غداری کیس سپریم کورٹ نےمشرف کو 15 اپریل تک جواب جمع کرانے کی مہلت دیدی

پرویزمشرف پرکیس چلانے سےنیا پنڈورا بکس کھلتا ہےتوکھل جائےعوام کو پتہ ہوناچاہئے 65سالوں میں ان پرکیا بیتی،جسٹس جواد

3 نومبر کی ایمرجنسی میں جنرل اشفاق پرویزکیانی کا نام بھی شامل ہے ان کو نوٹس کیوں جاری نہیں کیا گیا، احمد رضا قصوری فوٹو فائل

PESHAWAR:
سپریم کورٹ نے غداری کیس میں سابق صدر پرویز مشرف کو 15 اپریل تک جواب جمع کرانے کی مہلت دے دی۔

جسٹس جواد ایس خواجہ کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی، دوران سماعت احمد رضا قصوری نے پرویز مشرف کی طرف سے وکالت نامہ جمع کراتے ہوئے کہا کہ ان کو دلائل دینے کے لیے خالی روسٹم چاہیے، اس وقت ماحول ایسا ہے جیسے مجسٹریٹ کی عدالت ہو، انہوں نے کہا کہ پرویز مشرف عدلیہ کا احترام کرتے ہیں لیکن ان کو کچھ ججز پر تحفظات ہیں۔


اس موقع پر جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا کہ آپ ہمیں بتادیں کہ کس جج پر اعتراضات ہیں تاکہ وہ جج ابھی بنچ سے الگ ہو جائے،احمد رضا قصوری نے کہا کہ جنرل مشرف کے جواب کے لیے ریکارڈ کا مطالعہ کرنا ہے لہٰذا 6 ہفتوں کا وقت دیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ 3 نومبر کی ایمرجنسی میں جنرل اشفاق پرویز کیانی کا نام بھی شامل ہے ان کو نوٹس کیوں نہیں جاری کیا گیا۔

احمد رضا قصوری نے کہا کہ پرویز مشرف ایک سیاسی جماعت کے سربراہ ہیں الیکشن بھی لڑ رہے ہیں عدالتی کارروائی انتخابی مہم میں رکاوٹ بن رہی ہے، انہوں نے کہا کہ اس مقدمے میں غیر ضروری عجلت کا مظاہرہ کیوں کیا جارہا ہے جواب میں جسٹس جواد نے ریمارکس دیئے کہ معاملہ اتنے عرصے سے زیر التوا ہے یہ کوئی عجلت نہیں ، 6 ہفتوں کی مہلت بادی النظر میں بہت زیادہ ہے ، 4 سال گزر گئے آپ اب بھی کہہ رہے ہیں کہ جلدبازی نہ کی جائے ہمارے پاس یہ کیس ڈھائی مرلہ سے زیادہ نہیں۔

احمد رضا قصوری نے کہا کہ مقدمات پرویز مشرف کی غیر موجودگی میں بنائے گئے جو بدنیتی پر مبنی ہیں، بات نکلے گی تو دورتک جائے گی اورنیا پینڈورا باکس کھل جائے گا جس پر جسٹس جوادایس خواجہ نے کہا کہ بات اگر دور تک جاتی ہے تو جائے،عوام کے ساتھ 65 برس میں کیا بیتی ان کو اس کا علم ہونا چاہئے، جسٹس خلجی عارف نے کہا کہ ایک وقت آتا ہے کہ قانون کے مطابق کھڑا ہونا پڑتا ہے، آپ ثابت کریں کہ آپ کے مؤکل نے آئین اور قانون کے مطابق کام کیا ہم تسلیم کریں گے۔

Recommended Stories

Load Next Story