الیکشن کمیشن نے فاروق ستار کو ایم کیو ایم کی کنوینیئر شپ سے ہٹا دیا

الیکشن کمیشن نے ایم کیو ایم پاکستان کے انٹرا پارٹی انتخابات بھی کالعدم قرار دے دیے۔


ویب ڈیسک March 26, 2018
فاروق ستار کی سربراہی میں چلنے والی ایم کیو ایم پی آئی بی کی قانونی حیثیت ختم ہوگئی۔ فوٹو:فائل

الیکشن کمیشن آف پاکستان نے فاروق ستار کو متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کی کنوینیئر شپ (سربراہی) سے ہٹا دیا جس کے نتیجے میں اب ایم کیو ایم بہادرآباد ہی ایم کیو ایم پاکستان ہوگی۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق الیکشن کمیشن آف پاکستان نے ایم کیو ایم کی کنوینئر شپ کے کیس کا محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے فاروق ستار کو متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کی کنوینیئر شپ سے ہٹا دیا ہے۔ چیف الیکشن کمشنر کی سربراہی میں پانچ رکنی کمیشن نے مختصر فیصلہ سناتے ہوئے فاروق ستار کی قیادت میں ہونے والے ایم کیو ایم پاکستان کے انٹرا پارٹی انتخابات کو بھی کالعدم قرار دے دیا۔

یہ پڑھیں: فاروق ستار کا رابطہ کمیٹی کو برطرف کرنے کا اعلان

الیکشن کمیشن نے فاروق ستار کے اعتراضات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ کمیشن ایم کیو ایم پاکستان کی کنونیئرشپ سے متعلق سماعت کا اختیار رکھتا ہے۔ الیکشن کمیشن کی جانب سے تفصیلی تحریری فیصلہ بعد میں سنایا جائے گا۔ فاروق ستار کو ہٹانے کیلئے ایم کیو ایم بہادرآباد کے رہنما کنور نوید جمیل اور خالد مقبول صدیقی نے درخواستیں دائر کی تھیں۔ الیکشن کمیشن نے کہا کہ درخواستیں میرٹ پر منظور کر لی گئی ہیں۔

یہ پڑھیں: رابطہ کمیٹی نے فاروق ستار کو کنوینر کے عہدے سے ہٹادیا

الیکشن کمیشن کے اس فیصلے کے نتیجے میں ایم کیو ایم بہادرآباد ہی اب ایم کیو ایم پاکستان ہوگی اور فاروق ستار کی سربراہی میں چلنے والی ایم کیو ایم پی آئی بی کی کوئی قانونی حیثیت نہیں رہی۔ متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے سربراہ خالد مقبول صدیقی ہوں گے۔

واضح رہے کہ ایم کیو ایم کے سربراہ فاروق ستار اور رابطہ کمیٹی کے درمیان سینیٹ الیکشن میں کامران ٹیسوری کو ٹکٹ دینے پر تنازع پیدا ہوا تھا جو اتنا بڑھ گیا کہ فاروق ستار اور رابطہ کمیٹی نے ایک دوسرے کو پارٹی سے نکالنے کا اعلان کردیا۔ اس کے نتیجے میں پارٹی میں دو دھڑے ایم کیو ایم پی آئی بی اور ایم کیو ایم بہادرآباد بن گئے ۔ دونوں دھڑوں نے الیکشن کمیشن میں ایک دوسرے کے خلاف درخواستیں دائر کرتے ہوئے خود کو اصل ایم کیو ایم پاکستان قرار دینے کی استدعا کی تھی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں