سمندری لہروں پر ڈھائی ہزار کلومیٹر فاصلہ طے کرنے والا کیمرا
دو سال قبل سمندر میں کھو جانے والا کیمرہ 2450 کلو میٹر کا فاصل طے کرتے ہوئے تائیوان کے ساحل تک پہنچا
ISLAMABAD:
دو سال قبل سمندر میں کھو جانے والا کیمرا ڈھائی ہزار کلومیٹر کا سمندری فاصلہ طے کرکے تائیوان کے ساحل پر اصل حالت اور مکمل چارجنگ کے ساتھ مل گیا۔
تائیوان کے ساحل پر صفائی مہم کے دوران اسکول کے بچوں کو ایک کیمرا ملا جو نا صرف پورا چارج تھا بلکہ اس میں پانی کا ایک قطرہ بھی داخل نہیں ہوا تھا۔ سب سے حیران کن بات یہ تھی کہ وہ درست حالت میں تھا۔ یہ جاپان کے ایک غوطہ خور گروپ کا کیمرا تھا جو ایک مہم کے دوران زیرآب ہی رہ گیا تھا لیکن سیکڑوں کلومیٹر بہتے ہوئے تائیوان پہنچ گیا۔
صفائی مہم میں شامل طالب علموں کے ہمراہ موجود استاد پارک لی نے بین الاقوامی خبر رساں ادارے سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ مذکورہ کیمرہ ایک 11 سالہ طالب علم کو ملا تھا جو حیرت انگیز طور پر چارج بھی تھا اور کام بھی کر رہا تھا۔ تاہم کمرے کے گرد سیکڑوں سمندری گھونگوں اور سیپیوں نے گھر بنا رکھا تھا جس سے کیمرہ ایک چٹان کی مانند نظر آرہا تھا۔
پارک لی کا کہنا ہے کہ کیمرے میں موجود تصاویر دیکھنے پر پتا چلا کہ یہ کیمرہ کسی غوطہ خور گروپ کے رکن تھا جس نے سمندر کی تہہ میں کئی خوبصورت تصاویر بنا رکھی تھیں۔ گروپ میں شامل افراد شکل و صورت سے چینی یا جاپانی لگ رہے تھے۔ پہلے ہم سمجھے کہ شاید کوئی جاپانی یا چینی گروپ تائیوان سیر و سیاحت کےلیے آیا ہو لیکن کیمرہ سمندر میں بہہ گیا ہو۔ تاہم عقدہ کھلا کہ غوطہ خور گروپ تائیوان سے 2450 کلومیٹر دور واقع ایک پکنک پوائنٹ پر آیا تھا۔
طالب علم نے میڈیا کو بتایا کہ ہم نے کیمرے کے مالک کو ڈھونڈنے کےلیے سوشل میڈیا کا سہارا لیا اور کیمرے میں محفوظ تصاویر چینی اور جاپانی زبان کے کیپشن کے ساتھ شیئر کیں اور محض ایک ہی دن میں دس پزار لوگوں نے اسے شیئر کیا، یہاں تک کہ یہ تصاویر جاپان کی رہائشی سیرانا تک جا پہنچیں جو اس کیمرے کی مالکن تھیں اور اوکیناوا میں چھٹیاں گزارنے آئی تھیں جہاں ان کا کیمرہ گر گیا تھا۔
سیرانا نے بین الاقوامی نشریاتی ادارے سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ یہ کیمرا ستمبر 2015 میں اس وقت سمندر کی تہہ میں رہ گیا تھا جب میں اپنی دوست کی مدد کےلیے مزید سمندر کی گہرائی میں گئی تھی، میرا دوست آکسیجن کی کمی کے باعث ڈوب رہا تھا جسے بچاتے دوران میں کیمرہ اٹھانا بھول گئی تاہم ابھی سوشل میڈیا کے ذریعے خبر ملی کہ کیمرا مل گیا ہے اور ابھی تک ٹھیک حالت میں ہے۔
کیمرے سے بر آمد ہونے والی تصاویر جن کی مدد سے اس کی مالکن کو ڈھونڈا گیا
دو سال قبل سمندر میں کھو جانے والا کیمرا ڈھائی ہزار کلومیٹر کا سمندری فاصلہ طے کرکے تائیوان کے ساحل پر اصل حالت اور مکمل چارجنگ کے ساتھ مل گیا۔
تائیوان کے ساحل پر صفائی مہم کے دوران اسکول کے بچوں کو ایک کیمرا ملا جو نا صرف پورا چارج تھا بلکہ اس میں پانی کا ایک قطرہ بھی داخل نہیں ہوا تھا۔ سب سے حیران کن بات یہ تھی کہ وہ درست حالت میں تھا۔ یہ جاپان کے ایک غوطہ خور گروپ کا کیمرا تھا جو ایک مہم کے دوران زیرآب ہی رہ گیا تھا لیکن سیکڑوں کلومیٹر بہتے ہوئے تائیوان پہنچ گیا۔
صفائی مہم میں شامل طالب علموں کے ہمراہ موجود استاد پارک لی نے بین الاقوامی خبر رساں ادارے سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ مذکورہ کیمرہ ایک 11 سالہ طالب علم کو ملا تھا جو حیرت انگیز طور پر چارج بھی تھا اور کام بھی کر رہا تھا۔ تاہم کمرے کے گرد سیکڑوں سمندری گھونگوں اور سیپیوں نے گھر بنا رکھا تھا جس سے کیمرہ ایک چٹان کی مانند نظر آرہا تھا۔
پارک لی کا کہنا ہے کہ کیمرے میں موجود تصاویر دیکھنے پر پتا چلا کہ یہ کیمرہ کسی غوطہ خور گروپ کے رکن تھا جس نے سمندر کی تہہ میں کئی خوبصورت تصاویر بنا رکھی تھیں۔ گروپ میں شامل افراد شکل و صورت سے چینی یا جاپانی لگ رہے تھے۔ پہلے ہم سمجھے کہ شاید کوئی جاپانی یا چینی گروپ تائیوان سیر و سیاحت کےلیے آیا ہو لیکن کیمرہ سمندر میں بہہ گیا ہو۔ تاہم عقدہ کھلا کہ غوطہ خور گروپ تائیوان سے 2450 کلومیٹر دور واقع ایک پکنک پوائنٹ پر آیا تھا۔
طالب علم نے میڈیا کو بتایا کہ ہم نے کیمرے کے مالک کو ڈھونڈنے کےلیے سوشل میڈیا کا سہارا لیا اور کیمرے میں محفوظ تصاویر چینی اور جاپانی زبان کے کیپشن کے ساتھ شیئر کیں اور محض ایک ہی دن میں دس پزار لوگوں نے اسے شیئر کیا، یہاں تک کہ یہ تصاویر جاپان کی رہائشی سیرانا تک جا پہنچیں جو اس کیمرے کی مالکن تھیں اور اوکیناوا میں چھٹیاں گزارنے آئی تھیں جہاں ان کا کیمرہ گر گیا تھا۔
سیرانا نے بین الاقوامی نشریاتی ادارے سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ یہ کیمرا ستمبر 2015 میں اس وقت سمندر کی تہہ میں رہ گیا تھا جب میں اپنی دوست کی مدد کےلیے مزید سمندر کی گہرائی میں گئی تھی، میرا دوست آکسیجن کی کمی کے باعث ڈوب رہا تھا جسے بچاتے دوران میں کیمرہ اٹھانا بھول گئی تاہم ابھی سوشل میڈیا کے ذریعے خبر ملی کہ کیمرا مل گیا ہے اور ابھی تک ٹھیک حالت میں ہے۔
کیمرے سے بر آمد ہونے والی تصاویر جن کی مدد سے اس کی مالکن کو ڈھونڈا گیا