چین کی 14 میں سے 11 اقتصادی زونز میں سرمایہ کاری سے معذرت
سی پیک کے تحت مجوزہ صرف 3زونز کیلیے آمادگی ظاہر کی گئی۔
چین نے پاک چین اقتصادی راہداری کے تحت 11 اقتصادی زونز میں سرمایہ کاری سے معذرت کر لی ہے اور چین کی جانب سے پہلے مرحلے میں صرف 3 اقتصادی زونز میں سرمایہ کاری کرنے پر ہی آمادگی ظاہر کی گئی ہے۔
ذرائع کے مطابق حکومت کی جانب سے چین پاکستان اقتصادی راہداری کے تحت 14 اقتصادی زونز کے قیا م کی تجویزپیش کی گئی تھی تاہم چین نے ان تمام زونز میںسرمایہ کاری کرنے سے معذرت کرلی ہے اور صرف 3 اقتصادی زونز میں سرمایہ کاری کرنے پر آمادگی ظاہر کی گئی ہے۔
چین کو پاکستان کی جانب سے چودہ اقتصادی زونز کے قیام کی تجویز پیش کی گئی تھی۔ حکومت کی جانب سے چین کو رشکئی، حطار دھابیجی اور کیٹی بندر میں خصوصی اقتصادی زونز کے قیام کی تجویز دی گئی۔ ذرائع کے مطابق پاکستان نے چین کو بوستان انڈسٹریل زون کی تجویز بھی دی تھی۔ اس کے ساتھ ساتھ ایم ٹو ضلع شیخوپورہ میں بھی خصوصی اقتصادی زون کی تجویز دی گئی تھی۔
ذرائع نے بتایاکہ پاکستان کی جانب سے ایم تھری فیصل آباد میں اقتصادی زون کی تجویز دی گئی۔ موقپونداس اور اسلام آباد اور پورٹ قاسم کراچی سمیت بھمبر میں بھی اقتصادی زون کے قیام کی تجویز دی گئی تھی۔ ذرائع کے مطابق حکومت نے چین کو مظفر آباد اور مہمند ماربل سٹی میں اقتصادی زون کے قیام کی تجویز دی تھی۔ ذرائع نے بتایاکہ چین کی جانب سے خیبر پختونخوا میں رشکئی میں اقتصادی زونز کے قیام سے انکار کردیاگیا ہے۔
وزیر اعلی خیبر پختونخوا کی جانب سے چین سے رشکئی میں اقتصادی زون قائم کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا تاہم چینی حکومت نے ان کا یہ مطالبہ تسلیم کرنے سے انکار کر دیا ہے۔ ذرائع کے مطابق صوبائی حکومت کی جانب سے رشکئی میں اقتصادی زون کے لیے ایک ہزار کنال مختص کی گئی تھی اور یہاں پر پھلوں فوڈ پیکجنگ سٹچنگ سمیت دیگر صنعتوں کے قیام کے لیے جگہ مختص کی گئی تھی اور اس کی فزیبلٹی اسٹڈیز چینی حکومت کو فراہم کی گئی تھیں۔ ذرائع کے مطابق ابتدائی طورپر چین نے رشکئی کو سی پیک میں شامل کرنے کا وعدہ کیاتھا تاہم اب چینی حکومت کی جانب سے رشکئی مین اقتصادی زون قائم کرنے سے معذرت کر لی گئی ہے۔
ذرائع نے مزید بتایاکہ چین کی جانب سے ایم تھری انڈسٹریل پارک فیصل آباد دھابیجی اور حطار انڈسٹریل اسٹیٹ میں اقتصادی زون کے قیام کے حوالے سے رضامندی ظاہر کی گئی ہے۔ ذرائع کے مطابق ان اقتصادی زونز میں بجلی گیس اور دیگر سہولتوں کی فراہمی کی ذمے داری پاکستانی حکومت کی ہوگی۔ ذرائع نے بتایاکہ فیصل آباد میں اقتصادی زون کیلیے صوبائی حکومت کی جانب سے نو سوایکڑ اراضی مختص کردی ہے اور اس اقتصادی زون کے لیے بجلی گیس سمیت دیگرسہولتوں کی فراہمی کی یقین دہانی بھی کرائی گئی ہے۔
خیال رہے کہ پنجاب حکومت کی جانب سے ایم ٹو کو بھی سی پیک کے پہلے مرحلے میں شامل کرنے کا مطالبہ کیاگیاتھا۔ ایم ٹو میں اقتصادی زون کیلیے 1500ایکڑ اراضی دستیاب ہے، اس سلسلے میں رابطہ کرنے پر وزارت منصوبہ بندی و ترقی میں سی پیک منصوبوں کے ڈائریکٹر میڈیا شوکت خٹک نے بتایاکہ سی پیک کے تحت تمام اقتصادی زونز کی فزیبلٹی اسٹڈیز تیار کرکے چین کو فراہم کی جا چکی ہیں اور ان تمام زونز پر کام جاری ہے۔
ذرائع کے مطابق حکومت کی جانب سے چین پاکستان اقتصادی راہداری کے تحت 14 اقتصادی زونز کے قیا م کی تجویزپیش کی گئی تھی تاہم چین نے ان تمام زونز میںسرمایہ کاری کرنے سے معذرت کرلی ہے اور صرف 3 اقتصادی زونز میں سرمایہ کاری کرنے پر آمادگی ظاہر کی گئی ہے۔
چین کو پاکستان کی جانب سے چودہ اقتصادی زونز کے قیام کی تجویز پیش کی گئی تھی۔ حکومت کی جانب سے چین کو رشکئی، حطار دھابیجی اور کیٹی بندر میں خصوصی اقتصادی زونز کے قیام کی تجویز دی گئی۔ ذرائع کے مطابق پاکستان نے چین کو بوستان انڈسٹریل زون کی تجویز بھی دی تھی۔ اس کے ساتھ ساتھ ایم ٹو ضلع شیخوپورہ میں بھی خصوصی اقتصادی زون کی تجویز دی گئی تھی۔
ذرائع نے بتایاکہ پاکستان کی جانب سے ایم تھری فیصل آباد میں اقتصادی زون کی تجویز دی گئی۔ موقپونداس اور اسلام آباد اور پورٹ قاسم کراچی سمیت بھمبر میں بھی اقتصادی زون کے قیام کی تجویز دی گئی تھی۔ ذرائع کے مطابق حکومت نے چین کو مظفر آباد اور مہمند ماربل سٹی میں اقتصادی زون کے قیام کی تجویز دی تھی۔ ذرائع نے بتایاکہ چین کی جانب سے خیبر پختونخوا میں رشکئی میں اقتصادی زونز کے قیام سے انکار کردیاگیا ہے۔
وزیر اعلی خیبر پختونخوا کی جانب سے چین سے رشکئی میں اقتصادی زون قائم کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا تاہم چینی حکومت نے ان کا یہ مطالبہ تسلیم کرنے سے انکار کر دیا ہے۔ ذرائع کے مطابق صوبائی حکومت کی جانب سے رشکئی میں اقتصادی زون کے لیے ایک ہزار کنال مختص کی گئی تھی اور یہاں پر پھلوں فوڈ پیکجنگ سٹچنگ سمیت دیگر صنعتوں کے قیام کے لیے جگہ مختص کی گئی تھی اور اس کی فزیبلٹی اسٹڈیز چینی حکومت کو فراہم کی گئی تھیں۔ ذرائع کے مطابق ابتدائی طورپر چین نے رشکئی کو سی پیک میں شامل کرنے کا وعدہ کیاتھا تاہم اب چینی حکومت کی جانب سے رشکئی مین اقتصادی زون قائم کرنے سے معذرت کر لی گئی ہے۔
ذرائع نے مزید بتایاکہ چین کی جانب سے ایم تھری انڈسٹریل پارک فیصل آباد دھابیجی اور حطار انڈسٹریل اسٹیٹ میں اقتصادی زون کے قیام کے حوالے سے رضامندی ظاہر کی گئی ہے۔ ذرائع کے مطابق ان اقتصادی زونز میں بجلی گیس اور دیگر سہولتوں کی فراہمی کی ذمے داری پاکستانی حکومت کی ہوگی۔ ذرائع نے بتایاکہ فیصل آباد میں اقتصادی زون کیلیے صوبائی حکومت کی جانب سے نو سوایکڑ اراضی مختص کردی ہے اور اس اقتصادی زون کے لیے بجلی گیس سمیت دیگرسہولتوں کی فراہمی کی یقین دہانی بھی کرائی گئی ہے۔
خیال رہے کہ پنجاب حکومت کی جانب سے ایم ٹو کو بھی سی پیک کے پہلے مرحلے میں شامل کرنے کا مطالبہ کیاگیاتھا۔ ایم ٹو میں اقتصادی زون کیلیے 1500ایکڑ اراضی دستیاب ہے، اس سلسلے میں رابطہ کرنے پر وزارت منصوبہ بندی و ترقی میں سی پیک منصوبوں کے ڈائریکٹر میڈیا شوکت خٹک نے بتایاکہ سی پیک کے تحت تمام اقتصادی زونز کی فزیبلٹی اسٹڈیز تیار کرکے چین کو فراہم کی جا چکی ہیں اور ان تمام زونز پر کام جاری ہے۔