خوشیاں بانٹیے خوش رہیے

بہ حیثیت خاتون خانہ ہم اپنے عزیز و اقارب، احباب و ہم سایوں میں اس خوشی کو بانٹنے کی پہل کریں۔


بہ حیثیت خاتون خانہ ہم اپنے عزیز و اقارب، احباب و ہم سایوں میں اس خوشی کو بانٹنے کی پہل کریں۔ فوٹو: سوشل میڈیا

خوشی ایک ایسا لفظ ہے جس کو زبان سے ادا کرنے کے بعد ایک خوشگوار احساس جنم لیتا ہے۔ آنکھوں میں چمک اور دل میں رمق پیدا کرنے والا یہ لفظ ہماری زندگیوں میں بہت اہم کردار ادا کرتا ہے۔

جب ہر طرف نفرتیں، کدورتیں، چپقلشیں اور عداوتیں پنپ رہی ہوں تو ایسے میں محبتوں کو فروغ دینا اور پروان چڑھانا بے شک مشکل ضرور ہے، مگر ناممکن نہیں ہے۔ بہ حیثیت خاتون خانہ ہم اپنے عزیز و اقارب، احباب و ہم سایوں میں اس خوشی کو بانٹنے کی پہل کریں تو وہ وقت دور نہیں کہ ہماری زندگیوں میں خوشیوں کا بول بالا نہ ہو۔

کبھی کسی کو مسکرا کر دیکھنے سے، کبھی کسی کا احساس کرنے سے، کبھی کسی کے غم کا مداوا کرنے سے، کسی کی خاموش مدد کرنے سے، کسی کی کام یابی پر اس کی حوصلہ افزائی کرکے، کسی کے فعل پر اسے ستائشی کلمات سے نواز کر، چھوٹے چھوٹے تحائف اور سوغاتوں کے تبادلوں سے ہم بہت ساری خوشیاں ہر طرف بکھیر سکتے ہیں۔ کئی دلوں کو موہ سکتے ہیں، کئی نفرتوں کو محبتوں کے پیراہن میں ڈھال سکتے ہیں۔

اگر غور کیا جائے تو خاندانوں میں بدگمانیوں اور نفرتوں کو پروان چڑھانے میں عام طور سے عورت کا ہی ہاتھ ہوتا ہے اور پھر یہ لمحے بھر کی بدگمانیاں سال ہا سال کی ناراضگیوں کا سبب بن جاتی ہیں۔ زندگیاں تمام ہوجاتی ہیں، مگر یہ رنجشیں ہماری نسلوں کو نگل لیتی ہیں۔

ایک مفکر کا کہنا ہے:''ہمیں تو محبت کے لیے بھی یہ زندگی کم لگی، لوگ نہ جانے نفرتوں کے لیے کہاں سے وقت نکال لیتے ہیں۔''

اب یہ ہم خواتین ہی پر منحصر ہے کہ ہم کس طرح اپنے روٹھے ہوئے عزیزوں کو منائیں، خود سے خفا اپنے پیاروں کو کیسے اپنی زندگی میں واپس لائیں، ان کی بدگمانیوں اور ناراضگیوں کو ختم کرکے انہیں محبتوں کے تحفے پیش کریں، ٹوٹے ہوئے دلوں کو جوڑکر اور اپنے ظرف کو بلند کرکے، خالق کو بھی منالیں اور مخلوق میں بھی خوشیاں بانٹیں۔

آج ہی اپنے ان تمام پیاروں کو منالیجیے جو آپ کے ایک اشارے کے منتظر ہیں، یہ سگے بھائی بہن، یہ دوست قدرت کا تحفہ ہیں۔ یہ اچھے پڑوسی ہمارے رب کا انعام ہیں، اگر یہ آپ سے یا آپ ان سے کسی بات پر ناراض ہیں، خفا ہیں تو لپک کر ان کو گلے لگالیجیے، ان سے مصافحہ کرکے اپنے دلوں کو ملالیجیے ، دلوں کے میل اور کینہ و کدورت کو خوشی کے دو بول بول کر صاف کرلیجیے۔

اگر ہم سائنسی اعتبار سے بھی دیکھیں تو یہ نفرت اور رنجشیں انسان کے اعضا اور جسم پر بہت گہرے اور مضر اثرات چھوڑتی ہیں۔ انسان غصے اور حسد کی آگ میں جل جل کر پے در پے بیماریوں اور ڈپریشن کا شکار ہوجاتا ہے۔ ایک دوسرے سے بدلے اور انتقام لینے کا مادہ ان کے خون میں ایک زہریلی گیس پیدا کردیتا ہے جو ہر وقت ان کا فشار خون بلند کیے رکھتی ہے۔

اس کے برعکس خوشی اور طمانیت کا احساس قلب انسانی پر خوشگوار اثرات مرتب کرتا ہے۔ ہنستا مسکراتا اور خوش باش انسان لمبی زندگی پاتا ہے اور بیماریوں سے لڑنے کی عمدہ قوت مدافعت بھی رکھتا ہے۔ تو پھر دیر کس بات کی؟ آپ ہی پہل کردیجیے ناں! خوش رہیے خوشیاں بانٹیے۔ اس راہ نما اصول کو اپناکر آپ بعد از حیات بھی امر ہوسکتی ہیں۔ بس آپ کو پہلا قدم اٹھانا ہے۔

 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔