ٹرانزٹ ٹریڈ کے لیے ریل استعمال کرنے کی سفارش

مرکزی کنٹرولنگ مینجمنٹ ایجنسی بنائی جائے، سرحد پرکلیئرنس کیلیے جگہ ناکافی ہے۔


Waqai Nigar Khusoosi March 27, 2018
کارگووہیکل پرٹریکنگ سسٹم نصب،کابل پرٹرانزٹ قوانین بنانے پردباؤڈالاجائے،این ایل سی۔ فوٹو: فائل

لاہور: این ایل سی نے افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کی سرگرمیوں کو فروغ دینے کیلیے ریلوے کا استعمال زیرغور لانے کی تجویزدیدی۔

این ایل سی نے کہا ہے کہ ریلوے کے ذریعے تجارتی اشیا کی نقل وحمل پر لاگت بہت کم ہے جس کی وجہ سے افغان تاجر بذریعہ ریل تجارت کو زیادہ ترجیح دیتے تھے تاہم بعد میں ریلوے ٹرانزٹ میں غیر ضروری تاخیر اور دیگر وجوہ کی بنا پر ٹرانزٹ ٹریفک دیگر ذرائع پر منتقل ہوگئی ہے۔

این ایل سی نے وزارت تجارت کو تجویز دی کہ ٹرانزٹ ٹریڈ کیلیے ریلوے کے استعمال پر سنجیدگی سے غور کیا جائے اور تجارتی سرگرمیوں میں ریلوے کا کردار بڑھانے کا معاملہ مناسب سطح پر اٹھایا جائے۔

این ایل سی نے یہ بھی تجاویز دیں کہ پاک افغان سرحد پر مرکزی کنٹرولنگ مینجمنٹ ایجنسی کا قیام عمل میں لایاجائے جو پاکستان لینڈ پورٹ اتھارٹی کے ساتھ مل کر کام کرے، سیف ٹرانسپورٹیشن انوائرومنٹ پروجیکٹ کا فوری طور پر نفاذ کیا جائے۔ افغان پاکستان ٹرانزٹ ٹریڈ ایگریمنٹ کے پروٹوکول کی شق 13کے تحت تجارتی سرگرمیو ںمیں استعمال ہونے والی تمام گاڑیوں میں ٹریکنگ سسٹم لگایاجائے۔

این ایل سی کے مطابق افغانستان کی جانب سے کسٹمز ٹرانزٹ قوانین کو حتمی شکل دے کر ان کا نوٹیفکیشن جاری نہیں کیاگیا جس سے ٹرانزٹ ٹریڈ میں مشکلا ت پیش آ رہی ہیں، افغان حکومت سے مطالبہ کیاجاناچا ہیے کہ وہ پاکستانی تاجروں کو وسطی ایشائی ملکوں تک رسائی میں آسانی پہنچانے کیلیے کسٹمز ٹرانزٹ قوانین کا اجرا کرے۔

این ایل سی نے کہا کہ پرال اور وی بوک سسٹم کی وجہ سے تجارتی مصنوعات کی کلیئرنس میں تاخیر ہوتی ہے جس سے تجارتی سرگرمیاں متاثر ہوتی ہیں۔ پاک افغان سرحد پر گڈز دستاویز کی رجسٹریشن کے لیے کمپیوٹرائز سسٹم موجود نہیں اور سرحد پر تجارتی مصنوعات کے کنٹینرز کی کلیئرنس اور ہینڈلنگ کیلیے جگہ ناکافی ہے جس سے تاجروں کو پریشانی کا سامنا ہے۔

دستاویز کے مطابق افغانستان میں رجسٹرڈ کمپنیوں کو ازسر نو رجسٹریشن کرانے کا کہا جاتاہے جس سے تجارتی سرگرمیوں کو نقصان پہنچتا ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔