پانی کا بحران بھارت کی آبی جارحیت

بھارت پہلے بھی کئی متنازعہ ڈیم بنا کر پاکستان کی جانب بہنے والے دریاؤں کا پانی اپنے زیراستعمال لارہا ہے


Editorial March 31, 2018
بھارت پہلے بھی کئی متنازعہ ڈیم بنا کر پاکستان کی جانب بہنے والے دریاؤں کا پانی اپنے زیراستعمال لارہا ہے۔ فوٹو : سوشل میڈیا

پاک بھارت انڈس واٹرکمشنرزکے جاری اجلاس میں سندھ طاس آبی معاہدے کے تحت مختلف امور پر غورکے علاوہ بھارت کی جانب سے متنازعہ رتلے پن بجلی منصوبے، دل پکل اورکلنائی لوئر منصوبوں کی تعمیر سمیت آبی وسائل سے متعلق تبادلہ خیال ہوا۔

عالمی قوانین کے تحت بھارت اپنے ان دریاؤں پر ڈیم نہیں بنا سکتا جو پاکستان میں داخل ہوتے ہیں، دونوں ممالک کے درمیان سندھ طاس معاہدہ بھی موجود ہے، لیکن اس معاہدے کی خلاف ورزی کو بھارت نے اپنا چلن بنا لیا ہے، اگر اسی طرح بھارت اپنی من مانی کرتا رہا تو پھر یقین جانیے پاکستان کا وسیع ترین سرسبز علاقہ صحرا میں تبدیل ہوجائے گا اور یہاں صرف ریت اڑے گی ۔ کیونکہ بھارت پہلے بھی کئی متنازعہ ڈیم بنا کر پاکستان کی جانب بہنے والے دریاؤں کا پانی اپنے زیراستعمال لارہا ہے اور پاکستان آبی بحران کا شکار ہوتا جارہا ہے۔

بھارت نے کبھی پاکستان کو دلی اور حقیقی طور پر تسلیم نہیں کیا،اپنی سازشوں کے جال بن کر پہلے ہی ہمارا مشرقی بازو الگ کرنے میں کامیاب ہوچکا ہے اور اب آبی جارحیت کے ذریعے پاکستان کے زرعی نظام کو مکمل مفلوج کرکے ہمیں معاشی طور پر دست نگر بنانا چاہتا ہے۔

دوسری جانب ارسا ترجمان کے مطابق خریف سیزن میں صوبوں کو پانی کی بتیس فیصد کمی کا سامنا کرنا ہوگا ، پانی کے بحران سے نمٹنے کے لیے ملک میں بیک وقت کم ازکم دو بڑے ڈیم بنانے کی شدید ضرورت ہے۔ سندھ و پنجاب کو اکتیس فیصد پانی کی کمی کا سامنا کرنا پڑے گا جب کہ بلوچستان اور خیبر پختون خوا کے لیے پانی کی کوئی قلت نہیں ہوگی۔

اجلاس کے دوران واپڈا کی جانب سے منگلا ڈیم کا آپریٹنگ لیول ایک ہزار پچاس فٹ سے بڑھا کر ایک ہزار ساٹھ فٹ کرنیکی تجویز زیر غور لائی گئی ۔یہ صورتحال انتہائی تشویش کا باعث ہے لیکن مقام افسوس ہے کہ نہ تو حکومت کو اور نہ ہی ہماری سیاسی پارٹیوں کو اس مسئلے کی سنگینی کا اندازہ ہے، کیونکہ یہاں تو الزامات اور جواب آں غزل کے طور جوابی الزامات کی لایعنی سیاست ہورہی ہے۔

دنیا بھر میں سستی ترین بجلی دریاؤں پر ڈیم بنا کر حاصل کی جاتی ہے۔ جو پانی ذخیرہ کیا جاتا ہے وہ زراعت کے کام آتا ہے یہ مسلمہ اور ترقی کا اصول اور راستہ ہے ۔ ہم تو دست وگریبان ہی رہتے ہیں ، افسوس ہے کہ اتفاق رائے نہ ہونے کے سبب ہم ڈیمز نہ بنا سکے ۔ قومی قیادت سرجوڑ کر بیٹھے اور آبی بحران کا حل نکالے ۔ یہ ہماری آنے والی نسلوں کی بقا کا مسئلہ ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں