی جہد مسلسل سے اور سمت کی درستگی سے تعمیر و ترقی میں کوسوں آگے نکل گیا۔

اسی حوالے سے غالباً بہت پہلے سوال کیا گیا تھا ''آیا وہ درست راہ پر ہے جو قدم قدم پر منہ کے بل گرتا ہے یا وہ جو سیدھے راستے پر چلا جا رہا ہے۔'' اب ضرورت اس امر کی ہے کہ ہمارے ارباب بست و کشاد پاکستانی اسکالروں کو ملائیشیا کے مطالعاتی دورے کرائیں تا کہ ہمارے لوگ بھی ترقی کی شاہراہ پر گامزن رہنے کا ڈھنگ سیکھ سکیں۔ ملائیشیا میں پاکستان کے (قائم مقام) ہائی کمشنر کے حوالے سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ سال 2012ء کے دوران دونوں برادر ممالک کے مابین باہمی تجارت میں بتدریج اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔


پاکستان سے ملائیشیا کی صنعتوں کے لیے بڑی مقدار میں خام مال برآمد کیا جاتا ہے اور گزشتہ عرصے میں دونوں ممالک کے درمیان مختلف شعبوں میں تعاون کو فروغ حاصل ہوا ہے۔ یہاں یہ بات بطور خاص قابل ذکر ہے کہ دونوں ممالک نے ایک درجن سے زائد مفاہمت کی یادداشتوں پر دستخط ہوچکے ہیں تا کہ تجارت سمیت مختلف شعبوں میں تعاون کو بڑھایا جا سکے۔ تجارت کے علاوہ تعلیم کے میدان میں تعاون کے حوالے سے بھی بتایا گیا ہے کہ 3 ہزار سے زائد پاکستانی طالب علم ملائیشیا کی مختلف جامعات میں زیر تعلیم ہیں جب کہ گزشتہ سال کے دوران 70 ہزار پاکستانیوں نے ملائیشیا کا دورہ کیا ہے۔ ان میں سیر و تفریح کے علاوہ کاروباری مقاصد کے لیے وہاں جانے والے بھی ہیں۔

جہاں تک دونوں ممالک کے تجارتی تعلقات کا تعلق ہے تو گزشتہ سال کے دوران پاکستان کی طرف سے ملائیشیا کو 25 کروڑ 28 لاکھ 90 ہزار ڈالر مالیت کی مختلف اشیاء برآمد کی گئیں جب کہ ایک ارب 86 کروڑ ڈالر مالیت کی درآمدات بھی ملائیشیا سے گئی ہیں۔ دونوں ممالک کے مابین وقت گزرنے کے ساتھ تجارتی تعلقات مستحکم ہو رہے ہیں لیکن صحت مند تجارتی تعلقات تب ہی قائم ہوںگے جب پاکستان کی درآمدات اور برآمدات میں ایک توازن ہو نہ کہ ملائیشیا سے پونے دو ارب ڈالر کی درآمدات مگر برآمدات صرف چند کروڑ ڈالر کی۔

بہرحال یہ امر خوش آیند ہے کہ پاکستان اور ملایشیا کے درمیان تجارتی تعلقات میں اضافہ ہورہا ہے۔پاکستان کے پالیسی سازوں کو مشرقی ایشیاکے ممالک پر خصوصی توجہ دینی چاہیے۔ اس خطے میں انڈونیشیا، فلپائن،تھائی لینڈ،ویتنام ، کمپوچیا اور لاوس جیسے ممالک موجود ہیں، جہاں پاکستان کے سرمایہ کاروں کے لیے سرمایہ کاری کے وسیع مواقع موجود ہیں۔جنوبی کوریا، سنگار پور اور تائیوان جیسے ترقی یافتہ ممالک کی مارکیٹس سے بھی فائدہ اٹھایا جاسکتا ہے۔
Load Next Story