ISTANBUL:
سعودی شہزادے ولید بن طلال نے کہا ہے ولی عہد محمد بن سلمان اور سعودی حکومت کے ساتھ خفیہ مذاکرات چل رہے ہیں تاہم اس عمل کو ''ڈیل'' نہیں کہا جا سکتا ہے۔
کرپشن کے الزامات پر جبری نظر بندی کے بعد رہا ہونے والے سعودی شہزادے اور ولی عہد محمد بن سلمان کے سوتیلے کزن ولید بن طلال نے بین الااقوامی میڈیا کو دیئے گئے انٹرویو میں انکشاف کیا ہے کہ سعودی حکومت سے مذاکرات کا عمل رہائی کے بعد جاری ہے اور یہ رہائی کسی ڈیل کا نتیجہ تھی۔ ڈیل تو وہاں ہوتی ہے جہاں کوئی جرم سرزد ہوا ہو لیکن میرے ہاتھ صاف ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں سعودی شہزادے نے بتایا کہ مجھے گرفتار نہیں کیا گیا تھا بلکہ شاہی محل میں مدعو کر کے باعزت طریقے سے ہوٹل لے جایا گیا تھا جہاں تمام تر سہولیات بھی میسر تھیں اور وہاں بھی میرے ساتھ عزت و تکریم کا مظاہرہ کیا گیا چنانچہ ایسے ماحول کو گرفتاری سے تعبیر کرنا عقل مندی نہیں اور ویسے بھی مجھ پر کوئی 'چارج' نہیں ہے اور نہ ہی میں سزا یافتہ یافتہ تھا، یہ سب بس اچھے ماحول میں پوچھ گچھ کے لیے کیا گیا جس سے سمجھوتے کی راہ ہموار ہوئی۔
سعودی شہزادے نے مزید کہا کہ رہائی سے قبل میں نے کچھ سرکاری کاغذات پر دستخط ضرور کیے ہیں لیکن انہیں 'ڈیل' کہنا مناسب ہو گا، یہ دو طرفہ ایک معاہدہ یا سمجھوتہ ہے جسے میں فی الحال طشت ازبام نہیں کرنا چاہتا کیوں کہ یہ میرا خالص نجی معاملہ ہے اور سب جانتے ہیں کہ سمجھوتہ برابر کی سطح پر ہوتا ہے جب کے مجرم اور قانون کے درمیان ' ڈیل' ہوسکتی ہے اور میں مجرم نہیں اس لیے اس پورے عمل اور طریقہ کار کو 'ڈیل' نہیں کہوں گا۔
انہوں نے کہا کہ میرے ساتھ جو معاملہ ہوا ہے اس سے میری شہرت کو نقصان پہنچا ہے تاہم میں اور میرے غیر ملکی کاروباری شراکت دار اب بھی سعودی عرب میں سرمایہ کاری کریں گے البتہ غیر ملکی سرمایہ کاروں کو آمادہ کرنے میں کچھ دقت کا بھی سامنا کرنا ہو گا لیکن مجھے امید ہے وہ میری بات مان لیں گے، میں خود سعودیہ میں سرمایہ کاری کرنے جا رہا ہوں۔
نظر بندی کے دوران معمولات سے متعلق پوچھے گئے سول کے جواب میں شہزاد ولید بن طلال کا کہنا تھا کہ زیادہ تر وقت عبادت کرتے، مختلف انڈور گیمز کھیلنے، چہل قدمی کرنے اور ٹی وی پر پسندیدہ پروگرام دیکھنے میں گزرا تاہم اس دوران سرکاری اہلکاروں کا رویہ نہایت مہذبانہ تھا اور کسی قسم کا تشدد یا دباؤ کا سامنا نہیں کرنا پڑا۔
واضح رہے کہ ولی عہد محمد بن سلمان جو کہ موجودہ فرماں رواں کے صاحبزادے بھی ہیں نے 5 نومبر 2017 کو کرپشن اور منی لانڈرنگ کے خلاف سخت اقدام اُٹھاتے ہوئے وزراء اور 11 شہزادوں سمیت 38 افراد کو حراست میں لینے کا حکم دیا تھا۔ ان تمام افراد کی گرفتاری نوتشکیل شدہ اینٹی کرپشن کمیٹی کی سفارش پر عمل میں لائی گئی تھی۔ گرفتار افراد میں شہزادہ ولید بن طلال بھی شامل تھے جو موجودہ فرماں رواں شاہ سلمان کے سوتیلے بھتیجے اور بین الااقوامی سرمایہ کار ہیں۔