5 سالہ تجارتی پالیسی کا مسودہ آئندہ ماہ تیار کرلیا جائے گا
60تا70فیصد مسودہ تیار،برآمدی شعبے کی مسابقت بڑھانے کیلیے خصوصی اقدامات تجویز
KARACHI:
آئندہ 5 سال کے لیے اسٹریٹجک ٹریڈ پالیسی فریم ورک کا مسودہ اپریل کے اختتام تک تیار کرلیا جائے گا تاہم مسودے کی منظوری عام انتخابات کے بعد وجود میں آنے والی نئی حکومت سے حاصل کی جائے گی۔
وزارت تجارت کے ذرائع نے بتایا کہ اسٹریٹجک ٹریڈ پالیسی فریم ورک کا 60سے70فیصد مسودہ تیار کرلیا گیا ہے، رواں مالی سال کی برآمدات 22 ارب ڈالر تک رہنے کی توقع ہے جس کی روشنی میں پاکستان کے برآمدی شعبے کی مسابقت بڑھانے کے لیے خصوصی اقدامات تجویز کیے جائیں گے جن میں اہم برآمدی صنعتوں کی بنیادی درآمدات کے ٹیرف میں کمی کی سہولت سرفہرست ہے۔
پالیسی میں خواتین تاجروں کے لیے بھی سہولتیں فراہم کی جائیں گی تاکہ برآمدات اور تجارت کی ترقی کی راہ میں حائل صنفی فرق کی رکاوٹوں کو دور کیا جاسکے۔
ذرائع نے بتایا کہ 5 سالہ ٹریڈ پالیسی فریم ورک کے لیے تاحال کوئی ہدف مقرر نہیں کیا گیا کیونکہ گزشتہ تین سال کی پالیسی کے لیے مقرر کردہ 35ارب ڈالر کی برآمدات کا ہدف حاصل نہیں ہوسکا۔ پالیسی کا مسودہ اسٹیک ہولڈرز کے رائے جاننے کے لیے اپریل کے اختتام تک وزارت تجارت کی ویب سائٹ پر جاری کردیا جائے گا تاکہ چیمبر آف کامر س اور برآمدی صنعتوں کا فیڈ بیک حاصل کیا جاسکے۔
5سالہ پالیسی میں برآمدی شعبے کے لیے بنیادی خام مال کی 500سے زائد مصنوعات پر ڈیوٹی میں کمی لائی جائیگی تاکہ پاکستانی صنعتوں کے لیے بین الاقوامی مارکیٹ میں مسابقت آسان بنائی جاسکے۔ ان مصنوعات میں ٹیکسٹائل، لیدر، کیمکلز مصنوعات، پلاسٹک ، آئر ن اینڈ اسٹیل سیکٹر سے متعلق مصنوعات شامل ہیں۔ وزارت تجارت نے 50سے زائد مصنوعات کی درآمدی ڈیوٹی ختم کرنے کی بھی سفارش مرتب کی ہے۔
وزارت تجارت کے ذرائع نے بتایا کہ وزیر اعظم کے برآمدی شعبے کے لیے 180ارب کے پیکج کے خاطر خواہ نتائج برآمد ہوئے ہیں اور برآمدات میں اضافہ بھی اسی پیکج کے مرہون منت ہے جن مصنوعات کی برآمدات میں اضافہ ہوا ہے ان میں سے 70فیصد ایسی مصنوعات شامل ہیں جنہیں وزیر اعظم پیکج سے فائدہ ہوا ہے۔
وزیر اعظم پیکج کو جاری رکھنے کا کوئی فیصلہ نئی حکومت کرے گی اسی طرح 5 سالہ ٹریڈ پالیسی فریم ورک 2018-23 کی حتمی منظوری بھی آئندہ حکومت سے حاصل کی جائے گی تاکہ نومنتخب حکومت کی معاشی پالیسیوں کی روشنی میں پالیسی کو زیادہ سے زیادہ موثر بنایا جاسکے۔
آئندہ 5 سال کے لیے اسٹریٹجک ٹریڈ پالیسی فریم ورک کا مسودہ اپریل کے اختتام تک تیار کرلیا جائے گا تاہم مسودے کی منظوری عام انتخابات کے بعد وجود میں آنے والی نئی حکومت سے حاصل کی جائے گی۔
وزارت تجارت کے ذرائع نے بتایا کہ اسٹریٹجک ٹریڈ پالیسی فریم ورک کا 60سے70فیصد مسودہ تیار کرلیا گیا ہے، رواں مالی سال کی برآمدات 22 ارب ڈالر تک رہنے کی توقع ہے جس کی روشنی میں پاکستان کے برآمدی شعبے کی مسابقت بڑھانے کے لیے خصوصی اقدامات تجویز کیے جائیں گے جن میں اہم برآمدی صنعتوں کی بنیادی درآمدات کے ٹیرف میں کمی کی سہولت سرفہرست ہے۔
پالیسی میں خواتین تاجروں کے لیے بھی سہولتیں فراہم کی جائیں گی تاکہ برآمدات اور تجارت کی ترقی کی راہ میں حائل صنفی فرق کی رکاوٹوں کو دور کیا جاسکے۔
ذرائع نے بتایا کہ 5 سالہ ٹریڈ پالیسی فریم ورک کے لیے تاحال کوئی ہدف مقرر نہیں کیا گیا کیونکہ گزشتہ تین سال کی پالیسی کے لیے مقرر کردہ 35ارب ڈالر کی برآمدات کا ہدف حاصل نہیں ہوسکا۔ پالیسی کا مسودہ اسٹیک ہولڈرز کے رائے جاننے کے لیے اپریل کے اختتام تک وزارت تجارت کی ویب سائٹ پر جاری کردیا جائے گا تاکہ چیمبر آف کامر س اور برآمدی صنعتوں کا فیڈ بیک حاصل کیا جاسکے۔
5سالہ پالیسی میں برآمدی شعبے کے لیے بنیادی خام مال کی 500سے زائد مصنوعات پر ڈیوٹی میں کمی لائی جائیگی تاکہ پاکستانی صنعتوں کے لیے بین الاقوامی مارکیٹ میں مسابقت آسان بنائی جاسکے۔ ان مصنوعات میں ٹیکسٹائل، لیدر، کیمکلز مصنوعات، پلاسٹک ، آئر ن اینڈ اسٹیل سیکٹر سے متعلق مصنوعات شامل ہیں۔ وزارت تجارت نے 50سے زائد مصنوعات کی درآمدی ڈیوٹی ختم کرنے کی بھی سفارش مرتب کی ہے۔
وزارت تجارت کے ذرائع نے بتایا کہ وزیر اعظم کے برآمدی شعبے کے لیے 180ارب کے پیکج کے خاطر خواہ نتائج برآمد ہوئے ہیں اور برآمدات میں اضافہ بھی اسی پیکج کے مرہون منت ہے جن مصنوعات کی برآمدات میں اضافہ ہوا ہے ان میں سے 70فیصد ایسی مصنوعات شامل ہیں جنہیں وزیر اعظم پیکج سے فائدہ ہوا ہے۔
وزیر اعظم پیکج کو جاری رکھنے کا کوئی فیصلہ نئی حکومت کرے گی اسی طرح 5 سالہ ٹریڈ پالیسی فریم ورک 2018-23 کی حتمی منظوری بھی آئندہ حکومت سے حاصل کی جائے گی تاکہ نومنتخب حکومت کی معاشی پالیسیوں کی روشنی میں پالیسی کو زیادہ سے زیادہ موثر بنایا جاسکے۔