مس ورلڈ پاکستان کا ٹائٹل جیت کر بھی میرٹ پر کام نہیں ملے گا عاتکہ فیروز
نوجوان فنکاروں کااسی طرح استحصال جاری رہا تونقصان کے خدشات بڑھ جائیں گے، ماڈل
امریکا میں '' مس ورلڈ پاکستان '' کا ٹائٹل اپنے نام کرنے والی عاتکہ فیروز نے کہا ہے کہ مقابلہ حسن کا ٹائٹل جیتنے کے باوجود فنون لطیفہ میں کام حاصل کرنے کے لیے سفارش یا پیسہ لگائے بغیرکچھ حاصل نہیں ہوتا۔
'' ایکسپریس '' سے گفتگوکرتے ہوئے عاتکہ فیروز نے کہا کہ کسی بھی نوجوان کے پاس کوئی اعزاز ہوتواسے قدر کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے اوراس کی صلاحیتوں سے فائدہ اٹھایا جاتا ہے لیکن فنون لطیفہ کے شعبوں میں ان اعزازات کووہ ترجیح نہیں دی جاتی۔ یہاں توسفارش یا پیسے کی بنیاد پرکام حاصل کیا جاتا ہے۔
عاتکہ فیروز نے کہا کہ فلم اور ٹی وی ڈراموں میں مرکزی کردارکے لیے کثیرسرمائے کی ضرورت رہتی ہے، وگرنہ چھوٹے موٹے کردارمیں سائن کرکے خانہ پری کی جاتی ہے۔ انھوں نے کہا کہ مجھے اپنی فنکارانہ صلاحیتوں پرپورا بھروسہ ہے۔ جب میں نے ٹائٹل اپنے نام کیا تواس میں میری فنکارانہ صلاحیتوںکا بڑ اعمل دخل تھا، لیکن بدقسمتی سے اس ٹائٹل کے جیتنے کے بعد مجھے وہ رسپانس نہ ملا ، جس کی توقعات تھیں۔
ماڈل نے بتایا کہ کچھ پراجیکٹس آفرہوئے تواس کے لیے دبے لفظوں میں پیسوں کا مطالبہ بھی کیا گیا۔ اس صورتحال میں جولوگ اس شعبے کوبطورپروفیشن اپنانا چاہتے ہیں ، وہ بدظن ہوجائینگے اورایک وقت ایسا بھی آئے گا کہ نوجوانوںکی بڑی تعداد اس پروفیشن سے دوری اختیار کرنے پرمجبور ہوجائیں گے۔
ایک سوال کے جواب میں عاتکہ فیروز نے کہا کہ بطورماڈل واداکارہ مجھے صرف اچھے کام سے غرض ہے۔ پھر وہ چاہے امریکا میں ہویا پاکستان یادنیا کے کسی بھی ملک میں۔ اس سلسلہ میں میری فیملی کی جانب سے مجھے مکمل سپورٹ حاصل ہے۔ کیونکہ میں نے اپنی پسند کے پروفیشن کواپنانے کے ساتھ ساتھ اپنی تعلیم کوبھی جاری رکھا۔ جس کے لیے میری فیملی بہت خوش ہیں۔
'' ایکسپریس '' سے گفتگوکرتے ہوئے عاتکہ فیروز نے کہا کہ کسی بھی نوجوان کے پاس کوئی اعزاز ہوتواسے قدر کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے اوراس کی صلاحیتوں سے فائدہ اٹھایا جاتا ہے لیکن فنون لطیفہ کے شعبوں میں ان اعزازات کووہ ترجیح نہیں دی جاتی۔ یہاں توسفارش یا پیسے کی بنیاد پرکام حاصل کیا جاتا ہے۔
عاتکہ فیروز نے کہا کہ فلم اور ٹی وی ڈراموں میں مرکزی کردارکے لیے کثیرسرمائے کی ضرورت رہتی ہے، وگرنہ چھوٹے موٹے کردارمیں سائن کرکے خانہ پری کی جاتی ہے۔ انھوں نے کہا کہ مجھے اپنی فنکارانہ صلاحیتوں پرپورا بھروسہ ہے۔ جب میں نے ٹائٹل اپنے نام کیا تواس میں میری فنکارانہ صلاحیتوںکا بڑ اعمل دخل تھا، لیکن بدقسمتی سے اس ٹائٹل کے جیتنے کے بعد مجھے وہ رسپانس نہ ملا ، جس کی توقعات تھیں۔
ماڈل نے بتایا کہ کچھ پراجیکٹس آفرہوئے تواس کے لیے دبے لفظوں میں پیسوں کا مطالبہ بھی کیا گیا۔ اس صورتحال میں جولوگ اس شعبے کوبطورپروفیشن اپنانا چاہتے ہیں ، وہ بدظن ہوجائینگے اورایک وقت ایسا بھی آئے گا کہ نوجوانوںکی بڑی تعداد اس پروفیشن سے دوری اختیار کرنے پرمجبور ہوجائیں گے۔
ایک سوال کے جواب میں عاتکہ فیروز نے کہا کہ بطورماڈل واداکارہ مجھے صرف اچھے کام سے غرض ہے۔ پھر وہ چاہے امریکا میں ہویا پاکستان یادنیا کے کسی بھی ملک میں۔ اس سلسلہ میں میری فیملی کی جانب سے مجھے مکمل سپورٹ حاصل ہے۔ کیونکہ میں نے اپنی پسند کے پروفیشن کواپنانے کے ساتھ ساتھ اپنی تعلیم کوبھی جاری رکھا۔ جس کے لیے میری فیملی بہت خوش ہیں۔