بلوچستان میں آپریشن بند کیا جائے بندوق کے زور پر کسی کی سوچ نہیں بدلی جاسکتی اختر مینگل

بلوچ قوم گزشتہ65سال سے کرب اورعذاب سے گزررہی ہے،ہمیں ہمارے جوانوں کی لاشوں کے سواکچھ نہیں دیاگیا،کوئٹہ میں خطاب


News Agencies April 08, 2013
بلوچستان نیشنل پارٹی مینگل کے مرکزی صدر سرداراختر جان مینگل کوئٹہ پہنچنے پر جلسے سے خطاب کررہے ہیں۔ فوٹو: آئی این پی

ISLAMABAD: بلوچستان نیشنل پارٹی(مینگل) کے مرکزی صدرسرداراخترجان مینگل نے کہاہے کہ انتخابات میں حصہ لینایااقتدارہماری منزل نہیں ہم ہروہ اقدام اٹھائیں گے جس میں بلوچ قوم کی عزت وقاراور وناموس محفوظ ہو۔

ہم نے سرکارکوپرامن بلوچستان بنانے،بلوچوںکی خون بہانے میں ملوث لوگوں کوانصاف کے کٹہرے میں لانے ،صوبے میں جاری فوجی آپریشن کے خاتمے جیسے مطالبات پیش کیے ہیں ،عوام کا فیصلہ ہمارا فیصلہ ہے،11 مئی او رآج کے دن کے درمیان ایک ماہ کا عرصہ موجود ہے مطالبات تسلیم نہ ہوئے تو پھر ہمیں اس پارلیمنٹ میں جانے کی کوئی ضرورت نہیں اوریہ پارلیمنٹ پھران کومبارک ہو، بلوچستان کی آزادی ایک دوسرے کی ٹانگیں کھینچنے سے حاصل نہیں ہوتی اورنہ ہی بندوق کی زورپرکسی کی سوچ تبدیل کی جاسکتی ہے۔

بلوچستان کیلیے کسی بھی شکل میں جدوجہد کرنے والوں کی ہم نے ہمیشہ حوصلہ افزائی کی ہے لیکن انہیں یہ حق حاصل نہیںکہ وہ ہمارے قربانیوںکوفراموش کرے۔4سالہ جلاوطنی کے خاتمے کے بعدکوئٹہ پہنچنے پرجلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے انھوں نے کہاکہ وطن اورمٹی کادردرکھنے والوں کیلیے جلاوطنی کسی عذاب سے کم نہیں،واپس آکرکراچی اور کوئٹہ میں جس اندازمیں استقبال ہوااس سے ہمارے حوصلے مزید بلند ہوئے۔ انھوں نے کہا کہ یہ شانداراستقبال ان لوگوں کیلیے بھی پیغام ہے جویہ کہتے ہیں کہ بی این پی ختم ہوئی آج ان کی آنکھیں کھل جانی چاہیے کہ بی این پی اپنے آب وتاب کے ساتھ موجودہے اور دنیا کی کوئی طاقت بی این پی اوربلوچستان کواس خطے سے ختم نہیں کرسکتی ،5 سالہ جمہوری دور کے مکمل ہونے پرجشن منانے والوں نے کبھی یہ نہیں سوچاکہ بلوچستان کے عوام پر کیا گزر ی؟

بلوچ قوم گزشتہ65سالوں سے کرب اورعذاب سے گزرر ہی ہے ،کبھی اسلام ،توکبھی نظریہ پاکستان،تو کبھی جمہوریت کے دعویدار آئے لیکن انھوں نے ہمیں لاشوں کے سواکچھ نہیں دیا ،اس پانچ سالہ جمہوری دور میں ہمیں بلوچستان میں دودھ اورشہد کی ندیاں تو نظرنہیں آئیں البتہ حبیب جالب بلوچ اوردیگربلوچ نوجوانوں کی خون کی بوضرورمحسوس کررہے ہیں آج بھی ہماری بڑی تعدادمیں نوجوان لاپتہ ہیں یاان کی لاشیں مختلف علاقوں سے برآمدہوئی ہے،سرداراخترمینگل نے کہاکہ بی این پی کوکمزور کرنے کے لیے مختلف ہتھکنڈے استعمال کیے گئے آستین کے سانپ چھوڑ دیے گئے حبیب جالب کو شہید کیا گیا لیکن آج بھی ہم اپنی بات پرقائم ودائم ہیں۔



اخترمینگل نے کہا کہ قوم کی فلاح وبہبودکیلیے ہم بعض اوقات مجبوری میں فیصلے کرتے ہیں لیکن ہماری اس مجبوریوںکوکمزوری نہ سمجھاجائے ہم نے وطن اور مٹی کی خاطر ہر چیز کو نظرانداز کیاہے ہمارے اوپرالزام لگانے والے اپنے گریباں میں بھی دیکھیں،یہ وقت بتائے گا کہ کون اس سرزمین کا وفادار اور کون غدارہے،وفاداری کوبندوق کی زور پرتبدیل نہیں کیا جاسکتااگرایسا ہوتا توآپ کی بندوق سے سرکارکی بندوق بہت بڑی ہے اورہماری کارکن یہاں کے بجائے کینٹ میں ہوتے۔

سردار اختر مینگل نے کہاکہ ہم اس امید پر الیکشن میں حصہ لے سکتے ہیں کہ یہ گارنٹی دی جاسکے کہ اس جلسہ گاہ میں موجودہرشخص بحفاظت اپنے گھر کو پہنچ سکے گااور الیکشن کے دوران کسی ماں کو یہ خوف نہ ہو کہ ان کا بیٹا کہیں کفن میں واپس نہ لوٹے اورجنرل پرویز مشرف کی دور میں جاری فوجی آپریشن جسے ایک جمہوری حکومت ختم نہیں کرسکی اس کاخاتمہ ہو اور سیاست عوام کی بل بوتے پرہو۔انھوں نے کہا کہ ہم نے سپریم کورٹ میں واضح کہاکہ فوجی افسران بلوچ نوجوانوں کی مسخ شدہ لاشوں کے گرانے میں ملوث ہیں توسرکار کے پالے ہوئے لوگ بھی بلوچی غیرت اورقانون سے بالاترنہیں۔

دریں اثناکوئٹہ ایئرپورٹ کے باہرمیڈیاسے گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہاکہ حکومت عقل کے ناخن لے ورنہ حکومتی بیوقوفی کے ناخن عوامی طاقت سے کاٹیں گے، سرسری اقدامات سے شفاف اورآزادانہ الیکشن نہیں ہوسکتے، عوام الیکشن کی جگہ سلیکشن کومسترد کردیںگے،ساتھیوںکے عزم کودیکھتے ہوئے الیکشن میں آئے ہیں،50سال میں بہت کچھ کھویاہے،کوئٹہ کاموسم خوشگوارہے مگرفضامیں شہیدوںکے لہوکی مہک اب بھی موجودہے،لوگ اب بھی لاشوں کی جانچ پڑتال میں مصروف ہیں،تربت،وڈھ اورخضدارمیں اب بھی لاشیں گرائی جارہی ہیں، بلوچستان کے مفادمیں اگرکسی سے اتحادکرناپڑاتوضرورکریںگے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں