بلدیاتی افسران کی کرپشن نے حیدرآباد کو کچرے کا ڈھیر بنا دیا سیاسی رہنما
گندگی کے ڈھیر انتظامیہ کی نا اہلی کا منہ بولتا ثبوت ہیں، افسران کی عیاشیاں ملازمین کی تنخواہوں کے لیے پیسے نہیں
مختلف سیاسی جماعتوں کے رہنمائوں کا کہنا ہے کہ بلدیاتی افسران کی نا اہلی،کرپشن اورعیا شیوں نے حیدرآباد کو کچرے کے ڈھیر میں تبدیل کر دیا ہے ، انہوں نے صورتحال پر تشویش کا اظہارکرتے ہوئے کہا کہ افسران عیاشیاں کر رہے ہیں لیکن ملازمین کو تنخواہیں دینے کے لیے پیسے نہیں۔
پاکستان مسلم لیگ قاف کے ضلعی جنرل سیکرٹری ناصر بلوچ نے بلدیہ اعلیٰ حیدرآباد کی تباہ حالی، شہر میں جگہ جگہ گندگی کے ڈھیر اور بلدیہ ملازمین کو 3 ماہ سے تنخواہیں نہ ملنے پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے اور کہا کہ جب سے لوکل گورنمنٹ سسٹم ختم ہوا ہے صوبہ سندھ خصوصاً بلدیہ حیدرآباد تباہ ہو کر رہ گیا ہے۔
چند کرپٹ افسران اور اہلکاروں کی وجہ سے بلدیہ دیوالیہ ہوگیا اور کوئی ٹھیکیدارکچرا اٹھانے والی گاڑیوں کو ڈیزل دینے کو تیار نہیں کیونکہ ان کے پہلے ہی کروڑوں روپے بلدیہ پر واجب الادا ہیں۔ سینٹری اسٹاف 15 ماہ کی تنخواہوں سے محروم ہے ، ظلم کی بات یہ ہے کہ مسلم افراد کو سیاسی وابستگی کی بنیاد پر سینٹری اسٹاف بھرتی کر کے بلدیہ پر ماہانہ کروڑوں روپے کا اضافی بوجھ لاد دیا گیا ہے جبکہ وہ ڈیوٹیاں بھی نہیں کر رہے۔
ناصر بلوچ نے چیف جسٹس پاکستان سے اپیل کی کہ بلدیہ اعلیٰ حیدرآباد میں بد ترین کرپشن کا از خود نوٹس لیتے ہوئے ذمے داروں کے خلاف کاروائی کی جائے۔ دریں اثنا بلدیہ ملازمین کے وفد سے گفتگوکرتے ہوئے جماعت اسلامی ضلع حیدرآباد کے امیر شیخ شوکت علی نے کہا ہے کہ افسران خاکروبوں کی تنخواہیں کھائیں گے تو شہر کچرے کا ڈھیر ہی بنے گا۔
افسران عیاشیاں کر رہے ہیں لیکن ملازمین کو تنخواہیں دینے کے لیے پیسے نہیں ۔ انہوں نے کہا کہ کئی ہفتے گزرنے کے بعد بھی حیدرآباد کچرے کا ڈھیر بنا ہوا ہے، کوئی گلی کوئی سڑک ایسی نہیں جہاں کوڑا جمع نہ ہو، ہر گزرتے دن کے ساتھ صفائی کی صورتحال ابتر ہوتی جا رہی ہے، تعفن نے شہریوں کی زندگیاں اجیرن بنا دی ہیں جبکہ وبائی امراض پھوٹ پڑنے کا خدشہ بھی بڑھتا جا رہا ہے ۔
انہوں نے کہا کہ شہر کے کچرا کنڈی بننے کی وجہ بلدیہ کے افسران کی نا اہلی اور کرپشن بھی ہے جس کی وجہ سے بلدیہ کے ملازمین کو 3، 3 مہینے سے تنخواہیں ادا نہیں کی گئی ہیں۔ یہ سب بلدیاتی حکام کی ناقص کارکردگی، نا اہلی اور بدعنوانی کے سبب ہو رہا ہے، لہذا فوری طور پر ملازمین کی تنخواہیں جاری کی جائیں اور شہر سے کچرے کے ڈھیر اٹھائے جائیں۔
پاکستان مسلم لیگ قاف کے ضلعی جنرل سیکرٹری ناصر بلوچ نے بلدیہ اعلیٰ حیدرآباد کی تباہ حالی، شہر میں جگہ جگہ گندگی کے ڈھیر اور بلدیہ ملازمین کو 3 ماہ سے تنخواہیں نہ ملنے پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے اور کہا کہ جب سے لوکل گورنمنٹ سسٹم ختم ہوا ہے صوبہ سندھ خصوصاً بلدیہ حیدرآباد تباہ ہو کر رہ گیا ہے۔
چند کرپٹ افسران اور اہلکاروں کی وجہ سے بلدیہ دیوالیہ ہوگیا اور کوئی ٹھیکیدارکچرا اٹھانے والی گاڑیوں کو ڈیزل دینے کو تیار نہیں کیونکہ ان کے پہلے ہی کروڑوں روپے بلدیہ پر واجب الادا ہیں۔ سینٹری اسٹاف 15 ماہ کی تنخواہوں سے محروم ہے ، ظلم کی بات یہ ہے کہ مسلم افراد کو سیاسی وابستگی کی بنیاد پر سینٹری اسٹاف بھرتی کر کے بلدیہ پر ماہانہ کروڑوں روپے کا اضافی بوجھ لاد دیا گیا ہے جبکہ وہ ڈیوٹیاں بھی نہیں کر رہے۔
ناصر بلوچ نے چیف جسٹس پاکستان سے اپیل کی کہ بلدیہ اعلیٰ حیدرآباد میں بد ترین کرپشن کا از خود نوٹس لیتے ہوئے ذمے داروں کے خلاف کاروائی کی جائے۔ دریں اثنا بلدیہ ملازمین کے وفد سے گفتگوکرتے ہوئے جماعت اسلامی ضلع حیدرآباد کے امیر شیخ شوکت علی نے کہا ہے کہ افسران خاکروبوں کی تنخواہیں کھائیں گے تو شہر کچرے کا ڈھیر ہی بنے گا۔
افسران عیاشیاں کر رہے ہیں لیکن ملازمین کو تنخواہیں دینے کے لیے پیسے نہیں ۔ انہوں نے کہا کہ کئی ہفتے گزرنے کے بعد بھی حیدرآباد کچرے کا ڈھیر بنا ہوا ہے، کوئی گلی کوئی سڑک ایسی نہیں جہاں کوڑا جمع نہ ہو، ہر گزرتے دن کے ساتھ صفائی کی صورتحال ابتر ہوتی جا رہی ہے، تعفن نے شہریوں کی زندگیاں اجیرن بنا دی ہیں جبکہ وبائی امراض پھوٹ پڑنے کا خدشہ بھی بڑھتا جا رہا ہے ۔
انہوں نے کہا کہ شہر کے کچرا کنڈی بننے کی وجہ بلدیہ کے افسران کی نا اہلی اور کرپشن بھی ہے جس کی وجہ سے بلدیہ کے ملازمین کو 3، 3 مہینے سے تنخواہیں ادا نہیں کی گئی ہیں۔ یہ سب بلدیاتی حکام کی ناقص کارکردگی، نا اہلی اور بدعنوانی کے سبب ہو رہا ہے، لہذا فوری طور پر ملازمین کی تنخواہیں جاری کی جائیں اور شہر سے کچرے کے ڈھیر اٹھائے جائیں۔