بلاول غائبجلسہ منسوخصدرصاحب بے یقین جیالے پریشان

انتخابی مہم شروع نہ ہونے پرکارکن مایوسی،عمران و نواز کی مہم شروع ہوچکی


AFP April 08, 2013
پارٹی کے بانی بھٹو کی برسی 4اپریل جیسے اہم موقع پر کوئی بھی رہنما مجمع سے خطاب کرنے نہیں آیا۔فوٹو: رائٹرز

گڑھی خدابخش میں جلسہ منسوخ کردیا گیا، صدرصاحب تذبذب کا شکا رہیں اور پارٹی چیئرمین طالبان کی دھمکیوں کے سبب گوشہ نشین ہوگئے، یہ سب کیا ہے؟ پہلے تو کبھی ایسا نہیں ہوا۔

ان جذبات کا اظہار پیپلزپارٹی کے پرجوش کارکن، کراچی سے تعلق رکھنے والے 45سالہ پراپرٹی ایجنٹ گلزاراحمد خواجہ نے گڑھی خدابخش میں کیا۔ انھوں نے کہاکہ جب وہ اتنی شدیدگرمی میں کراچی سے 9 گھنٹے کی ڈرائیو کر کے فاتحہ خوانی کے لیے یہاں آسکتے ہیں تو پارٹی رہنما کیوں نہیں پہنچ سکتے۔ انھوں نے نہایت صدمے سے کہا کہ ایسا زندگی میں پہلے کبھی نہیں دیکھا کہ پارٹی کے بانی بھٹو کی برسی 4اپریل جیسے اہم موقع پر کوئی بھی رہنما مجمع سے خطاب کرنے نہیں آیا۔ انھوں نے حتمی انداز میں کہا کہ اب وہ انھیں ووٹ نہیں دیں گے کیونکہ صدرزرداری نے پارٹی کو تباہ کردیا۔

41سالہ پیدائشی پیپلزپارٹی کے ووٹر محمدعرس نے کہا کہ بھٹوسائیں اور بی بی شہزادی تو بہت محبت کرنے والی تھے مگر بلاول نہ کبھی یہاں آتاہے نہ ملتاہے نہ بات کرتاہے۔ اس نے کہاکہ جب تک وہ یہاں نہیں آئیںگے میں انھیں ووٹ نہیں دونگا۔ مزار کے قریب رہنے والے ایک محنت کش پناہ سومرو نے کہاکہ اگر وہ میرے پاس ووٹ مانگنے آئے تو میں انھیں اپنا جوتا دکھاؤں گا۔ پارٹی کااعلان تھاکہ 4اپریل سے انتخابی مہم شروع ہوگی لیکن پھر جلسۂ عام منسوخ کرکے صدرزرداری اور بلاول نے ایک چاردیواری میں نصف شب کو ایک مختصر سے گروہ اورسرکاری میڈیا سے خطاب کرلیا۔

بلاول نے اٹک اٹک کر تقریر کرتے ہوئے سابق حکومت کے کارنامے گنواکر حاضرین سے وعدہ لیاکہ وہ 'فریال آنٹی' کو ووٹ دیںگے۔ پیپلزپارٹی کے برعکس عمران خان اور نوازشریف اپنی انتخابی مہم دھوم دھڑکے سے شروع کرچکے ہیں۔ پیپلزپارٹی کے ترجمان قمرزمان کائرہ نے کہا کہ پارٹی لوگوں کے بلاول کو اپنے درمیان دیکھنے کے جذبات کی قدر کرتی ہے لیکن خطرات کی سنگینی نظرانداز نہیں کی جاسکتی۔ ہم دہشت گردوں کے نشانے پر لاکر اپنے ایک اوربڑے رہنما کی زندگی کو خطرے میں نہیں ڈال سکتے۔ یادرہے کہ طالبان نے سیکولر تاثر کی حامل جماعتوں پیپلزپارٹی اور اس کے اتحادیوں اے این پی اور ایم کیوایم کو براہ راست دھمکی دی ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں