دہشتگردی کا خطرہ بدستور موجود ہے

پاکستان افغانستان کو ٹھوس شواہد کے ساتھ شکایات پیش کرتا ہے مگر دوسری طرف سے ان شکایات پر کان نہیں دھرا جاتا۔


Editorial April 01, 2018
پاکستان افغانستان کو ٹھوس شواہد کے ساتھ شکایات پیش کرتا ہے مگر دوسری طرف سے ان شکایات پر کان نہیں دھرا جاتا۔ فوٹو: فائل

LONDON: اخباری اطلاعات کے مطابق سیکیورٹی اداروں نے لاہور کے نواحی علاقے میں کارروائی کر کے 6 دہشت گردوں کو گرفتار کیا ہے۔

اطلاعات کے مطابق یہ دہشت گرد مارچ کے اوائل سے ہی یہاں موجود تھے اور سیکیورٹی ادارے مسلسل ان کے تعاقب میں تھے۔ ان مبینہ دہشت گردوں کی گرفتاری کے بعد جو معلومات ملی ہیں اس سے یہی لگتا ہے کہ یہ دہشت گرد سیکیورٹی اداروں کے مسلسل تعاقب اور نگرانی کے باعث کوئی واردات کرنے میں ناکام رہے ہیں۔ اگر ان کا پتہ نہ چلتا تو بہت نقصان ہو سکتا تھا۔ اگرچہ گزشتہ کچھ عرصہ میں پاکستان سے دہشت گردوں کے حملوں میں نمایاں کمی آئی ہے لیکن اس کے باوجود دہشت گرد گروپوں کے ارکان گرفتارکیے گئے ہیں۔

اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ پاکستان میں دہشت گردی کے خطرے پر ابھی تک پوری طرح سے قابو نہیں پایا جا سکا اور ان کا مکمل طور پر قلع قمع کرنے کے لیے ابھی مزید کاوشیں کرنے کی ضرورت ہے لہٰذا سیکیورٹی اداروں کو اس وقت تک مطمئن ہو کر بیٹھنا نہیں ہو گا جب تک وہ اپنا ٹارگٹ حاصل نہیں کر لیتے۔

لاہور میں جن افراد کو دہشت گردی کی کارروائیوں کے شبہ میں گرفتار کیا گیا ہے انھوں نے لاہور میں ہونے والے پی ایس ایل کے میچ پر حملہ کرنے کا پروگرام بھی بنایا ہوا تھا لیکن سیکیورٹی فورسز نے بروقت ان کے خلاف کاروائی کر کے ان کے منصوبے کو ناکام بنا دیا۔ اس کے علاوہ بھی ان کے کئی ٹارگٹ تھے۔

اس کا مطلب یہ ہے کہ پنچاب کو دہشت گردی کے خطرے سے بچنے کے لیے ابھی چوکسی جاری رکھنے کی ضرورت ہے لہٰذا ابھی دہشت گردوں کے خلاف مکمل فتح کا دعویٰ کرنا قبل از وقت ہو گا۔ گو تمام سرکاری کوششوں کے باوجود دہشت گردی کے خطرے کا مکمل خاتمہ نہیں کیا جا سکا اور اس ضمن میں مزید کوششوں کی ضرورت ہے۔

اس خطرے پر پوری طرح سے قابو پانے کے لیے سیکیورٹی اداروں کے ساتھ ساتھ سیاستدانوں کو بھی اپنی ذمے داریاں نبھانی ہوں گی کیونکہ خدشہ ظاہر کیا جاتا ہے کہ بعض عسکریت پسند تنظیموں کو سیاسی تحفظ بھی حاصل ہے جو انھیں اپنے انتخابی مقاصد کے لیے استعمال کرتے ہیں۔

ایسی اطلاعات بھی آتی رہتی ہیں کہ پاکستان میں ٹی ٹی پی جو دہشت گرد کارروائیاں کرتی ہے ان کی منصوبہ بندی افغانستان میں کی جاتی ہے جہاں بھارت نے بھی پاک افغان سرحد پر اپنے متعدد قونصل خانے قائم کر رکھے ہیں جنھیں سرحد پار سے ہر قسم کی امداد و حمایت میسر ہے۔ پاکستان افغانستان کو ٹھوس شواہد کے ساتھ شکایات پیش کرتا ہے مگر دوسری طرف سے ان شکایات پر کان نہیں دھرا جاتا۔

بہرحال ضرورت اس امر کی ہے کہ پاکستان کے مرکزی اور صوبائی سیکیورٹی ادارے انفارمیشن شیئرنگ کا برق رفتار میکنزم بنائیں تاکہ سرحدوں کے پار سے آنے والے اور ہمارے ملک کے اندر شہروں، قصبوں اور دیہات میں موجودہ دہشت گردوں، ان کے سہولت کاروں اور پناہ گاہوں کا خاتمہ کیا جا سکے۔ اس مقصد کے حصول کے لیے کسی قسم کی لسانی، قومیت یا مذہبی بلیک میلنگ کی پرواہ نہ کی جائے۔

 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔