سعودی عرب کی حکومت نے سوشل میڈیا پر پابندی عائد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
سعودی عرب میں60 لاکھ سے زائد افراد فیس بک کا استعمال کرتے ہیں۔ ٹوئیٹر بھی سعودی عوام کے اظہار خیال کا بہت بڑا ذریعہ بن چکا ہے۔عرب دنیا میں سعودی عرب میں سب سے زیادہ ٹوئیٹر استعمال ہوتا ہے۔ سوشل میڈیا کے اس انقلاب نے سعودی عرب میں مذہبی آزادی،مساوات اور خواتین کے حقوق کے تحفظ کے لیے بادشاہت کی جڑیں کھوکھلی کرنا شروع کردی ہیں۔
سعودی عوام کی طرف سے سوشل میڈیا پر مذہبی آزادی اور خواتین کے حقوق جیسے خیالات اور نظریات شئیر کئے جاتے ہیں اور ان خیالات میں جمہوریت کی تڑپ اور نظام بادشاہت کی مخالفت برھتی جا رہی ہے،اس خطرے کے پیش نظر سعودی حکومت نے سوشل میڈیا پر پابندی لگانے کا فیصلہ کیا ہے، حکومت کے اس فیصلے کی وجہ سے سعودی عرب سمیت دنیا بھرمیں حکومتی فیصلے پر سخت تنقید ہورہی ہے۔