مری NA50 سیاسی سرگرمیوں میں تیزی سخت مقابلے متوقع
2008 میں حلقہ میں کل رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 403566 تھی جبکہ پول ہونے والے ووٹوں کی تعداد 207845 تھی۔
لاہور:
قومی انتخابات مری ہمیشہ سیاسی سرگرمیوں کا مرکز رہا ہے اس بار بھی ضلع راولپنڈی کی تین تحصیلوں مری،کوٹلی ستیاں،اورکہوٹہ کی تین تحصیلوںاور کلرسیداں سمیت 45 یونین کونسلوں پرمشتمل قومی اسمبلی کاحلقہ این اے 50 خصوصی توجہ کا مرکز ہے۔
جس میں پاکستان پیپلزپارٹی،مسلم لیگ ن، تحریک انصاف،جماعت اسلامی ،متحدہ دینی محاذ، انقلاب نظام مصطفیٰ گروپ اور دیگر آزاد امیدواروں میں مقابلہ ہے این اے50 میںکل 21امیدواروں نے کاغذات جمع کرائے ہیں مگر اصل مقابلہ اس بار بھی ماضی میں دوبڑی حریف جماعتوں کے درمیان نظر آرہا ہے جبکہ تحریک انصاف کی پوزیشن بھی خاصی مضبوط ہے۔ حلقہ این اے 50 میںپنجاب اسمبلی کے دو حلقے پی پی1اورپی پی2 شامل ہیں۔
پی پی ون تحصیل مری اورتحصیل کوٹلی ستیاں پر مشتمل ہے جبکہ پی پی2 کہوٹہ اورکلرسیداں پر مشتمل ہے۔2002ء کے انتخابات میں قومی و صوبائی اسمبلی کی دونوںنشستوں پر پی پی پی نے کامیابی حاصل کی تھی اور اس حلقہ سے پی پی پی کے موجودہ امیدوار قومی اسمبلی غلام مرتضی ستی 74259 ووٹ لے کرکامیاب ہوئے جبکہ مسلم لیگ ن کے شاہد خاقان عباسی 63797 ووٹ حاصل کردوسرے نمبر پررہے،ایم ایم اے کے محمد سفیان عباسی نے 29331ووٹ حاصل کیے تھے۔
2002 کے پنجاب اسمبلی کے حلقہ پی پی ون میںپی پی پی کے راجہ محمد شفقت عباسی 29066ووٹ حاصل کر کے کامیاب قرار پائے جبکہ ایم ایم اے کے قاری سیف اللہ سیفی 26205ووٹ حاصل کرکے دوسرے نمبر پررہے جبکہ مسلم لیگ ن کے کرنل ریاض ستی مرحوم نے 24855 ووٹ حاصل کیے تھے۔ 2008کے انتخابات میںمسلم لیگ ن نے قومی وصوبائی اسمبلی کی دونوں نشستوں پرکامیابی حاصل کی ۔ مسلم لیگ ن کے شاہد خاقان عباسی99888 ووٹ لیکر کامیاب ہوئے جبکہ پی پی پی کے غلام مرتضیٰ ستی 77978ووٹ حاصل کرکے دوسر نمبر پر رہے ،پاکستان مسلم لیگ ق کے جاوید اقبال ستی نے 28188ووٹ حاصل کیے تھے ۔
2008 میں حلقہ میں کل رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 403566تھی جبکہ پول ہونے والے ووٹوںکی تعداد 207845تھی اسی طرح پنجاب اسمبلی کے حلقہ پی پی1 میںپاکستان مسلم لیگ ن کے راجہ فیاض سرور 40517ووٹ لے کر کامیاب قرار پائے جبکہ پی پی پی پی کے راجہ محمد شفقت عباسی 32965ووٹ حاصل کرکے دوسرے نمبر پررہے۔ مسلم لیگ ق کے سردار محمد ساجد خان مرحوم نے 25218ووٹ حاصل کیے تھے۔
حلقہ این اے 50میں اس بار بھی مسلم لیگ ن کے شاہدخاقان عباسی،پی پی پی اور مسلم لیگ ق کیجانب سے غلام مرتضی ستی ،تحریک انصاف کے پروفیسر صداقت عباسی یا جاوید اقبال ستی،جماعت اسلامی کے صولت مجید ستی، متحدہ دینی محاذکے قاری سیف اللہ سیفی ،انقلاب نظام مصطفٰے گروپ کے ثناء الحق ستی اوردیگر امیدوار میدان میں ہیں جبکہ پہلی بار ایم کیوایم کی جانب سے بھی امیدوار ہونگے۔ حلقہ پی پی ون سے اس بار الیکشن میں حصہ لینے والے امیدواروں میںسردار محمدسلیم خان پاکستا ن مسلم لیگ ق اور پی پی پی کے مشترکہ امیدوار، راجہ اشفاق سرورمسلم لیگ ن، سجاد احمدعباسی جماعت اسلامی،اشتیاق عباسی متحدہ دینی محاذ ، مفتی نظیر عباسی انقلاب نظام مصطفے گروپ جبکہ تحریک انصاف کی جانب سے جاویداقبال ستی یا کسی دوسرے امیدوار کااعلان ہونا ابھی باقی ہے جبکہ آزاد امیدوار بھی بڑی تعداد میں سامنے آئے ہیں کیونکہ جاویداقبال ستی ایک عرصہ سے حلقے کی عملی سیاست میں موجود ہونے کے ساتھ ساتھ رفاہی کاموں میں بھی بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے آئے ہیں۔
پیپلزپارٹی اورمسلم لیگ ق کی طرف سے سردار محمد سلیم خان مشترکہ امیدوارکے طورپر سامنے لائے گئے ہیں جو اپنے دور کے بڑے بڑے ترقیاتی منصوبوں کے باعث سب سے مضبوط امیدوار سمجھے جارہے ہیں۔ اگر سابقہ الیکشن کے نتائج کو سامنے رکھاجائے اوراگرپی پی پی اور مسلم لیگ ق کا ووٹ بنک مل گیا تو دیگر جماعتوں کیلئے مقابلہ مشکل بن جائے گا۔ مئی2013 کے انتخابات میں بھی مذہبی جماعتوں کے امیدواروں کے سامنے آنے کے بعد مسلم لیگ ن کا ووٹ اس بار بھی 2002ء کی طرح تقسیم ہوتا دکھائی دے رہا ہے جس کا فائدہ پی پی پی اورمسلم لیگ ق کے غلام مرتضی ستی کو پہنچ سکتا ہے ۔تاہم اس بار جاویداقبال ستی پاکستان تحریک انصاف میں شامل ہونے کے بعد پہلے سے زیادہ مضبوط امیدوار کے طور پر سامنے آئے ہیں۔
سردارمحمد سلیم خان کی نظامت کو مری کی تعمیروترقی کے حوالے سے سنہری دور کے طور پردیکھاجارہاہے جس میں مری میں سوئی گیس کی فراہمی کے تاریخی منصوبے کو عملی جامع پہنایا گیا جبکہ ان کے دور میں شروع کیئے گئے اربوں روپے کے میگاپراجیکٹس کو بھی سابق حکومت کے ختم ہونے کے بعدسابق نمائندوں کی طرف سے سیاست کی بھینٹ چڑھا دیاگیا اور ان پر کام بندکردیاگیاجن میں نیومری سٹی کاقیام،ڈیری فارم کے مقام پردوسوبیڈپرمشتمل جدید ہسپتال کی تعمیر،دیہی علاقوں کوسوئی گیس کی فراہمی،بلک واٹر سپلائی سکیم سمیت متعددبڑے منصوبے شامل تھے جبکہ بلک واٹر سپلائی سکیم پر اڑھائی ارب روپے خرچ ہونے کے باوجود اس بڑے عوام فلاحی منصوبے کو بھی ختم کردیاگیا۔
اسی طرح سابق حکومت کے اکثر ترقیاتی منصوبے محض اعلانات اور تختیوں کی حد تک ہی محدود رہے ناقص منصوبہ بندی کے باعث پنجاب حکومت کی جانب سے جھیکاگلی میں شروع کیاگیا پارکنگ پلازے کامنصوبہ بھی بھاری فنڈز خرچ کرنے کے بعدناکام ہوگیاجبکہ جھیکاگلی کے مقام پر متاثرین پارکنگ پلازہ کی بحالی کیلئے متبادل مارکیٹ کی تعمیر کامنصوبہ بھی تختی کی نقاب کشائی سے آگے نہ بڑسکا وزیراعلی پنجاب کی جانب سے 200بیڈ کے ہسپتال کے منصوبے کو150بیڈمیں تبدیل کرکے ڈیری فارم کے مقام پرتختی لگاکرافتتاح کرتے ہوئے منصوبے کو ایک سال کی مدت میں مکمل کرنے کا بھی اعلان بھی کیاگیا۔
مگر یہ منصوبہ بھی تختی سے آگے نہ بڑ سکا اور بعدازاں وزیراعلی پنجاب نے پارکنگ پلازے کے منصوبے کوختم کرنے کے ساتھ ساتھ ہسپتال کے منصوبے کوبھی ختم کردیا ۔سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کی جانب سے سال 2011ء میں مری میں جلسہ عام کے دوران مری کی تعمیر و ترقی کیلئے متعدد بڑے عوامی منصوبوں کا اعلان کیا گیا تھامگران میں سے کسی ایک پر بھی عمل درآمد نہ ہو سکا ۔
2008 کے انتخابات میں حلقہ این اے 50میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 4 لاکھ 3ہزار5سوتھی جواب بڑھ کر 4 لاکھ 37 ہزار 6سوہوگئی ہے ، 2008 میں پی پی ون میں رجسٹرڈووٹرزکی تعداد 2 لاکھ 17 ہزار تھی جو موجودہ انتخابات میں بڑھ کر 2 لاکھ 25 ہزار 200 ہوگئی ہے جبکہ پی پی ٹو میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 2 لاکھ 11 ہزار ہے اس طرح 11مئی کوہونے والے قومی انتخابات میں 4 لاکھ 3ہزار 5سو ووٹرزاپنے نمائندے کاانتخاب کریں گے تاہم جوں جوںالیکشن قریب ہوتے جارہے ہیں سیاسی سرگرمیوں میں بھی اضافہ ہوتا جارہا ہے اگلے کچھ روز تک جماعتوں اور امیدواروں کی صورتحال بھی مزید واضح ہوجائے گی۔
قومی انتخابات مری ہمیشہ سیاسی سرگرمیوں کا مرکز رہا ہے اس بار بھی ضلع راولپنڈی کی تین تحصیلوں مری،کوٹلی ستیاں،اورکہوٹہ کی تین تحصیلوںاور کلرسیداں سمیت 45 یونین کونسلوں پرمشتمل قومی اسمبلی کاحلقہ این اے 50 خصوصی توجہ کا مرکز ہے۔
جس میں پاکستان پیپلزپارٹی،مسلم لیگ ن، تحریک انصاف،جماعت اسلامی ،متحدہ دینی محاذ، انقلاب نظام مصطفیٰ گروپ اور دیگر آزاد امیدواروں میں مقابلہ ہے این اے50 میںکل 21امیدواروں نے کاغذات جمع کرائے ہیں مگر اصل مقابلہ اس بار بھی ماضی میں دوبڑی حریف جماعتوں کے درمیان نظر آرہا ہے جبکہ تحریک انصاف کی پوزیشن بھی خاصی مضبوط ہے۔ حلقہ این اے 50 میںپنجاب اسمبلی کے دو حلقے پی پی1اورپی پی2 شامل ہیں۔
پی پی ون تحصیل مری اورتحصیل کوٹلی ستیاں پر مشتمل ہے جبکہ پی پی2 کہوٹہ اورکلرسیداں پر مشتمل ہے۔2002ء کے انتخابات میں قومی و صوبائی اسمبلی کی دونوںنشستوں پر پی پی پی نے کامیابی حاصل کی تھی اور اس حلقہ سے پی پی پی کے موجودہ امیدوار قومی اسمبلی غلام مرتضی ستی 74259 ووٹ لے کرکامیاب ہوئے جبکہ مسلم لیگ ن کے شاہد خاقان عباسی 63797 ووٹ حاصل کردوسرے نمبر پررہے،ایم ایم اے کے محمد سفیان عباسی نے 29331ووٹ حاصل کیے تھے۔
2002 کے پنجاب اسمبلی کے حلقہ پی پی ون میںپی پی پی کے راجہ محمد شفقت عباسی 29066ووٹ حاصل کر کے کامیاب قرار پائے جبکہ ایم ایم اے کے قاری سیف اللہ سیفی 26205ووٹ حاصل کرکے دوسرے نمبر پررہے جبکہ مسلم لیگ ن کے کرنل ریاض ستی مرحوم نے 24855 ووٹ حاصل کیے تھے۔ 2008کے انتخابات میںمسلم لیگ ن نے قومی وصوبائی اسمبلی کی دونوں نشستوں پرکامیابی حاصل کی ۔ مسلم لیگ ن کے شاہد خاقان عباسی99888 ووٹ لیکر کامیاب ہوئے جبکہ پی پی پی کے غلام مرتضیٰ ستی 77978ووٹ حاصل کرکے دوسر نمبر پر رہے ،پاکستان مسلم لیگ ق کے جاوید اقبال ستی نے 28188ووٹ حاصل کیے تھے ۔
2008 میں حلقہ میں کل رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 403566تھی جبکہ پول ہونے والے ووٹوںکی تعداد 207845تھی اسی طرح پنجاب اسمبلی کے حلقہ پی پی1 میںپاکستان مسلم لیگ ن کے راجہ فیاض سرور 40517ووٹ لے کر کامیاب قرار پائے جبکہ پی پی پی پی کے راجہ محمد شفقت عباسی 32965ووٹ حاصل کرکے دوسرے نمبر پررہے۔ مسلم لیگ ق کے سردار محمد ساجد خان مرحوم نے 25218ووٹ حاصل کیے تھے۔
حلقہ این اے 50میں اس بار بھی مسلم لیگ ن کے شاہدخاقان عباسی،پی پی پی اور مسلم لیگ ق کیجانب سے غلام مرتضی ستی ،تحریک انصاف کے پروفیسر صداقت عباسی یا جاوید اقبال ستی،جماعت اسلامی کے صولت مجید ستی، متحدہ دینی محاذکے قاری سیف اللہ سیفی ،انقلاب نظام مصطفٰے گروپ کے ثناء الحق ستی اوردیگر امیدوار میدان میں ہیں جبکہ پہلی بار ایم کیوایم کی جانب سے بھی امیدوار ہونگے۔ حلقہ پی پی ون سے اس بار الیکشن میں حصہ لینے والے امیدواروں میںسردار محمدسلیم خان پاکستا ن مسلم لیگ ق اور پی پی پی کے مشترکہ امیدوار، راجہ اشفاق سرورمسلم لیگ ن، سجاد احمدعباسی جماعت اسلامی،اشتیاق عباسی متحدہ دینی محاذ ، مفتی نظیر عباسی انقلاب نظام مصطفے گروپ جبکہ تحریک انصاف کی جانب سے جاویداقبال ستی یا کسی دوسرے امیدوار کااعلان ہونا ابھی باقی ہے جبکہ آزاد امیدوار بھی بڑی تعداد میں سامنے آئے ہیں کیونکہ جاویداقبال ستی ایک عرصہ سے حلقے کی عملی سیاست میں موجود ہونے کے ساتھ ساتھ رفاہی کاموں میں بھی بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے آئے ہیں۔
پیپلزپارٹی اورمسلم لیگ ق کی طرف سے سردار محمد سلیم خان مشترکہ امیدوارکے طورپر سامنے لائے گئے ہیں جو اپنے دور کے بڑے بڑے ترقیاتی منصوبوں کے باعث سب سے مضبوط امیدوار سمجھے جارہے ہیں۔ اگر سابقہ الیکشن کے نتائج کو سامنے رکھاجائے اوراگرپی پی پی اور مسلم لیگ ق کا ووٹ بنک مل گیا تو دیگر جماعتوں کیلئے مقابلہ مشکل بن جائے گا۔ مئی2013 کے انتخابات میں بھی مذہبی جماعتوں کے امیدواروں کے سامنے آنے کے بعد مسلم لیگ ن کا ووٹ اس بار بھی 2002ء کی طرح تقسیم ہوتا دکھائی دے رہا ہے جس کا فائدہ پی پی پی اورمسلم لیگ ق کے غلام مرتضی ستی کو پہنچ سکتا ہے ۔تاہم اس بار جاویداقبال ستی پاکستان تحریک انصاف میں شامل ہونے کے بعد پہلے سے زیادہ مضبوط امیدوار کے طور پر سامنے آئے ہیں۔
سردارمحمد سلیم خان کی نظامت کو مری کی تعمیروترقی کے حوالے سے سنہری دور کے طور پردیکھاجارہاہے جس میں مری میں سوئی گیس کی فراہمی کے تاریخی منصوبے کو عملی جامع پہنایا گیا جبکہ ان کے دور میں شروع کیئے گئے اربوں روپے کے میگاپراجیکٹس کو بھی سابق حکومت کے ختم ہونے کے بعدسابق نمائندوں کی طرف سے سیاست کی بھینٹ چڑھا دیاگیا اور ان پر کام بندکردیاگیاجن میں نیومری سٹی کاقیام،ڈیری فارم کے مقام پردوسوبیڈپرمشتمل جدید ہسپتال کی تعمیر،دیہی علاقوں کوسوئی گیس کی فراہمی،بلک واٹر سپلائی سکیم سمیت متعددبڑے منصوبے شامل تھے جبکہ بلک واٹر سپلائی سکیم پر اڑھائی ارب روپے خرچ ہونے کے باوجود اس بڑے عوام فلاحی منصوبے کو بھی ختم کردیاگیا۔
اسی طرح سابق حکومت کے اکثر ترقیاتی منصوبے محض اعلانات اور تختیوں کی حد تک ہی محدود رہے ناقص منصوبہ بندی کے باعث پنجاب حکومت کی جانب سے جھیکاگلی میں شروع کیاگیا پارکنگ پلازے کامنصوبہ بھی بھاری فنڈز خرچ کرنے کے بعدناکام ہوگیاجبکہ جھیکاگلی کے مقام پر متاثرین پارکنگ پلازہ کی بحالی کیلئے متبادل مارکیٹ کی تعمیر کامنصوبہ بھی تختی کی نقاب کشائی سے آگے نہ بڑسکا وزیراعلی پنجاب کی جانب سے 200بیڈ کے ہسپتال کے منصوبے کو150بیڈمیں تبدیل کرکے ڈیری فارم کے مقام پرتختی لگاکرافتتاح کرتے ہوئے منصوبے کو ایک سال کی مدت میں مکمل کرنے کا بھی اعلان بھی کیاگیا۔
مگر یہ منصوبہ بھی تختی سے آگے نہ بڑ سکا اور بعدازاں وزیراعلی پنجاب نے پارکنگ پلازے کے منصوبے کوختم کرنے کے ساتھ ساتھ ہسپتال کے منصوبے کوبھی ختم کردیا ۔سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کی جانب سے سال 2011ء میں مری میں جلسہ عام کے دوران مری کی تعمیر و ترقی کیلئے متعدد بڑے عوامی منصوبوں کا اعلان کیا گیا تھامگران میں سے کسی ایک پر بھی عمل درآمد نہ ہو سکا ۔
2008 کے انتخابات میں حلقہ این اے 50میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 4 لاکھ 3ہزار5سوتھی جواب بڑھ کر 4 لاکھ 37 ہزار 6سوہوگئی ہے ، 2008 میں پی پی ون میں رجسٹرڈووٹرزکی تعداد 2 لاکھ 17 ہزار تھی جو موجودہ انتخابات میں بڑھ کر 2 لاکھ 25 ہزار 200 ہوگئی ہے جبکہ پی پی ٹو میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 2 لاکھ 11 ہزار ہے اس طرح 11مئی کوہونے والے قومی انتخابات میں 4 لاکھ 3ہزار 5سو ووٹرزاپنے نمائندے کاانتخاب کریں گے تاہم جوں جوںالیکشن قریب ہوتے جارہے ہیں سیاسی سرگرمیوں میں بھی اضافہ ہوتا جارہا ہے اگلے کچھ روز تک جماعتوں اور امیدواروں کی صورتحال بھی مزید واضح ہوجائے گی۔