جامعہ سرسید انجینئرنگ کے بانی ظل احمدنظامی انتقال کرگئے
1931میں بھارت میں پیداہوئے،علیگڑھ یونیورسٹی سے انجینئرنگ کی ڈگری لی
سرسیدیونیوسٹی آف انجینئرنگ اینڈٹیکنالوجی کے بانی اورچانسلر،علی گڑھ مسلم اولڈ بوائزایسوسی ایشن کے صدر،سابق ڈائریکٹرجنرل ادارہ ترقیات کراچی اورشہرکراچی کو جدید شہری خطوط پراستوارکرنے کانظریہ دینے والے مایہ نازٹائون پلانر''ظل احمدنظامی اتوارکی صبح رضائے الٰہی سے انتقال کر گئے۔
کراچی کی ترقی کے حوالے سے ان کی خدمات ہمیشہ یادرکھی جائیںگی ان کی عمر81برس تھی انھوں نے پسماندگان میں5بیٹوں،ایک بیٹی اورپوتے پوتیوںکوسوگوارچھوڑا۔زیڈاے نظامی کی تدفین اتوارکوکراچی ملک پلانٹ گلشن اقبال کے قبرستان میںکی گئی۔قبل ازیں مرحوم کی نمازہ جنازہ مسجدعمرالخطاب کلفٹن میں بعدنماز ظہراداکی گئی۔نمازجنازہ اورتدفین میں سابق وزیراعلیٰ سندھ اورمسلم لیگ (ن)کے صدر غوث علی شاہ،ایم کیوایم کے سابق رکن قومی اسمبلی خواجہ سہیل منصور،جامعہ کراچی کے سابق وائس چانسلرپروفیسرڈاکٹرپیرزادہ قاسم رضا صدیقی، اساتذہ اورمعروف سیاسی وسماجی شخصیات نے شرکت کی۔
ظل احمدنظامی 31 مئی 1931کوبھارت کے شہرامروہہ میں پیدا ہوئے تاہم بعدازاں میرٹھ آگئے ،1953میں علی گڑھ یونیورسٹی سے سول انجینیئرنگ میں بیچلرکی ڈگری حاصل کی جس کے بعدوہ ہجرت کرکے پاکستان آگئے ان کی شادی 1954میں ہوئی ظل احمد نظامی کوادارہ ترقیات کراچی کے طویل ترین ڈائریکٹرہونے کااعزاز بھی حاصل رہا۔ظل احمدنظامی نے بحیثیت ڈایکٹرجنرل کے ڈی اے کراچی کوجدیدطرزپرسنوار نے کیلیے45ترقیاتی منصوبے بنائے جواب تک چلے آرہے ہیں،ظل احمدنظامی نے عالمی بینک کے ایڈوائزراورکنسلٹنٹ،علی گڑھ انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی کی گورنرباڈی کے چیئرمین اورفہیم النسا،علی گڑھ انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی برائے طالبات کی گورنرباڈی کے چیئرمین بھی رہے۔
انھوں نے میکسیکو،برطانیہ ،امریکا ،فرانس،جاپان ،ملیشیاء ،بھارت،کینیا،تنزانیہ ،ایران اورترکی میں مختلف بین الاقوامی کانفرنسزمیں پاکستان کی نمائندگی بھی کی ظل احمد نظامی علی گڑھ اولڈ بوائز ایسوسی ایشن کے 7بار صدرمنتخب ہوئے اور یونیورسٹی کے قیام سے آخر وقت تک یونیورسٹی کے چانسلر رہے۔ا
نھوں نے علی گڑھ اولڈبوائز ایسوسی ایشن کے پلیٹ فارم سے 1994 میں سرسیدیونیورسٹی آف انجینیئرنگ اینڈٹیکنالوجی کی بنیا رکھی اورعلی گڑھ اولڈبوائزایسوسی ایشن کے صدرکی حیثیت سے بالحاظ عہدہ یونیورسٹی کے چانسلربھی مقررہوئے،سرسید یونیورسٹی ابتدائی طورپرشعبہ جات کے ساتھ قائم کی گئی تھی ابتدا میں اس یونیورسٹی میں دو سو طلبہ تھے جواب بڑھ کر 5ہزارہوچکے ہیں ، اپنی صلاحیتوں اور کوششوں سے ایجوکیشن سٹی میں یونیورسٹی کے لیے 200 ایکٹر زمین بھی حاصل کی زیڈ اے نظامی نے اپنی زندگی میں آخری بار سرسید یونیورسٹی کے 26 مارچ کو منعقدہ16ویںجلسہ تقسیم اسنادمیں شرکت کیظل احمد نظامی کا سوئم منگل9 اپریل کو عصر سے مغرب کے درمیان ان کی رہائش گاہ D-134 بلاک 5 کلفٹن میں ہوگا۔
کراچی کی ترقی کے حوالے سے ان کی خدمات ہمیشہ یادرکھی جائیںگی ان کی عمر81برس تھی انھوں نے پسماندگان میں5بیٹوں،ایک بیٹی اورپوتے پوتیوںکوسوگوارچھوڑا۔زیڈاے نظامی کی تدفین اتوارکوکراچی ملک پلانٹ گلشن اقبال کے قبرستان میںکی گئی۔قبل ازیں مرحوم کی نمازہ جنازہ مسجدعمرالخطاب کلفٹن میں بعدنماز ظہراداکی گئی۔نمازجنازہ اورتدفین میں سابق وزیراعلیٰ سندھ اورمسلم لیگ (ن)کے صدر غوث علی شاہ،ایم کیوایم کے سابق رکن قومی اسمبلی خواجہ سہیل منصور،جامعہ کراچی کے سابق وائس چانسلرپروفیسرڈاکٹرپیرزادہ قاسم رضا صدیقی، اساتذہ اورمعروف سیاسی وسماجی شخصیات نے شرکت کی۔
ظل احمدنظامی 31 مئی 1931کوبھارت کے شہرامروہہ میں پیدا ہوئے تاہم بعدازاں میرٹھ آگئے ،1953میں علی گڑھ یونیورسٹی سے سول انجینیئرنگ میں بیچلرکی ڈگری حاصل کی جس کے بعدوہ ہجرت کرکے پاکستان آگئے ان کی شادی 1954میں ہوئی ظل احمد نظامی کوادارہ ترقیات کراچی کے طویل ترین ڈائریکٹرہونے کااعزاز بھی حاصل رہا۔ظل احمدنظامی نے بحیثیت ڈایکٹرجنرل کے ڈی اے کراچی کوجدیدطرزپرسنوار نے کیلیے45ترقیاتی منصوبے بنائے جواب تک چلے آرہے ہیں،ظل احمدنظامی نے عالمی بینک کے ایڈوائزراورکنسلٹنٹ،علی گڑھ انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی کی گورنرباڈی کے چیئرمین اورفہیم النسا،علی گڑھ انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی برائے طالبات کی گورنرباڈی کے چیئرمین بھی رہے۔
انھوں نے میکسیکو،برطانیہ ،امریکا ،فرانس،جاپان ،ملیشیاء ،بھارت،کینیا،تنزانیہ ،ایران اورترکی میں مختلف بین الاقوامی کانفرنسزمیں پاکستان کی نمائندگی بھی کی ظل احمد نظامی علی گڑھ اولڈ بوائز ایسوسی ایشن کے 7بار صدرمنتخب ہوئے اور یونیورسٹی کے قیام سے آخر وقت تک یونیورسٹی کے چانسلر رہے۔ا
نھوں نے علی گڑھ اولڈبوائز ایسوسی ایشن کے پلیٹ فارم سے 1994 میں سرسیدیونیورسٹی آف انجینیئرنگ اینڈٹیکنالوجی کی بنیا رکھی اورعلی گڑھ اولڈبوائزایسوسی ایشن کے صدرکی حیثیت سے بالحاظ عہدہ یونیورسٹی کے چانسلربھی مقررہوئے،سرسید یونیورسٹی ابتدائی طورپرشعبہ جات کے ساتھ قائم کی گئی تھی ابتدا میں اس یونیورسٹی میں دو سو طلبہ تھے جواب بڑھ کر 5ہزارہوچکے ہیں ، اپنی صلاحیتوں اور کوششوں سے ایجوکیشن سٹی میں یونیورسٹی کے لیے 200 ایکٹر زمین بھی حاصل کی زیڈ اے نظامی نے اپنی زندگی میں آخری بار سرسید یونیورسٹی کے 26 مارچ کو منعقدہ16ویںجلسہ تقسیم اسنادمیں شرکت کیظل احمد نظامی کا سوئم منگل9 اپریل کو عصر سے مغرب کے درمیان ان کی رہائش گاہ D-134 بلاک 5 کلفٹن میں ہوگا۔