شائقین نیشنل کرکٹ اسٹیڈیم میں چوکوں چھکوں کی برسات کے منتظر

پی ایس ایل فائنل کے بعد کراچی کیریبیئنز کی میزبانی کیلئے تیار۔


Abdul Aziz April 01, 2018
پی ایس ایل فائنل کے بعد کراچی کیریبیئنز کی میزبانی کیلئے تیار۔ فوٹو: فائل

پاکستان اور ویسٹ انڈیز میں ٹوئنٹی 20 کرکٹ کا میلہ اتوار سے نیشنل اسٹیڈیم میں سجے گا۔

کیریبیئن سائیڈ کراچی میں سیریز کے تینوں میچز لگاتار کھیلے گی، پیر کو اسی میدان میں دوسرا اور منگل کو اختتامی میچ منعقد ہوگا، گذشتہ ہفتے شہر قائد میں پاکستان سپر لیگ تھری کے فائنل کے کامیاب انعقاد سے عالمی کرکٹ برادری نے پاکستان میں سکیورٹی پر اعتماد کا اظہار شروع کردیا ہے۔

ویسٹ انڈین ٹیم کی کراچی میں سیریز کھیلنے کیلئے آمد بھی اسی سلسلے کی کڑی ہے، ابتداء میں یہ میچز لاہور کے قذافی اسٹیڈیم پر شیڈول کیے گئے تھے لیکن پھر پی سی بی کے چیئرمین نجم سیٹھی نے گذشتہ دنوں یہ اعلان کرکے سب کو چونکا دیا کہ ویسٹ انڈین ٹیم بھی کراچی میں میچز کھیلنے کیلئے رضامند ہوچکی ہے، یوں پی ایس ایل فائنل کے کامیاب انعقاد کے بعد شہر قائد کے باسیوں کو مزید ایک بڑی خوشخبری مل گئی۔

ویسٹ انڈین 9 برس بعد پاکستان آنے والی پہلی بڑی انٹرنیشنل ہوگی، اگرچہ اس دوران زمبابوے کی ٹیم لاہور میں میچز کھیلنے آچکی ہے، دوبار کی عالمی چیمپئن پاکستان آنے میں پس وپیش سے کام لے رہی تھی لیکن بورڈ چیف نجم سیٹھی کی مسلسل کاوشیں رنگ لے آئیں اور ویسٹ انڈین کرکٹ بورڈ نے پاکستان آنے پر رضامندی ظاہر کردی اور اب کیریبیئن سائیڈ بھی 12 برس بعد پاکستان کی مہمان بنے گی۔

پاکستان میں انٹرنیشنل کرکٹ کی بحالی کا حالیہ سفر 2017 کے پی ایس فائنل سے شروع ہوا جس کا کامیاب انعقاد گذشتہ برس لاہور کے قذافی اسٹیڈیم میں کیا گیا، گزشتہ سال ہی کوچ اینڈی فلاور کی مرتب کردہ ورلڈ الیون نے پاکستان کا دورئہ کیا جس میں مہمان الیون نے پاکستانی کرکٹرز پر مشتمل سائیڈ کے ساتھ 3ٹی ٹوئنٹی میچز کی سیریز میں مقابلہ کیا، ان میچز میں جنوبی افریقی اسٹارز ہاشم آملا، فاف ڈوپلیسی اور عمران طاہر نے بھی حصہ لیا تھا۔

کراچی میں ویسٹ انڈین ٹیم کی آمد سے قبل 2009 میں سری لنکن ٹیم نے نیشنل اسٹیڈیم میں پاکستان سے ٹیسٹ میچ کھیلا تھا، آئی لینڈرز دوسرا ٹیسٹ لاہور میں کھیل رہے تھے کہ وہ افسوسناک واقعہ رونما ہوگیا، جس کے بعد سے غیرملکی ٹیموں کیلئے پاکستان ' نوگو زون ' بنا ہوا تھا، اس برس پاکستان سپر لیگ کے تین میچز پاکستان میں منعقد ہوئے، جس میں دو ایلمنیٹرز کا انعقاد لاہور میں کیاگیا جبکہ ٹرافی میچ گذشتہ اتوار کو پشاور زلمی اور اسلام آباد یونائیٹڈ کے درمیان کھیلا گیا، جس میں اسلام آباد کی ٹیم کامیابی حاصل کرکے دوسری بار چیمپئن بننے کا اعزاز حاصل کیا۔

ویسٹ انڈیز سے سیریز کے موقع پر سکیورٹی کے وہی انتظامات کیے جائیں گے جو پی ایس ایل فائنل کے لیے وضع کیے گئے تھے جس میں مہمان ٹیموں کو ایئرپورٹ سے مقامی ہوٹل اور پھر وہاں سے اسٹیڈیم منتقل کرنے کیلئے سکیورٹی کے خصوصی دستے موجود ہوں گے، اس کے علاوہ شائقین کرکٹ سے بھی سکیورٹی اداروں سے بھرپور تعاون کرنے کی اپیل کی گئی ہے تاکہ ملک میں انٹرنیشنل کرکٹ کے انعقاد کو کامیاب بنایا جاسکے۔

ورلڈ الیون کے ہمراہ آنے والے جنوبی افریقی اسٹار فاف ڈوپلیسی بھی پاکستان میں سکیورٹی انتظامات پر خاصے مطمئن دکھائی دیے، انھوں نے کہا تھا کہ ہم یہاں پاکستان میں بین الاقوامی کرکٹ کی واپسی کا چھوٹا حصہ بننا چاہتے تھے، اسی لیے ہم یہاں آئے اور میں یہ موقع فراہم کرنے پر منتظمین کا مشکور ہوں۔ورلڈ الیون کا حصہ بننے والوں میں بنگلہ دیش سے تمیم اقبال، جنوبی افریقہ سے ڈیوڈ ملر، ویسٹ انڈین اسٹار ڈیرن سیمی، سری لنکا کے تھشارا پریرا، آسٹریلیا کے جورج بیلی، انگلینڈ کے بین کٹنگ، ویسٹ انڈیز سے سموئل بدری جبکہ پروٹیز بولر مورن مورکل اور عمران طاہر شامل رہے۔

ویسٹ انڈین کرکٹ بورڈ نے اپنے پلیئرز کو پاکستان کے دورے پر بھیجنے کیلئے اضافی رقوم اور دیگر فوائد دینے کی پیش کش بھی کی ہے، کرکٹ ویسٹ انڈیز ( سی ڈبلیو آئی ) پاکستان کرکٹ بورڈ سے باہمی سیریز کے وعدے کو پورا کرنے جارہا ہے، جس میں ہر پلیئر کو 25 ہزار امریکی ڈالر دینے کی اطلاع ہے، تاہم یہ مالی فائدہ پلیئرز کو ان کے معاہدے کی مناسبت سے دیا جائے گا، کیونکہ مجوزہ سیریز آئی سی سی فیوچر ٹور پروگرام سے ہٹ کر ہے۔

کیریبیئن کرکٹ بورڈ کے چیف ایگزیکٹیو آفیسر جونی گریو کا کہنا ہے کہ پاکستان اپنے ہوم گراؤنڈ پر مزید کرکٹ کھیلنے کا ارادہ رکھتا ہے، وہ آئندہ برس پی ایس ایل کے نصف میچز ملکی میدانوں پر منعقد کرائے گا اور آنے والی باہمی سیریز کی بھی میزبانی کرنے کا خواہاں ہے۔

انھوں نے مزید کہا کہ ایف ٹی پی سے باہر ہونے کی وجہ سے حالیہ تین میچز کی سیریز کیلئے ہم اپنے پلیئرز کو اضافی رقم دیں گے جو پاکستانی بورڈ فراہم کرے گا، کرکٹ ویسٹ انڈیز اس سیریز سے کوئی مالی فائدہ حاصل نہیں کررہا ہم یہ سب کچھ پاکستان میں کرکٹ کی واپسی کیلئے کررہے ہیں۔

یاد رہے کہ پاکستان نے 2009 کے بعد 2015 میں پہلی بار زمبابوے کی میزبانی کی تھی، جس میں پی سی بی نے دورے کرنے والی ٹیم کے ہر ممبر کو 12 ہزار 500 ڈالر دیے تھے، تاہم گذشتہ برس باہمی سیریز کا ایک ٹوئنٹی 20 لاہور میں کھیلنے والی سری لنکن ٹیم کو کوئی اضافی رقم نہیں دی گئی تھی۔

ویسٹ انڈیز سے مقابلوں کیلئے پاکستان کرکٹ بورڈ نے حالیہ پی ایس ایل میں جگمگانے والے اسٹارز کو میدان میں اتارنے کا فیصلہ کیا ہے، جس میں آصف علی، طلعت حسین اور شاہین شاہ آفریدی شامل ہیں، راحت علی کو بھی دوبارہ قومی ٹیم میں شامل ہونے کا موقع میسر آگیا ہے، عثمان خان شنواری بھی کم بیک کرنے کیلئے تیار ہیں، وہ انجری مسائل سے چھٹکارہ پانے میں کامیاب ہوچکے ہیں، اعلان کردہ 15 رکنی پاکستانی اسکواڈ میں احمد شہزاد، فخر زمان، بابراعظم، شعیب ملک، آصف علی، سرفراز احمد ( کپتان )، حسین طلعت، فہیم اشرف، محمد نواز، شاداب خان، محمد عامر، حسن علی، راحت علی، عثمان خان شنواری اور شاہین شاہ آفریدی شامل ہیں۔

دوسری جانب سیریز کے لیے ویسٹ انڈین بورڈ نے اسٹارز سے عاری ٹیم کا چناؤ کیا ہے جسے ماہرین کمزور الیون خیال کررہے ہیں، جیسن ہولڈر کی عدم دستیابی کے سبب جیسن محمد کو قیادت کی ذمہ داری سونپی گئی ہے، 13 رکنی اسکواڈ میں دنیش رام دین، مارلون سموئلز، اوڈین اسمتھ، چیڈوک والٹن، کیسرک ولیمز، آندرے میک کارتھی، کیمو پاؤل، ویراسیمی پرمیول، رومین پاول، ریاد ایمرٹ، آندرے فلیچر اور سموئل بدری شامل ہیں۔

 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں