پاک افغان سردجنگ قبائلی نفسیاتی مریض بن گئے
ڈرون حملوںمیں197 بچوں اور 884 شہریوں سمیت ساڑھے3ہزارافرادجاں بحق ہوئے
پاک افغان جنگ کی وجہ سے قبائلی علاقوں کے باشندے نفسیاتی مریض بن گئے ہیں۔
جنوری 2009میں قبائلی علاقہ جات کے 9دوست اپنے رشتے داروں کے ہمراہ امریکی ڈرون حملوں میں جاںبحق ہوگئے تھے۔19 سالہ محمد فہیم نے اے ایف پی گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ پاک افغان سرد جنگ کی وجہ سے عوام ڈپریشن، ذہنی امراض اور تشویش کا شکار ہیں۔ قبائلی علاقوں میں رہنے والوں کی بڑی تعداد بڑے پیمانے پر نقل مکانی اور دائمی بے روزگاری کی وجہ سے ذہنیامراض کا شکار ہے۔ ماہر نفسیات کا کہنا ہے کہ محمد فہیم نے حملے میں اپنی ایک آنکھ بھی کھو دی۔ فہیم نے کہا کہ وہ اپنے 4چچا ،ایک کزن اور 4 پڑوسیوں کے ہمراہ چائے پینے وزیرستان آئے ہوئے تھے تو انھوں نے ایک میزائل کی آواز سنی،ساتھ ہی ایک دوسرے ڈرون حملے نے ان کے خاندان کی جاں لے لی۔
محمد فہیم جو اس وقت دوسرے کمرے میں تھا اس نے بتایا کہ ہمارے خاندان کا کوئی بھی فرد دہشت گردی میں ملوث نہیں ہے۔امریکی حکام کا کہنا ہے پاکستان میں خفیہ ڈرون کی جنگ مشتبہ افراد کے خلاف ہے اس میں عام شہری ہلاکتیں کم ہوئی ہیں۔ لندن کے ایک ادارے کی تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق 2004 سے اب تک ڈرون حملوں میں197بچوں اور 884 عام شہریوں سمیت3581 افراد جاںبحق ہوئے۔ اے ایف پی کو لیڈی ریڈنگ اسپتال کے ڈاکٹر مختارالحق نے بتایا کہ یہاں آنے والے لوگوں میں سب سے زیادہ تعداد نفسیاتی مریضوں کی ہوتی ہے۔
جنوری 2009میں قبائلی علاقہ جات کے 9دوست اپنے رشتے داروں کے ہمراہ امریکی ڈرون حملوں میں جاںبحق ہوگئے تھے۔19 سالہ محمد فہیم نے اے ایف پی گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ پاک افغان سرد جنگ کی وجہ سے عوام ڈپریشن، ذہنی امراض اور تشویش کا شکار ہیں۔ قبائلی علاقوں میں رہنے والوں کی بڑی تعداد بڑے پیمانے پر نقل مکانی اور دائمی بے روزگاری کی وجہ سے ذہنیامراض کا شکار ہے۔ ماہر نفسیات کا کہنا ہے کہ محمد فہیم نے حملے میں اپنی ایک آنکھ بھی کھو دی۔ فہیم نے کہا کہ وہ اپنے 4چچا ،ایک کزن اور 4 پڑوسیوں کے ہمراہ چائے پینے وزیرستان آئے ہوئے تھے تو انھوں نے ایک میزائل کی آواز سنی،ساتھ ہی ایک دوسرے ڈرون حملے نے ان کے خاندان کی جاں لے لی۔
محمد فہیم جو اس وقت دوسرے کمرے میں تھا اس نے بتایا کہ ہمارے خاندان کا کوئی بھی فرد دہشت گردی میں ملوث نہیں ہے۔امریکی حکام کا کہنا ہے پاکستان میں خفیہ ڈرون کی جنگ مشتبہ افراد کے خلاف ہے اس میں عام شہری ہلاکتیں کم ہوئی ہیں۔ لندن کے ایک ادارے کی تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق 2004 سے اب تک ڈرون حملوں میں197بچوں اور 884 عام شہریوں سمیت3581 افراد جاںبحق ہوئے۔ اے ایف پی کو لیڈی ریڈنگ اسپتال کے ڈاکٹر مختارالحق نے بتایا کہ یہاں آنے والے لوگوں میں سب سے زیادہ تعداد نفسیاتی مریضوں کی ہوتی ہے۔