چیس باکسنگ باکسنگ گلوز پہن کر شاطرانہ چالیں چلتے کھلاڑی

دو کھیلوں کا ملاپ جرمنی، برطانیہ، امریکا، بھارت اور روس میں مقبولیت کے زینے چڑھنے لگا

دو کھیلوں کا ملاپ جرمنی، برطانیہ، امریکا، بھارت اور روس میں مقبولیت کے زینے چڑھنے لگا۔ فوٹو: فائل

بلاشبہ مقابلے کا جذبہ انسان کا فطری خاصا ہے اور یہی وجہ ہے کہ مقابلے کا امتحان تعلیم میں ہو یا کھیل کے میدان میں، انسان ایک دوسرے کو زیر کرکے خود کو فاتح دیکھنا چاہتے ہیں۔ لیکن یہاں ہمارا موضوع سخن تعلیم نہیں بلکہ کھیل ہے۔

فٹبال، کرکٹ، ہاکی، بیڈمنٹن اور باسکٹ بال جیسے کھیلوں کو کون نہیں جانتا؟ دنیا کے بیشتر ممالک میں آج یہ تمام کھیل کھیلے جا رہے ہیں، لیکن دنیا کے مختلف ممالک میں کچھ ایسے کھیل بھی ہیں، جو روایتی کھیلوں سے بالکل مختلف ہیں یا روایتی کھیلوں سے انہیں دریافت کیا گیا ہے۔ آئے روز نت نئے کھیل جنم لے رہے ہیں اور نئے اصول و ضوابط کے ساتھ اولمپکس کا حصہ بن رہے ہیں۔ ایسے ہی کچھ عجب، حیران کن اور خطرناک کھیلوں سے ہم آپ کو یہاں روشناس کروائیں گے، جن میں سے ایک چیس باکسنگ ہے۔

باکسنگ گلوز پہنے شطرنج کے کھلاڑیوں کے بارے میں شائد آپ نے بہت کم سنا ہو، لیکن یہ ایک حقیقت ہے۔ چیس باکسنگ دو کھیلوں کے ملاپ سے جنم لینے والا وہ کھیل ہے، جس میں دو کھلاڑی مرحلہ وار شطرنج اور باکسنگ کھیلتے ہیں، یعنی شطرنج کے ایک راؤنڈ کے بعد باکسنگ کا راؤنڈ ہو گا۔ گیم میں مجموعی طور پر 11 راؤنڈز ہوتے ہیں، جن میں 6 شطرنج اور 5 باکسنگ کے راؤنڈ ہوتے ہیں۔ شطرنچ کے راؤنڈ سے شروع ہو کر اسی پر اختتام پذیر ہونے والے اس کھیل کا ہر راؤنڈ 3 منٹ پر مشتمل ہوتا ہے، تاہم کھیل کے مجموعی وقت میں سینئر، جونیئر یا یوتھ ٹورنامنٹ کی وجہ سے تھوڑا ردوبدل بھی ہوتا ہے۔

شطرنج کھیلتے ہوئے مخالف کو چیک میٹ اور باکسنگ میں ناک آؤٹ کرنے والا ہی فاتح قرار پاتا ہے، تاہم مقررہ وقت کی تکمیل کے بعد اگر شطرنج کی گیم کی فتح و شکست کا فیصلہ نہ ہو تو پھر باکسنگ میں جس کے پوائنٹس زیادہ ہوں گے، اسے فاتح قرار دے دیا جاتا ہے۔ کھیل کے دوران غیرضروری طور پر زیادہ وقت لینے پر ریفری کسی ایک فریق کو گیم سے باہر بھی کر سکتا ہے۔ وزن اور عمر کے اعتبار سے آج چیس باکسنگ کے درج ذیل مقابلے ہوتے ہیں۔

مردوں کے مقابلے

لائٹ ویٹ (زیادہ سے زیادہ وزن 70 کلوگرام)

مڈل ویٹ (زیادہ سے زیادہ وزن 80 کلوگرام)

لائٹ ہیوی ویٹ (زیادہ سے زیادہ وزن 90 کلوگرام)

ہیوی ویٹ (90 کلوگرام سے زیادہ)

خواتین کے مقابلے

لائٹ ویٹ (زیادہ سے زیادہ وزن 55 کلوگرام)


مڈل ویٹ (زیادہ سے زیادہ وزن 65 کلوگرام)

لائٹ ہیوی ویٹ (زیادہ سے زیادہ وزن 75 کلوگرام)

ہیوی ویٹ (75 کلوگرام سے زیادہ)

چیس باکسنگ صرف دو کھیلوں (شطرنج اور باکسنگ) میں مہارت کا نام ہی نہیں بلکہ خود پر کنٹرول اور تبدیلی کو فوری طور پر جذب کرنے جیسی صلاحیتوں سے مالا مال ہونے کا نام ہے، یعنی ذہنی لڑائی کے فوری بعد آپ کو باکسنگ رنگ میں جسمانی طور پر لڑنا پڑے تو آپ اس کے لئے خود کو فوری طور پر تیار رکھیں، کیوں کہ شطرنج میں ذہنی تھکاوٹ کے فوری بعد خود کو جسمانی لڑائی کی طرف دھکیلنا ایک کٹھن مرحلہ ہوتا ہے۔ ذہنی چستی اور جسمانی پھرتی اس گیم کا خاصہ ہے، جس کے بغیر آپ کو یہ کھیل باہر بیٹھ کر دیکھنے پر ہی اکتفا کرنا پڑے گا۔

اس گیم کے بانی ایک ولندیزی آرٹسٹ ایپی روبنگھ ہیں، جنہیں یہ آئیڈیا جرمنی کے ایک مزاحیہ ناول ''فروئیڈ ایکوایٹر'' سے ملا۔ 1922ء میں لکھے جانے والے اس ناول میں چیس باکسنگ کا مزاحیہ انداز میں ذکر کیا گیا تو روبنگھ نے اسے باقاعدہ عملی شکل میں تبدیل کر دیا۔ پہلے پہل یہ صرف ایک فنی پرفارمنس تھی لیکن جلد ہی اس نے باقاعدہ کھیل کا درجہ حاصل کر لیا۔

2003ء میں پہلی بار برلن میں چیس باکسنگ کے مقابلے ہوئے، تاہم اسی سال ڈچ باکسنگ ایسوسی ایشن اور ڈچ چیس فیڈریشن کے تعاون سے ایمسٹرڈم میں ورلڈ چیس باکسنگ آرگنائزیشن کے تحت پہلی چیس باکسنگ چیمپئن شپ کا انعقاد کیا گیا، اس چیمپئن شپ کے پہلے فائٹر ایپی روبنگھ اور لوئس وینسٹرا تھے اور یہ مقابلہ روبنگھ نے جیت لیا۔ پہلی چیس باکسنگ چیمپئن شپ کے دو سال بعد یکم اکتوبر 2005ء کو برلن میں پہلی یورپین چیس باکسنگ چیمپئن شپ کا انعقاد کیا گیا۔ اپریل 2008ء میں پہلی بار چیس باکسنگ کو انٹرنیشنل چیس فیڈریشن کی طرف سے تسلیم کیا گیا، جس کے بعد یہ کھیل پھلنے پھولنے لگا۔

اسی برس لندن اور کراسنویارسک میں چیس باکسنگ کے کلب بنے تو 2009ء میں لاس اینجلس اور 2010ء میں نیویارک میں اپنی طرز کا پہلا چیس باکسنگ کلب بنایا گیا۔2011ء میں ورلڈ چیس باکسنگ آرگنائزیشن نے مذکورہ کھیل کے فروغ کے لئے اہم اقدامات کئے، جس کے تحت امریکا، بھارت، چین اور ایران میں چیس باکسنگ آرگنائزیشنز بنائی گئیں، پھر 2012ء میں اٹلی، 2014ء میں جرمنی چیس باکسنگ کے لئے تنظیم سازی ہوئی۔

2013ء میں چیس باکسنگ گلوبل نے ماسکو میں چیس باکسنگ ورلڈ چیمپئن شپ کا انعقاد کروایا، جس میں سینکڑوں شائقین اور ایسے کھلاڑیوں نے شرکت کی، جنہیں پہلے کبھی نہیں دیکھا گیا تھا۔ 2015ء میں لندن چیس باکسنگ آرگنائزیشن نے ورلڈ چیس باکسنگ ایسوسی ایشن کے زیر اہتمام چیس باکسنگ کے مقابلوں کا انعقاد کرکے نئی تاریخ رقم کی۔ یوں یہ کھیل آج جرمنی، برطانیہ، امریکا، بھارت اور روس میں خصوصاً مقبولیت کے زینے چڑھ رہا ہے۔ دنیا کے مختلف ممالک میں اس کھیل کے فروغ اور سربراہی کے لئے تنظیمیں بھی قائم ہو چکی ہیں، جن میں سے معروف ترین ورلڈ چیس باکسنگ آرگنائزیشن، ورلڈ چیس باکسنگ ایسوسی ایشن، لندن چیس باکسنگ اور چیس باکسنگ گلوبل شامل ہیں۔

چیس باکسنگ کے چیمپئن

2003ء سے 2013ء کے درمیان ورلڈ چیس باکسنگ آرگنائزیشن کے زیر اہتمام منعقد ہونے والی ورلڈ چیمپئن شپس کے فاتحین میں درج ذیل کھلاڑی شامل ہیں۔

2003ء میں ایمسٹرڈم میں منعقد ہونے والی ورلڈ چیمپئن شپ کے فاتح نیدرلینڈ کے ایپی روبنگھ تھے۔ 2007ء کی ورلڈ چیمپئن شپ امریکا کو جرمنی کے فرینک سٹولڈٹ لے اڑے۔ ورلڈ چیمپئن شپ 2008ء روس کے نیکلولے سازن نے جیتی۔ 2009ء میں بیلارس کے کھلاڑی لیونڈ ورلڈ چیس باکسنگ چیمپئن شپ کے چیمپئن کہلائے۔

چیس باکسنگ گلوبل نے ''سیارے پر سب سے زبردست اور سخت ترین آدمی کی تلاش'' کے نعرے سے 2013ء میں اٹلی، بھارت اور سپن میں چیس باکسنگ کے مقابلے کروائے، جن کے فاتحین میں بالترتیب روس کے نیکلولے سازن، بیلارس کے لیونڈ اور جرمنی کے سیون روچ شامل ہیں۔
Load Next Story