’’پولیس افسروں کو موٹرسائیکل اچھی چلانے پر بھی ترقی‘‘

سابق صوبائی وزیر قانون کے بھائی رضوان سومرو کی ملازمت سندھ پولیس ضم کردی گئی

مصطفی زرداری کو آرڈیننس کی مدت ختم ہو نے کے بعد ترقی دی گئی ، مشترکہ درخواست دائر فوٹو: فائل

لاہور:
صوبہ سندھ میں پولیس افسران کو اچھی موٹر سائیکل چلانے پربھی ترقی دی جاتی ہے ۔

من پسند افسران کو ایک بار نہیں تین تین بار آئوٹ آف ٹرن پروموشن دی گئی ہے ،4بار ایس ایچ او کی حیثیت سے معطل ہونے والے محکمہ ایکسائزکے افسر کو دوبارہ ڈیپوٹیشن پر پولیس میں بلالیا گیا ہے اوراس مرتبہ ایس ایچ اوکے بجائے ڈی ایس پی کے عہدے پر تعینات کیا گیا ہے۔ یہ انکشافات سندھ پولیس کے2 انسپکٹروں بہا الدین بابر اور سرور کمانڈو نے اپنی مشترکہ درخواست میں کیا ہے ،درخواست میں انھیں بھی آؤٹ آف ٹرن اور ڈیپوٹیشن کے کیس میں فریق بنانے کی استدعا کی گئی ہے۔

درخواست میں بتایاگیاہے کہ انسپکٹر عمران صدیقی اور اعجاز کو ڈی ایس پی کے عہدوں پر ترقی دی گئی اور وجہ یہ بتائی گئی ہے کہ یہ افسران موٹر سائیکل اچھی چلاتے ہیں، صوبائی وزیر قانون ایاز سومرو کے بھائی رضوان سومرو کو نیب سے ڈیپوٹیشن پر سندھ پولیس میں لایا گیا اور پھر ان کی ملازمت یہاں ضم کردی گئی ،اسی طرح ایس ایس پی خیر پور علی اصغر شاہ کو بھی ڈیپوٹیشن پر لاکر ضم کیا گیاجبکہ مظفر کو بغیر سمری کے ہی ایس پی بنادیاگیا،ا بوطلحہٰ کو اینٹی انکروچمنٹ میں نئے قانون کے تحت ڈی ایس پی بنادیاگیا،اس قانون سے پہلے بھی انھیں ایس ایچ او ، او ایس پی اور ڈی ایس پی کے عہدوں پر ترقی دی گئی تھی ۔


ڈی ایس پی نیر الحق کو بھی آؤٹ آف ٹرن پروموشن دی گئی جبکہ مصطفیٰ زرداری کوجو کہ ایڈیشنل چیف سیکریٹری ہوم وسیم احمد کے انتہائی چہیتے ہیں کی ترقی کے لیے تمام ضابطے پامال کردیے گئے، مصطفیٰ زرداری کی ترقی کی سمری پر وسیم احمد نے11تاریخ کو دستخط کیے لیکن پیپرپر 4تاریخ درج کی کیونکہ 5تاریخ کو آؤٹ آف ٹرن پروموشنز کو تحفظ دینے والے آرڈیننس کی مدت ختم ہورہی تھی۔



درخواست گزاروں نے بتایا کہ وسیم خواجہ نامی افسر کو محکمہ ایکسائز سے پولیس میں انسپکٹر کی حیثیت سے لایاگیا،لیکن وہ اتنا نااہل تھاکہ وہ 4بار ایس او کی حیثیت سے معطل ہوا،اسے شہر کے بہترین تھانوں ڈیفنس، گزری ، پریڈی اور ماری پور تعینات کیاگیاتھا، شاہ زیب قتل کیس میں سپریم کورٹ آف پاکستان کے ازخود نوٹس کے خوف سے اسے بچانے کے لیے ایکسائز بھیجا گیالیکن نگراں سیٹ اپ سے پہلے پھر پولیس میں بلالیا گیا۔ایسی ہی مثال نعیم صنم کی ہے جو نادرا کا افسر ہے اور اس کے خلاف جعلی شناختی کارڈز بنانے کے الزامات ہیں لیکن اسے بھی ڈی ایس پی سی آئی ایتعینات کردیاگیا ۔

پراسیکیوٹر جنرل کے بھائی انسپکٹر فاروق اعوان کو ڈی ایس پی، ایس پی اور اب گریڈ 19کے عہدے پر ایس ایس پی کی حیثیت سے 3 بار خلاف ضابطہ ترقی دی گئی ،اسی طرح فیاض خان اور راو انوار ڈی ایس پی اور ایس پیز کے عہدوں پر خلاف ضابطہ ترقی پاکر فائز ہیں ، ایڈیشنل چیف سیکریٹری ہوم وسیم احمد کے ایک اور لاڈلے شہباز کو جسے سپریم کورٹ نے سب انسپکٹر کے عہدے پر تنزلی کی تھی اسے براہ راست ڈی ایس پی بنادیا گیا، بہا الدین بابر اور انسپکٹر سرور نے عدالت سے استدعاکی ہے کہ وہ اکرم ابڑو،وقار ملہن ،خرم وارث ، ارشاد علی سیہڑ، نورالحق رندکے علاوہ ایسے دیگر معاملات کے بارے میں چیف سیکریٹری اور آئی جی سندھ سے رپورٹ طلب کی جائے۔

Recommended Stories

Load Next Story