چیف جسٹس نے اعتزاز احسن کا جرمانہ صدقے کے طور پر جمع کرادیا

چیف جسٹسں نے جرمانے کی رسید بھی اعتزاز احسن کو دے دی


ویب ڈیسک March 24, 2018
چیف جسٹسں نے جرمانے کی رسید بھی اعتزاز احسن کو دے دی فوٹو:فائل

سپریم کورٹ کی طرف سے معروف وکیل اعتزاز احسن پر کیا گیا جرمانہ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے صدقہ کے طور پر جمع کرادیا۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے فارمولا دودھ ملک کیس کی سماعت کی۔ نجی کمپنیوں نے عدالت میں فارمولہ ملک کا سیمپل اشہار پیش کیا۔ نجی کمپنی کے وکیل اعتزاز احسن نے کہا کہ عدالتی حکم کی روشنی میں فارمولا دودھ کے ڈبے پر لکھ دیا ہے کہ یہ 6 ماہ سے بڑے بچے کےلیے غذائی فارمولا ہے جبکہ ماں کا دودھ بہترین غذا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: چیف جسٹس صاحب آپ مجھے ٹینشن میں لگتے ہیں، اعتزاز احسن

چیف جسٹس نے حکم دیا کہ ڈبے پر واضح طور پر لکھیں کہ یہ دودھ نہیں ہے، جب تک یہ نہیں لکھا جائے گا ہم کسی صورت اجازت نہیں دیں گے۔ اعتزاز احسن نے کہا کہ ہم نے آپ کے گزشتہ حکم کے مطابق ہی ڈبے پر ہدایات لکھی ہیں۔

اس موقع پر چیف جسٹس نے گزشتہ سماعت میں اعتزاز احسن پر کیے گئے جرمانے کا بھی تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ کو جو 10 ہزار روپے جرمانہ ہوا تھا وہ میں نے جمع کروا دیا ہے، ہم نے وہ پیسے صدقہ کے طور پر جمع کرائے ہیں، چیف جسٹسں نے جرمانے کی رسید اعتزاز احسن کو دے دی۔ چیف جسٹس نے کہا کہ آپ نے عدالت کی طرف سے کیا گیا جرمانہ بھرنے سے انکار کردیا تھا جس پر میرے بیٹے نے یہ جمع کرایا، میرے بیٹے نے کہا کہ تایا جی کے پیسے میں جمع کراؤں گا۔

یاد رہے کہ گزشتہ سماعت میں پیشی پر اعتزاز احسن نے تلخ لہجے میں چیف جسٹس سے کہا تھا کہ ایک سماعت میں پیش نہ ہونے پر آپ نے 10 ہزار روپے جرمانہ کر دیا، مجھے تو کبھی اسکول میں بھی 10 پیسے کا جرمانہ نہیں ہوا، چیف جسٹس صاحب آپ مجھے ٹینشن میں لگتے ہیں۔

اس پر چیف جسٹس نے غصے میں جواب دیا تھا کہ میں ٹینشن میں نہیں ہوں آپ کو کس نے کہا، آپ کے معاون نے عدالت پر اعتزاز احسن کے چیمبر کا رعب ڈالنے کی کوشش کی ،جو رعب جھاڑے گا تو ہم سینئر اور جونیئر وکیل کی تمیز نہیں دیکھیں گے۔ اعتزاز احسن نے جرمانہ جمع کرانے سے انکار کردیا تو چیف جسٹس نے کہا آپ کی جگہ پر میں 10 ہزار جمع کرا دیتا ہوں اور رسید لاکر چودھری صاحب آپ کو پہنچا دوں گا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں