پاک انڈونیشیا ترجیحی تجارتی معاہدہ جلد نافذ کیا جائے ہارون اگر

جکارتہ پاکستانی چاول خریدے، رکاوٹیں ہٹائی جائیں، انڈونیشی سفیر کے دورہ چیمبر پر خطاب۔


Business Reporter April 09, 2013
کراچی چیمبرآف کامرس کے صدرمحمد ہارون اگر پاکستان میں تعینات انڈونیشی سفیربرہان محمد کو دورہ کراچی چیمبر کے موقع پر یادگاری شیلڈ پیش کر رہے ہیں ۔ فوٹو : اے پی پی

کراچی چیمبرآف کامرس کے صدرمحمد ہارون اگر نے پاکستان اور انڈونیشیا کے درمیان ترجیحی تجارتی معاہدے (پی ٹی اے) پر جلد از جلد عمل درآمد پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان انڈونیشیا دوستی کے 62 ویں سال 2012 میں فروری کے دوران دونوں ممالک کے درمیان ترجیحی تجارتی معاہدے پردستخط اہم سنگ میل ہے۔

معاہدے پر عملدرآمد ہونے کی صورت میں ہی دونوں ممالک کے درمیان تجارتی واقتصادی تعاون کے نئے باب رقم ہونگے اور دونوں ممالک کی تاجربرادری کو مزید کاروباری راہیں ہموار کرنے کے مواقع میسر آئیں گے۔ پاکستان میں تعینات انڈونیشی سفیربرہان محمد کے دورہ کراچی چیمبر کے موقع پر انہوں نے توقع ظاہر کیا کہ پی ٹی اے کے عملی نفاذ کے بعد دونوں ممالک کے درمیان آزادتجارتی معاہدے پربھی پیش رفت کا آغاز ہوجائے گا، پی ٹی اے کے نفاذ سے پاکستان انڈونیشیا کے درمیان تجارتی حجم کی مالیت1.3ارب ڈالر سے بڑھ کر چند سال میں 2 تا3 ارب ڈالر تک پہنچنے کی توقع ہے۔

انڈونیشیا کی پاکستان کو کروڈ پام آئل کی ایکسپورٹ میں اضافہ ہو جائے گا جبکہ پاکستان کی انڈونیشیا کو فروٹ، ٹیکسٹائل مصنوعات، کارپٹ، اسپورٹس و سرجیکل گڈز کی ایکسپورٹ بڑھ جائے گی۔ انہوں نے انڈونیشی سفیر کی توجہ دلاتے ہوئے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان ''میوچل ریکوگنیشن ایگریمنٹ'' پر بھی دستخط ہونے چاہئیں اور پھلوں و چاول کی ایکسپورٹ میں حائل نان ٹیرف بیریئرز جیسے ماہانہ کوٹہ، پیچیدہ لائسنسنگ سسٹم اور درآمدات کیلیے محدود پورٹ انٹری پوائنٹس کی پابندی ختم کی جائے، انڈونیشیا چاول استعمال کرنے والا تیسرا بڑا ملک ہے جو پاکستانی باسمتی چاول بھی امپورٹ کر سکتا ہے۔

6

انہوں نے انڈونیشی سفیر اور قونصل جنرل کا کراچی چیمبر کی مائی کراچی نمائش میں انڈونیشی نمائش کاروں کو مدعو کرنے پر شکریہ ادا کیا۔ اس موقع پر انڈونیشی سفیر برہان محمد نے بتایا کہ بحیثیت سفیر ان کی ترجیحات میں حکومتی سطح پر اقتصادی تعاون کو فروغ دینا، بزنس کمیونٹی کے درمیان بزنس ٹو بزنس میٹنگز میں اضافے کے لیے فعال روابطہ کا قیام اور فوجی تعاون کو مضبوط کرنا شامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ انڈونیشیا پاکستان ترجیحی تجارتی معاہدہ دونوںممالک کے درمیان تاریخی تعاون میں اہم سنگ میل ہے۔

جس سے نہ صرف دوطرفہ تجارتی حجم میں اضافہ ہو گا بلکہ پاکستانی تاجروں کو آسیان ممالک تک اپنی مصنوعات پہنچانے کے مواقع میسر آئیں گے، پی ٹی اے کے نافذ العمل ہونے کے بعد توقع ہے کہ ایک سال میں دوطرفہ تجارتی حجم 2 ارب ڈالر تک پہنچ جائے گا۔ انہوں نے بتایا کہ پی ٹی اے کے نفاذ میں کچھ تاخیر ہے اور اس کا نوٹیفکیشن تا حال جاری نہیں ہوا، اس حوالے سے وہ جلد پاکستان کے کامرس سیکریٹری کے ساتھ ملاقات کریں گے اور انڈونیشی وزیر تجارت کے ساتھ ملاقات کے لیے جلد جکارتہ روانہ ہونگے تاکہ توٹیفکیشن کا اجرا جلدہوسکے۔

انہوں نے بتایا کہ اقتصادی و کمرشل تعاون کے علاوہ انڈونیشیا پاکستان کے انفرااسٹرکچر ڈیولپمنٹ کے منصبوں میں بھی دلچسپی رکھتا ہے، پاکستان کول سیکٹر میں مہارت رکھنے والے انڈونیشی ٹیکنالوجسٹ کے ساتھ بھی تھرکول کے حوالے سے استفادہ حاصل کر سکتا ہے۔ انڈونیشیا کے کراچی میں تعینات قونصل جنرل روسالس آر عدنان، پاکستان انڈونیشیا بزنس فورم کے صدر اور کراچی چیمبر کے سابق صدر عبدالمجید حاجی محمد، سابق صدر کراچی چیمبر مجید عزیز، سینئر نائب صدر شمیم احمد فرپو، نائب صدر ناصر محمود اور اراکین منیجنگ کمیٹی بھی اس موقع پر موجود تھے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں