پہلا ٹی ٹوئنٹی پاکستان نے ویسٹ انڈیز کو 143 رنز سے شکست دیدی

حسین طلعت کو اپنے ڈیبیو میچ میں شاندار کارکردگی دکھانے پر مین آف دی میچ دیا گیا۔

حسین طلعت کو اپنے ڈیبیو میچ میں شاندار کارکردگی دکھانے پر مین آف دی میچ دیا گیا۔ فوٹو : پی سی بی

پہلے ٹی ٹوئنٹی میچ میں پاکستان نے مہمان ٹیم ویسٹ انڈیز کو تاریخی شکست دے دی۔

نیشنل اسٹیڈیم کراچی میں پاکستان اور ویسٹ انڈیز کی ٹیموں کے درمیان کھیلے جانے والی تین ٹی ٹوئنٹی میچز کی سیریز کے پہلے میچ میں پاکستان نے پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے بلے بازوں کی شاندار کاکردگی کی بدولت مقررہ 20 اوورز میں 203 رنز بنائے جس کے جواب میں ویسٹ انڈیز کی پوری ٹیم 14ویں اوور میں صرف 60 رنز پر پویلین لوٹ گئی۔

ویسٹ انڈیز کی جانب سے اندرے فلیچر اور چاڈوک والٹن نے اننگز کا آغاز کیا لیکن قومی ٹیم کے بلے بازوں کے بعد بولرز بھی چھائے رہے اور کسی بھی کھلاڑی کو زیادہ دیر وکٹ پر نہ رکنے دیا۔



ویسٹ انڈیز کے پانچ کھلاڑی آندرے فلیچر، جیسن محمد، دنیش رام دین، کیسرک ولیمز اور ویراسمی پرما صفر پر آؤٹ ہوئے جب کہ صرف تین کھلاڑی رنز کے ڈبل فگر میں داخل ہوسکے سب سے بڑا اسکور مارلن سموئیل نے کیا جو کہ 18 رنز تھا۔ بولرز میں محمد نواز نے پہلے ہی اوور میں پاکستان کو کامیابی دلائی، انہوں نے والٹن کو صرف 6 رنز پر پویلین بھیج دیا۔

محمد عامر نے دوسرے ہی اوور میں اندرے فلیچر کو کھاتہ کھولنے کا بھی موقع نہیں دیا اور اسی اوور میں کپتان جیسن محمد کو بھی کھاتہ کھولے بغیر پویلین واپس بھیج کر ویسٹ انڈیز کی مشکلات میں مزید اضافہ کردیا۔



چوتھے اوور میں حسن علی نے وکٹ کیپر بیٹسمین دنیش رامدین کو آؤٹ کیا، انہیں بھی کھاتہ کھولنے کا موقع نہیں دیا گیا جب کہ ساتویں اوور میں رومین پاول کو 5 رنز پر اپنی ہی گیند پر کیچ پکڑ کر چلتا کیا۔

مارلن سیموئل نے کچھ مزاحمت کی کوشش کی لیکن آٹھویں اوور میں محمد نواز نے ان کی مزاحمت کو 18 رنز پر ختم کردیا۔ 13 ویں اوور میں شعیب ملک نے 2 کامیابی حاصل کی، انہوں نے پہلے ریاد ایمرٹ کو 11 اور پھر کیسرک ولیمس 0 پر پویلین واپس بھیجا۔



بیٹنگ میں عمدہ کارکردگی دکھانے والے حسین طلعت کے حصے میں بھی ایک وکٹ آئی ، انہوں نے سیموئل بدری کو 7 رنز پر آؤٹ کیا۔ حسین طلعت کو شاندار کارکردگی دکھانے پر اپنے پہلے ہی انٹرنیشنل میچ میں مین آف دی میچ کے اعزاز سے نوازا گیا۔



پاکستانی کی جانب سے محمد نواز نے چار اوور میں 19 رنز دیے اور 2 وکٹیں حاصل کیں۔ محمد عامر نے 2 اوورز میں 3 رنز دے کر 2 وکٹیں لیں۔ حسن علی نے میڈان اوور کرایا اور ایک وکٹ اپنے نام کی۔ فہیم اشرف نے ایک اوور میں 9 رنز دیے اور کوئی وکٹ نہ لے سکے۔

شاداب خان نے تین اوور کے عوض 13 رنز دے کر ایک کھلاڑی کو جب کہ شعیب ملک نے 2 اوور میں 13 رنز دے کر 2 کھلاڑیوں کو پویلین بھیجا۔



پہلی اننگ


قبل ازیں ویسٹ انڈیز کے کپتان جیسن محمد نے ٹاس جیت کر پہلے فیلڈنگ کا فیصلہ کیا۔ قومی ٹیم کی جانب سے فخر زمان اور بابر اعظم نے اننگز کا آغاز کیا، فخر نے پہلے ہی اوور میں سیموئل بدری کو 3 چوکے رسید کیے اور 13 رنز بٹورے۔

بابر اعظم اور فخرزمان نے ٹیم کو 5 اوورز میں 46 رنز کا جارحانہ آغاز فراہم کیا لیکن 5ویں اوور کی آخری گیند پر ریاد ایمرٹ نے بابر اعظم کو پویلین واپس بھیج دیا، وہ 17 رنز بناکر آؤٹ ہوئے۔



حسین طلعت نے تیسرے نمبر پر بیٹنگ کے لیے فخر زمان کے ساتھ مل کر 19 رنز ہی بنائے تھے کہ اس دوران طلعت کی ایک غلط کال پر فخر زمان رن آؤٹ ہوکر پویلین واپس لوٹ گئے۔ فخر زمان نے 24 گیندوں پر ایک چھکے اور 6 چوکوں کی مدد سے 39 رنز بنائے۔



فخر کے آؤٹ ہونے کے بعد کپتان سرفراز احمد خود بیٹنگ کے لیے آئے اور حسین طلعت کے ساتھ مل کر 85 رنز کی عمدہ شراکت داری قائم کی، اس دوران دونوں کھلاڑیوں نے گراؤنڈ کے چاروں اطراف شاندار اسٹروکس کھیلے لیکن بدقسمتی سے قومی ٹیم کا ایک اور کھلاڑی بھی رن آؤٹ ہوگیا۔



اپنے ڈیبیو میچ میں حسین طلعت نے 37 گیندوں پر 41 رنز کی اننگز کھیلی۔ حسین طلعت کے آؤٹ ہونے کے بعد سرفراز بھی زیادہ دیر وکٹ پر نہ رکے اور اگلے ہی اوور میں 38 رنز کی اننگز کھیل کر آؤٹ ہوئے، ان کی اننگز میں ایک چھکا اور 4 چوکے شامل تھے۔ قومی ٹیم میں ڈیبیو کرنے والے دوسرے کھلاڑی آصف علی صرف 2 گیندوں کے مہمان ثابت ہوئے اور وہ غلط شارٹ کھیلتے ہوئے ایک رنز پر بولڈ ہوگئے۔



آخری اوورز میں شعیب ملک اور آل راؤنڈر فہیم اشرف کی جارحانہ کھیل کی بدولت قومی ٹیم ایک بڑا مجموعی اسکور کرنے میں کامیاب رہی، ملک 14 گیندوں پر 37 اور فہیم 9 گیندوں پر 16 رنز بناکر ناٹ آؤٹ رہے۔



پاکستان کی جانب سے پی ایس ایل تھری میں اسلام آباد یونائیٹڈ کی نمائندگی کرنے والے 2 کھلاڑیوں کو بہترین کارکردگی کی بنیاد پر پلینگ الیون کا حصہ بنایا گیا۔ آل راؤنڈر حسین طلعت کو رمیز راجہ نے گرین کیپ پہنائی جب کہ آصف علی کو وقار یونس نے کیپ پہنائی۔



اس سے قبل شائقین کرکٹ کو شٹل بس سروس کے ذریعے گراؤنڈ تک لایا گیا اور سخت سیکیورٹی چیکنگ کے بعد شائقین کو اسٹیڈیم میں جانے کی اجازت دی گئی جب کہ مہمان ٹیم کو انتہائی سخت سیکیورٹی میں اسٹیڈیم پہنچایا گیا۔

Load Next Story