چین کا خلائی اسٹیشن بے قابو جلد ہی زمین سے آٹکرائے گا

چین کا بے قابو خلائی اسٹیشن 30 مارچ سے 2 اپریل کے درمیان کسی بھی وقت زمین پر آن گرے گا


ویب ڈیسک March 26, 2018
چین کا خلائی اسٹیشن بے قابو ہوکر تیزی سے زمین کی جانب بڑھ رہا ہے۔ (فوٹو: انٹرنیٹ)

HARIPUR: چین کا پہلا خلائی اسٹیشن ''تیانگونگ 1'' قابو سے باہر ہوگیا ہے اور اپنے مدار میں چکر لگاتے ہوئے تیزی سے زمین کی سمت بڑھ رہا ہے۔ ممکنہ طور پر یہ آئندہ چند دنوں میں کسی بھی وقت زمین پر گر جائے گا۔

چین کا پہلا پروٹوٹائپ خلائی اسٹیشن ''تیانگونگ 1'' بے قابو ہوکر زمین کی جانب سے تیزی سے گر رہا ہے جو 30 مارچ سے 2 اپریل کے درمیان کسی بھی وقت زمین سے آٹکرائے گا۔ خلائی اسٹیشن کے زمینی اسٹیشن سے رابطہ ختم ہوجانے اور کنٹرول کھوجانے کے بعد ماہرین تجزیہ کررہے ہیں تاکہ پتا چلایا جاسکے کہ خلائی اسٹیشن کب اور کہاں گرے گا اور کیا اسے گرنے سے روکا جا سکتا ہے؟

تیانگونگ 1 نامی خلائی اسٹیشن کو 29 ستمبر 2011 کے روز خلاء میں بھیجا گیا تھا اور اس کا مدار زمین سے 350 کلومیٹر بلندی پر تھا جو بین الاقوامی خلائی اسٹیشن سے ذرا کم بلند مدار ہے؛ یعنی اسے زمین سے 400 کلومیٹر اوپر کی جانب ہونا چاہیے تھا۔ تیانگونگ خلائی اسٹیشن 9.4 ٹن وزنی ہے جب کہ اس کی لمبائی 34 فٹ اور چوڑائی 11 فٹ ہے۔ اسے تقریباً دو سال تک خلاء میں رہتے ہوئے زمین کے گرد چکر لگانے کےلیے بنایا گیا تھا۔

2014 میں چین کی جانب سے بھیجے گئے خلائی جہاز شینزوہو 10 کے ذریعے خلائی اسٹیشن کو ''سلیپ موڈ'' پر کردیا تھا جب کہ چینی سائنس دانوں کا دعویٰ تھا کہ تیانگونگ 1 کو ایک مخصوص نظام کے تحت اس کے مدار سے بے دخل (ڈی آربٹ) کرکے زمین پر گرایا جائے گا۔ لیکن اس کے برعکس مارچ 2016 میں چینی سائنس دانوں نے اعلان کیا کہ تنانگونگ نے ڈیٹا بھیجنا بند کردیا ہے جس کے بعد خلائی اسٹیشن زمین پر موجود ماہرین کے کنٹرول سے باہر ہوگیا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ خلائی اسٹیشن بے قابو ہوکر زمین پر واپس گرجائے گا۔

یورپی خلائی ایجنسی سے وابستہ سائنس دانوں کے مطابق، تیانگونگ کے مدار کی حاصل کردہ معلومات مدنظر رکھتے ہوئے کہا جاسکتا ہے کہ یہ خلائی اسٹیشن 30 مارچ سے 2 اپریل کے درمیان کسی بھی وقت زمین پر گرسکتا ہے۔ لیکن یہ کہاں گرے گا؟ اس بارے میں بہت بے یقینی ہے۔ اب تک لگائے گئے حساب کتاب کے مطابق، تیانگونگ 1 خطِ استوا سے 43 درجے جنوب سے لے کر 43 درجے شمال تک، کسی بھی جگہ گر سکتا ہے۔ یہ علاقہ وسطی چین سے لے کر آسٹریلیا کے انتہائی جنوبی سرے تک کے درمیان پھیلا ہوا ہے۔ تشویشناک یہ ہے کہ دنیا کی بڑی آبادی ان ہی علاقوں میں آباد ہے۔



سائنس دانوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ خلائی اسٹیشن کا بڑا حصہ زمینی فضا میں واپس داخل ہوتے وقت یعنی اپنی ''ری اینٹری'' کے دوران، زمینی فضا سے زبردست رگڑ کے باعث جل کر راکھ ہوجائے گا اور بیرونی کرہ ہوائی میں بکھر جائے گا۔ لیکن پھر بھی خلائی اسٹیشن کے کچھ سخت اور مضبوط حصے زمین تک ضرور پہنچ سکتے ہیں۔



ویسے تو خلائی اسٹیشن کی باقیات کے زمین پر گرنے کے سبب انسانی جان کے ضیاع کا امکان ایک ٹریلین میں صرف ایک یعنی تقریباً نہ ہونے کے برابر ہے لیکن پھر بھی سائنس دان شہریوں کو خلائی اسٹیشن کے جلے ہوئے حصوں یا ٹکڑوں کو اُٹھانے سے منع کرتے ہیں۔

space post

خلاء میں بے قابو چینی خلائی اسٹیشن کی تباہ کاری اور ٹکڑوں کے زمین پر گرنے کا عمل دیکھنا خاصا مشکل ہے تاہم اگر کسی کو یہ منظر دیکھنے کا موقع ملے تو یہ ایک منٹ تک محدود خوبصورت نظارہ ہو سکتا ہے جس کے دوران آسمان پر روشنیوں کو جلتے بجھتے اور تیزی سے سفر کرتا دیکھا جا سکتا ہے۔ البتہ اس کا انحصار موسم، درجہ حرارت اور وقت پر ہوگا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں

رائے

شیطان کے ایجنٹ

Nov 24, 2024 01:21 AM |

انسانی چہرہ

Nov 24, 2024 01:12 AM |