سپریم کورٹ وزارت اطلاعات کے خفیہ فنڈزکی تفصیل نہ دینے پربرہم

عوام کی جیب سے 10 روپے بھی نکالے گئے توبتانا پڑے گاکہاں خرچ ہوئے،جسٹس جواد


Numainda Express April 09, 2013
عوام کی جیب سے 10 روپے بھی نکالے گئے توبتانا پڑے گاکہاں خرچ ہوئے،جسٹس جواد فوٹو: فائل

سپریم کورٹ نے خفیہ فنڈزکے استعمال کی تفصیل فراہم نہ کرنے پر سخت برہمی کااظہارکیا ہے اور وزارت اطلاعات سے دو دن کے اندر فنڈزکی تفصیل طلب کرلی ہے ۔

میڈیا کمیشن بنانے کے مقدمے میں جسٹس جواد ایس خواجہ کی سربراہی میں ڈویژن بینچ نے عدالت کے حکم کے باوجود خفیہ فنڈزکی تفصیل پیش نہ کرنے کو قابل افسوس قرار دیتے ہوئے عدالت کے آرڈر پر فوری عمل کرنے کا حکم دیا اور آبزرویشن دی کہ عمل نہ کرنے پر مناسب تادیبی اور عدالتی کارروائی کی جائے گی ۔عدالت نے وزارت اطلاعات کوکہاکہ بتایا جائے سیکرٹ فنڈ سے پیسے کس کس کو جاری کیے گئے ؟ آرٹیکل19اے کے تحت ہر ادارہ مالی اخراجات کے بارے میں عوام کو معلومات دینے کا پابند ہے،



 

جسٹس جواد نے کہا اگر عوام کی جیب سے نکالے گئے دس روپے بھی خرچ ہوں تو یہ بتانا پڑے گا کہ رقم کہاں خرچ ہوئی۔سیکریٹری الیکشن کمیشن اشتیاق احمد خان نے عدالت کو بتایا میڈیا کے نمائندوں کے تعاون سے عام انتخابات کیلئے ضابطہ اخلاق بنا دیا گیا ہے تاہم اشتہارات کیلیے سیل بنانا ممکن نہیں ۔ابصارعالم نے عدالت کو بتایا کہ وزارت اطلاعات کاسیکرٹ فنڈز15کروڑ نہیں بلکہ اربوں روپے ہے۔

انھوں نے کہا پی ٹی وی اور ریڈیو پاکستان پر مفت انتخابی اشتہارات چلائے جارہے ہیں۔ جسٹس جواد نے کہا اگر واقعی ایسا ہو رہا ہے تو یہ بہت سنجیدہ معاملہ ہے ۔ایڈیشنل سیکریٹری اطلاعات محمد عارف نے تردیدکی اورکہا تمام سیاسی جماعتوںکو سرکاری میڈیا پر یکساں وقت دیا جا رہا ہے۔جسٹس جواد نے کہا سیکرٹ فنڈہونااپنی جگہ اور نان آڈٹ ایبل ہونا اپنی جگہ ہے، الیکشن کمیشن سیاسی جماعتوںکی طرف سے اخبارات اور ٹی وی چینلز کو دیے گئے اشتہارات پر بھی نظررکھے،ہراشتہار پر اس کی قیمت اور دینے والی جماعت کا نام ہونا چاہیے ۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں