’ماں بھی ورکنگ وومن بھی‘ دونوں ذمے داریاں ایک ساتھ کیسے نبھائیں

ایسی ملازمت پیشہ ماؤں کو چاہیے کہ وہ ایسی جاب کریں جس کا وقت مناسب ہو۔

ایسی ملازمت پیشہ ماؤں کو چاہیے کہ وہ ایسی جاب کریں جس کا وقت مناسب ہو۔ فوٹو: سوشل میڈیا

ویسے تو خواتین میں بے تحاشا صلاحیتیں پائی جاتی ہیں۔ وہ بہ یک وقت بہت سے کام کرسکتی ہیں۔

ایک عورت اگر ملازمت کرتی ہے اور وہ ایک ماں بھی ہے تو ایسی خواتین اپنی ملازمت کی مصروفیات کے دوران بھی اسی فکر میں رہتی ہیں کہ پتا نہیں میرے بچوں کا کیا حال ہوگا۔ انہوں نے کھانا کھایا ہوگا یا نہیں، اسکول کا کام کیا ہوگا یا نہیں، وہ کیسے ہوں گے وغیرہ وغیرہ۔

بے شک! ایک ماں کا اپنے بچوں کے لیے فکر مند ہونا فطری عمل ہے۔ لیکن اگر وہ کچھ باتوں کو دھیان میں رکھتے ہوئے ملازمت کریں تو یقیناً انھیں اپنے گھر، اپنی ملازمت اور اپنے بچوں کو سنبھالنے میں بہت آسانی ہو جائے گی۔ ایسی ملازمت پیشہ ماؤں کو چاہیے کہ وہ ایسی جاب کریں جس کا وقت مناسب ہو، لیکن اگر وہ کسی ایسے پیشے سے وابستہ ہوگئیں جہاں کے اوقات کا ر کو آپ ٹھیک طرح مینیج نہیں کرسکتیں تو پھر تھوڑی مشکل ہوسکتی ہے۔

کوشش کریں کہ جب بچے اسکول جانے کے قابل ہوجائیں تو آپ کسی اسکول میں ٹیچر کی جاب کر لیں، بلکہ اگر اسی اسکول میں ملازمت کرلیں جہاں آپ کے بچے پڑھتے ہیں تو آپ کے لیے مزید آسانی ہوجائے گی۔ اس جاب کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہو گا کہ آپ کے کام کرنے اور بچوں کے اسکول جانے کے اوقات ایک ہوں گے۔ جب بچے اسکول سے گھر آئیں تو آپ انھیں بھرپور وقت دے سکتی ہیں۔

انھوں نے اسکول میں کیا پڑھا، گھر پر کرنے کے لیے کیا کام ملا ہے، یہ سب خود دیکھ سکیں گی۔ کئی خواتین ایسی بھی ہوتی ہیں جو دفتر کی مصروفیت کی وجہ سے اپنے بچوں کو ٹائم نہیں دے پاتیں جس کا انہیں بہت افسوس ہوتا ہے اور وہ خود کو اس کا قصور وار سمجھتی ہیں۔ لہٰذا اس بات کو ذہن میں رکھیں کہ آپ اگر جاب کررہی ہیں تو کسی نہ کسی مجبوری کے تحت آپ گھر سے باہر نکلی ہیں۔

ہو سکتا ہے اس مجبوری کے پیچھے آپ کے بچوں کا مستقبل ہو۔ آپ انھیں کسی اچھے اور بڑے تعلیمی ادارے میں تعلیم حاصل کر وانا چاہتی ہوں اور انھیں دنیا کی ہر سہولت اور آسائش فراہم کر نے کی خواہش مند ہوں۔ ان باتوں کو پیشِ نظر رکھتے ہوئے سوچیں کہ آپ جو کچھ بھی کر رہی ہیں، اپنے بچوں کے لیے کررہی ہیں۔ ہر معاملے میں خود کو مورد الزام نہ ٹھہرائیں۔

اگر آپ انہی باتوں کو سوچتی رہیں گی تو کبھی اپنے کام کو ٹھیک طرح نہیں کرپائیں گی۔ چناں چہ ایسی باتوں کو بھول کر صرف اپنے کام پر توجہ دیں۔ اپنا کام وقت پر انجام دیں۔ گھر جاکر بھی سکون سے رہیں، بچوں کے ساتھ کھیلیں، ان کا ہوم ورک دیکھیں، ان زیادہ وقت دیں اور بچوں کے سامنے چہرے پر اداسی نہ لائیں، کیوں کہ بچے بھی آپ کو اداس دیکھ کر پریشان ہوجائیں گے۔


ہمارے یہاں چوںکہ مشترکہ خاندانی نظام ہے اور یہ نظام جاب کرنے والی خواتین کے لیے آئیڈیل ہوتا ہے، کیوں کہ جب وہ کام پر جاتی ہیں تو انھیں پورا دن بچوں کی فکر نہیں ہوتی، انھیں یہ تسلی ہوتی ہے کہ ان کے بچے محفوظ ہاتھوں میں ہیں۔ دفتر میں انھیں آٹھ گھنٹے کی ڈیوٹی نبھانی ہوتی ہیں، اسی لیے وہ بے فکر ہو کے اپنا کام کر سکتی ہیں۔ جاب کرنے والی خواتین کے لیے بے حد ضروری ہے کہ وہ اپنی ذمے داریاں بانٹیں۔

بہت سی خواتین آفس اور گھر کے معاملات اپنے ہاتھوں میں رکھنا چاہتی ہیں۔ ایسی خواتین زیادہ پریشان رہتی ہیں کیوں کہ پہلے صبح صبح اٹھ کر انھیں آفس جانے اور وہاں کے کاموں کی پریشانی لاحق ہو جاتی ہے، پھر دفتر سے گھر واپسی پر گھر کی فکر لگ جاتی ہے۔ صبح سے لے کے رات تک مختلف کاموں میں مصروف رہنے کی وجہ سے وہ ذہنی اور جسمانی طور پر بہت تھک جاتی ہیں۔

اس کا بہترین حل یہی ہے کہ اپنے کاموں کو بانٹ لیں۔ کچھ ذمے داریاں اپنے شوہر کے سپرد کردیں اور چھ باقی گھر والوں کو سانپ دیں۔ ساتھ ہی گھر کی صفائی اور کپڑے دھونے کے لیے کام والی رکھ لیں، تاکہ آپ جب بھی تھکی ہاری دفتر سے گھر آئیں تو آپ کو گھر صاف ستھرا ملے اور بچوں کے اسکول کے یا باقی کپڑے دھونے کی پریشانی بھی نہ ہو۔ اس کے علاوہ اگر آپ کے بچے بھی سمجھ دار ہیں اور اپنا کام خود کرسکتے ہیں تو انھیں بھی گھر کے کاموں کے حوالے سے سمجھائیں اور سکھائیں کہ کون سا کام کس طرح کرنا ہے۔

انھیں عادت ڈالیں کہ وہ اپنے کمرے کی صفائی خود کریں۔ جاب کرنے والی خواتین کے لیے اکثر اوقات گھر اور دفتر کو ایک ساتھ سنبھالنا مشکل ہوجاتا ہے۔ اگر آپ کو بھی ایسی ہی دشواری کا سامنا ہے تو بہتر ہے کہ آپ بہت سے کام پہلے سے کرلیں۔ جیسے سبزیاں کاٹ کے رکھ لیں، اسی طرح مسالا بھی پہلے سے تیار کرلیں وغیرہ۔ اگر آپ ایک دن پہلے ہی اگلے دن کے کھانے کی تیاری کر لیں گی تو آپ کو آفس سے واپسی پر کھانا پکانے اور گھنٹوں انتظار کرنے کی زحمت نہیں ہوگی۔

اسی طرح اگر راشن ختم ہوگیا ہے یا ختم ہونے والا ہے تو اس کی لسٹ بنا کر آن لائن شاپنگ کے ذریعے منگوالیں جس سے وقت کی بچت ہوجائے گی۔ بہت سی خواتین ایسی ہوتی ہیں جنھیں دیکھ کر سپر مام کا خطاب دینے کو دل چاہتا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہوتی ہے کہ وہ آفس اور گھر کے معاملات کو بہت خوبی سے چلا رہی ہوتی ہیں۔ ایسی خواتین سے بھی مدد لی جا سکتی ہے۔

یہ بات بھی درست ہے کہ جاب کرنے والی ماؤں کی گھر آنے تک ہمت جواب دے جاتی ہے۔ پھر تو ان میں گھر کا کوئی بھی کام کرنے کی ہمت نہیں ہوتی۔ لیکن ان خواتین کو عام عورتوں کی نسبت زیادہ ہمت کی ضرورت ہوتی ہے۔ انھیں چاہیے کہ چھٹی والے دن اپنے بہت سے کام نمٹا لیا کریں۔ کھانا پکا کر فریز کرلیں۔ گوشت کو ابال لیں، تاکہ آفس سے گھر آتے ہی کھانا جلد پک جائے۔ انہی باتوں پہ عمل کر کے ایک عورت اچھی ماں اور اچھی ورکنگ لیڈی ثابت ہوسکتی ہے۔

 
Load Next Story