میری محنت رنگ لے آئی امرتا پوری

راہ چلتے لوگ پہچانتے ہیں تو خوشی اور فخر کا احساس ہوتا ہے، امرتا پوری


Amir Shakur April 09, 2013
راہ چلتے لوگ پہچانتے ہیں تو خوشی اور فخر کا احساس ہوتا ہے، امرتا پوری فوٹو : فائل

بولی وڈ رنگ و روشنیوں کی ایسی نگری ہے جہاں قسمت کی دیوی کسی کا ہاتھ تو فوراً تھام لیتی ہے اور کسی پر مہربان ہونے کے لیے ناز نخروں سے کام لیتی ہے۔

اس حسینہ کا شمار بھی فن کاروں کے مؤخرالذکر گروہ میں ہوتا ہے۔ امرتا پوری کی دونوں ابتدائی فلمیں ''عائشہ'' اور ''بلڈ منی'' شائقین کی توجہ حاصل نہیں کرپائی تھیں، تاہم اس کی اداکاری کو سراہا گیا تھا۔ یہی وجہ تھی کہ ان فلموں کی ناکامی کے باوجود اس سے فلم سازوں نے منہ نہیں موڑا۔

اسے یو ٹی وی موشن پکچرز کی فلم '' کائے پو چے'' میں سائن کرلیا گیا۔ معروف مصنف چیتن بھگت کے ناول پر مبنی اس فلم کی ہدایات ابھیشیک کپور نے دی تھیں جب کہ مرکزی اداکاروں میں امرتا کے علاوہ سشانت سنگھ، راج کمار یادو اور امیت سدھ شامل تھے۔ یہ فلم فروری کے آخر میں ریلیز کی گئی تھی اور منفرد کہانی اور دل چسپ اسکرپٹ کے باعث پسند کی گئی تھی۔ انتیس سالہ اداکارہ سے اس کے فلمی سفر کے تناظر میں کی گئی بات چیت قارئین کی نذر ہے۔

٭ '' عائشہ'' اور '' بلڈ منی''کے بعد آپ کی زندگی میں کیا تبدیلی آئی ہے؟
بولی وڈ میں اب تک میرا سفر اطمینان بخش رہا ہے۔ اگرچہ ابتدا میں مجھے ناکامیوں کا سامنا رہا مگر میں خوش ہوں کہ '' کائے پو چے'' سے میں نے کام یابی کی شاہ راہ پر قدم رکھ دیا ہے اور مجھے یقین ہے کہ اب تقدیر مجھ پر مہربان ہوگئی ہے۔ میری محنت رنگ لے آئی ہے اور لوگ مجھے پہچاننے لگے ہیں۔

٭کیا راہ چلتے ہوئے بھی لوگ آپ کو شناخت کرنے لگے ہیں؟
جی ہاں ، ایسا کئی بار ہوچکا ہے۔ بعض اوقات ایسا ہوتا ہے میں بھول جاتی ہوں کہ میں کوں ہوں اور حیران ہوتی ہوں کہ لوگ مجھے کیوں دیکھ رہے ہیں۔ پھر جب وہ مجھ سے آکر کہتے ہیں کہ ہم نے آپ کو فلموں میں دیکھا ہے تو مجھے خوشی اور فخر کا احساس ہوتا ہے۔

٭ آپ نے تین سال میں بس تین ہی فلمیں کی ہیں۔ اس کی کیا وجہ ہے؟
میں وہی فلم سائن کرتی ہوں جس کا اسکرپٹ مجھے متاثر کرتا ہے، یا مجھے محسوس ہوتا ہے کہ یہ فلم میرے کیریئر کو استحکام دے گی۔ میں محض انڈسٹری میں مصروف رہنے کے لیے اداکاری نہیں کرنا چاہتی۔

٭ ''کائے پو چے'' میں رول کرنے کا فیصلہ کس بنیاد پر کیا تھا؟
اس فلم نے ہر پہلو سے مجھے متاثر کیا تھا۔ اس کی کہانی مضبوط تھی، میوزک اچھا تھا، ساتھی اداکار بہترین تھے اور ڈائریکٹر بھی۔

٭ یہ فلم چیتن بھگت کے ناول پر مبنی تھی۔ آپ کو ان کی تخلیقات کس حد تک پسند ہیں؟
میں نے ان کی بس ایک کتاب 3 Mistakes of My Life پڑھی ہے، اور میں ان کی تخلیقی صلاحیتوں کی قائل ہوگئی ہوں۔ وہ کچھ اس انداز سے لکھتے ہیں کہ ہر کوئی ان کی کتابوں میں دل چسپی لیتا ہے۔

٭ ابھیشیک کپور کی ہدایت کاری میں کام کرنا کیسا لگا؟
یہ میرے ایک زبردست تجربہ رہا۔ وہ نیشنل ایوارڈ یافتہ ہدایت کار ہیں۔ ان کی صلاحیتوں سے انکار ممکن نہیں۔ اس فلم کی شوٹنگ کے دوران میں نے ان سے بہت کچھ سیکھا۔

٭ اس فلم میں آپ کے ساتھی اداکاری انڈسٹری میں نسبتاً نئے ہیں۔ عام طور پر اداکارائیں جانے پہچانے چہروں کے ساتھ کام کرنے کو ترجیح دیتی ہیں۔ کیا '' کائے پو چے'' سائن کرتے ہوئے یہ پہلو آپ کے پیش نظر نہیں تھا؟

آپ ٹھیک کہہ رہے ہیں، مگر ساتھی اداکاروں سے زیادہ میرے لیے اس فلم کے بینر کی اہمیت تھی۔ یو ٹی وی فلم سازی کی دنیا میں ایک معتبر نام ہے جس کے کریڈٹ پر '' رنگ دے بسنتی'' اور '' راک آن!!'' جیسی فلمیں ہیں۔ پھر اس کے علاوہ چیتن بھگت کا نام بھی یہ فلم سائن کرنے کی وجہ بنا۔

٭ سب سے زیادہ مشکل کس سین کی شوٹنگ میں پیش آئی؟
ایک سین تھا جو چلتے ہوئے رکشا میں فلمایا گیا تھا۔ یہ ایک جذباتی سین تھا جس میں میرا کردار آنسوؤں میں ڈوب جاتا ہے۔ اس سین کو او کے کروانے کے لیے مجھے بہت محنت کرنی پڑی تھی۔ ابھیشیک ایک اور آٹورکشا میں کیمرہ لیے بیٹھا ہوا تھا۔ دن کا وقت تھا اور یہ سین ایک پُرہجوم علاقے میں فلمایا جانا تھا۔ وہاں لوگوں اور ٹریفک کا رَش تھا۔ آتے جاتے لوگوں اور گاڑیوں کو کنٹرول کرنا بھی ممکن نہیں تھا۔ اس لیے مجھے یہ سین ایک ہی ٹیک میں او کے کروانا تھا۔ خوش قسمتی سے پہلی ہی کوشش میں یہ سین شوٹ ہوگیا۔

٭کیا پوری فلم گجرات میں شوٹ کی گئی تھی؟
جی نہیں، گجرات کے علاوہ احمد آباد، گاندھی نگر، پونے اور جے پور میں بھی اس کے مناظر فلمائے گئے تھے۔

٭ کوئی اور فلم سائن کی ہے آپ نے؟
فی الحال تو نہیں۔ کئی فلموں کے اسکرپٹ میرے زیر مطالعہ کررہی ہیں۔ اسکرپٹ پڑھنے کے بعد ہی میں ان فلموں کے بارے میں کوئی فیصلہ کروں گی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں