گرمیوں کو خوش آمدید کہیے
منصوبہ بندی سے یہ موسم بھی خوش گوار بن سکتا ہے۔
ملک بھر میں گرمیوں کا آغاز ہوچکا ہے، اس موسم کی آمد کے ساتھ ہی خواتین کو عام طور پر کچھ چھوٹے چھوٹے مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
پیاس کی شدت، پسینے کی زیادتی، تھکان، بچوں کے گرمی دانوں کا نکلنا، جسم میں درد، بالوں کے مسائل وغیرہ وغیرہ۔ لیکن ان تمام مسائل سے بچا جاسکتا ہے اور موسم گرما کو خوش گوار انداز سے بھی گزارا جاسکتا ہے۔ بس آپ اس مضمون کا مطالعہ کیجیے۔ یقین جانیے کہ آپ اس میں دیے گئے طریقوں پر عمل کرکے موسم گرما سے بھرپور انداز سے لطف اندوز ہوں گی۔
سب سے پہلی اور اہم بات! گرمی کے موسم میں پانی زیادہ پیجیے اور چائے، کافی کا استعمال کم کردیں۔ دن میں کم از کم ایک مرتبہ دودھ کا مشروب ضرور پیجیے مثلاً لسی یا ملک شیک وغیرہ۔ اس کے علاوہ روزانہ صبح پانی سے بھرے جگ میں کھیرا چھلکے سمیت کاٹ کر ڈال دیں، تھوڑا ہرا دھنیا، پودینہ، لیموں کا عرق، چند قطرے اور شہد ملاکر رکھ لیں، دن بھر یہی مشروب پیجیے، تازہ دم رہیں گی۔ تھکاوٹ کا احساس بھی نہیں ہوگا اور چہرے کی رنگت بھی نکھر جائے گی۔
عموماً بچے گرمیوں میں تھکاوٹ اور جسم میں درد کی شکایت کرتے ہیں۔ خصوصاً شام کے اوقات میں کھیلنے کے بعد ٹانگوں میں درد کی شکایت عام ہے۔ اس کے لیے بچوں کو پانی زیادہ پلائیں۔ جب کھیلنے جائیں تو پانی کی بوتل ساتھ دے دیں۔ جب کھیل کر واپس آئیں تو دودھ سے بنے مشروب مثلاً ملک شیک (دودھ کے ساتھ کسی بھی پھل کو ملاکر بلینڈ کرلیں حسب ضرورت برف بھی ملاسکتی ہیں) یہ آئس کریم شیک (دودھ، آئس کریم ، کریم، برف وغیرہ ملاکر بلینڈ کرلیں اور ویفرز سے سجاکر پیش کریں) لسی (دہی میں دودھ اور پانی کے ساتھ چینی یا نمک ملاکر لسی بنالیں) فروٹ لسی (کوئی بھی پھل مثلاً انناس، دودھ، دہی، چینی، برف ملاکر بلینڈ کرلیں) غرض کوئی بھی دودھ سے بنا مشروب بچوں کو ضرور پلائیے۔
گرمیوں کے موسم میں مہمانوں کی تواضع کے لیے مندرجہ بالا مشروبات بہترین انتخاب ہیں۔ اس کے علاوہ روایتی لال شربت، لیموں کا شربت، فالسے کا شربت، املی آلو بخارے کا شربت وغیرہ بھی گرمیوں کے فرحت بخش اور ذائقے دار مشروب ہیں۔ لیموں کے شربت میں برف، پودینہ ملاکر بلینڈر کرکے گلاس میں آدھا گلاس یہ مشروب ڈال کر بقیہ آدھا گلاس سفید رنگ کا سوڈا یا کولا ڈرنک ڈال کر پیجیے یا مہمانوں کو پیش کریں۔ اس مشروب کی لذت جداگانہ ہے۔ یقیناً آپ کے مہمان ہمیشہ اس مشروب کی فرمائش کریں گے۔
موسم گرما میں گرمی دانوں سے عموماً سب پریشان رہتے ہیں، اس کے لیے پانی زیادہ پینے کے ساتھ پانی دودھ یا کسی بھی مشروب میں تخم بالنگا ملاکر پیجیے۔ تخم بالنگا پہلے سے پانی میں بھگوکر رکھیں، پھر مشروب میں ملالیں۔ اس کے علاوہ گرمی دانوں پر ملتانی مٹی میں پانی ملاکر اس کا لیپ کرکے سوکھنے دیں اور پھر دھولیں تو اس سے بھی گرمی دانے ختم ہوجاتے ہیں۔
گرمیوں میں چہرے کی رنگت بھی متاثر ہوتی ہے، خصوصاً اسکول، کالج جانے والے بچے، بچیوں کی رنگت جھلس جاتی ہے۔ اس کے لیے لڑکیاں بیسن کے آٹے میں ہلدی، دودھ، خالص عرق گلاب ملاکر چہرے پر مل لیں۔ جب یہ تھوڑا خشک ہونے لگے تو ہاتھ سے رگڑ رگڑ کر اسے صاف کریں، اس سے چہرے کی رنگت صاف ہوجاتی ہے۔ پھر چہرہ دھولیں۔ اس کے علاوہ دودھ کی بالائی بھی چہرے پر مل کر کچھ دیر بعد چہرے کا مساج کرکے چہرہ دھولیں۔ اس سے رنگت گوری ہوجائے گی۔
گرمیوں میں پسینے کی وجہ سے بچوں کے بالوں میں عموماً جوئیں ہوجاتی ہیں۔ اس کے لیے بچوں کے بال روزانہ دھوئیں اور نہلانے کے بعد بال خشک ہونے دیں۔ جب بالوں میں تھوڑی نمی رہ جائے تو بالوں کی جڑوں میں بورک پاؤڈر چھڑک دیں۔ ایک دو گھنٹے بعد تیل لگاکر باریک کنگھی کریں، ان کے بال صاف ہوجائیں گے۔
لڑکیاں یا خواتین جن کو یہ محسوس ہو کہ بالوں میں رونق نہیں، یہ روکھے اور بے جان ہوگئے ہیں تو ناریل کے تیل میں انڈا ملاکر بالوں میں لگائیں اور دو گھنٹے بعد شیمپو کرلیں۔ اس سے بالوں میں چمک آجائے گی اور بال بڑھیں گے۔ گرمیوں کی دوپہر میں جب لو چل رہی ہو اور اگر گھر سے باہر جانا ہو تو چھوٹا تولیہ گیلا کرکے سر پر رکھ لیں۔ ایسے ہی تو لیے شوہر اور بچوں کے بیگ میں بھی رکھ دیں، تاکہ وقت ضرورت تولیہ گیلا کرکے سر کو ڈھانپ کر دھوپ کی تمازت سے محفوظ رہ سکیں۔
گرمیوں میں لان کے ملبوسات بہترین رہتے ہیں۔ بچوں کو بھی ہلکے پھلکے اور ایسے کپڑے کے بنے ہوئے ملبوسات پہنائیں جن سے ہوا کا گزر ہوسکے، البتہ بغیر آستین والی قمیص پہنانے سے گریز کریں۔ خصوصاً بچے جب کھیل کے میدان میں جائیں یا تیراکی کریں ورنہ بچوں کے بازوؤں کی رنگت سیاہی مائل ہوجاتی ہے۔ بازار کے گولا گنڈے کے بجائے یہ کریں کہ گھر پر برف کو پیس کر گلاس میں ڈالیں، اوپر سے شربت اور کنڈینسڈ ملک ڈال کر بچوں کو دیں تو وہ شوق سے پییں گے۔
عموماً گرمیوں کی شاموں اور راتوں میں لوگ مچھروں سے خاصے پریشان رہتے ہیں۔ اگر بیڈ، چار پائی یا پلنگ کے نیچے ایک تھیلی میں کافور رکھ دیں اور تھیلی کا منہ کھول دیں تو مچھر وہاں نہیں آئیں گے۔
گرمیوں میں موسم کی شدت کے پیش نظر باورچی خانے میں کھانا پکانا بھی بسا اوقات دشوار محسوس ہوتا ہے، لہٰذا ایسے کھانوں کا انتخاب کریں جو جھٹ پٹ پک جائیں اور موسم کی مناسبت سے اہل خانہ کو پسند بھی آئیں۔ مثلاً کڑھی چاول، آلو کی طاہری، مٹر پلاؤ، سبزیوں کی طاہری، آلو کے پراٹھے، عربی پراٹھے وغیرہ۔ ایسے کھانے پکائیں جن میں کم اجزا ہوں یا تمام اجزا ایک ساتھ ڈال کر پکانے رکھ دیں۔
مثلاً سبزیوں کی ہانڈی (چند سبزیوں کو کاٹ کر ہانڈی میں ڈالیں، تیل تھوڑا پانی، مسالے، میتھی، کڑی پتے، ٹماٹر سب ڈال کر دھیمی آنچ پر پکنے رکھ دیں اور بھن جائے تو اتار لیں) اسی طرح گوشت یا مرغی کے سالن میں تمام اجزا ڈال کر ہلکی آنچ پر پکنے دیں۔ گل جائے تو بھون کر شوربے جتنا پانی ڈال کر دم پر رکھ دیں، ہرا دھنیا چھڑک کر پیش کریں۔ الغرض موسم کی تمازت سے انکار نہیں لیکن ان چھوٹی چھوٹی باتوں پر عمل کرکے گرمی کی شدت سے خود کو اور اہل خانہ کو محفوظ رکھا جاسکتا ہے۔
پیاس کی شدت، پسینے کی زیادتی، تھکان، بچوں کے گرمی دانوں کا نکلنا، جسم میں درد، بالوں کے مسائل وغیرہ وغیرہ۔ لیکن ان تمام مسائل سے بچا جاسکتا ہے اور موسم گرما کو خوش گوار انداز سے بھی گزارا جاسکتا ہے۔ بس آپ اس مضمون کا مطالعہ کیجیے۔ یقین جانیے کہ آپ اس میں دیے گئے طریقوں پر عمل کرکے موسم گرما سے بھرپور انداز سے لطف اندوز ہوں گی۔
سب سے پہلی اور اہم بات! گرمی کے موسم میں پانی زیادہ پیجیے اور چائے، کافی کا استعمال کم کردیں۔ دن میں کم از کم ایک مرتبہ دودھ کا مشروب ضرور پیجیے مثلاً لسی یا ملک شیک وغیرہ۔ اس کے علاوہ روزانہ صبح پانی سے بھرے جگ میں کھیرا چھلکے سمیت کاٹ کر ڈال دیں، تھوڑا ہرا دھنیا، پودینہ، لیموں کا عرق، چند قطرے اور شہد ملاکر رکھ لیں، دن بھر یہی مشروب پیجیے، تازہ دم رہیں گی۔ تھکاوٹ کا احساس بھی نہیں ہوگا اور چہرے کی رنگت بھی نکھر جائے گی۔
عموماً بچے گرمیوں میں تھکاوٹ اور جسم میں درد کی شکایت کرتے ہیں۔ خصوصاً شام کے اوقات میں کھیلنے کے بعد ٹانگوں میں درد کی شکایت عام ہے۔ اس کے لیے بچوں کو پانی زیادہ پلائیں۔ جب کھیلنے جائیں تو پانی کی بوتل ساتھ دے دیں۔ جب کھیل کر واپس آئیں تو دودھ سے بنے مشروب مثلاً ملک شیک (دودھ کے ساتھ کسی بھی پھل کو ملاکر بلینڈ کرلیں حسب ضرورت برف بھی ملاسکتی ہیں) یہ آئس کریم شیک (دودھ، آئس کریم ، کریم، برف وغیرہ ملاکر بلینڈ کرلیں اور ویفرز سے سجاکر پیش کریں) لسی (دہی میں دودھ اور پانی کے ساتھ چینی یا نمک ملاکر لسی بنالیں) فروٹ لسی (کوئی بھی پھل مثلاً انناس، دودھ، دہی، چینی، برف ملاکر بلینڈ کرلیں) غرض کوئی بھی دودھ سے بنا مشروب بچوں کو ضرور پلائیے۔
گرمیوں کے موسم میں مہمانوں کی تواضع کے لیے مندرجہ بالا مشروبات بہترین انتخاب ہیں۔ اس کے علاوہ روایتی لال شربت، لیموں کا شربت، فالسے کا شربت، املی آلو بخارے کا شربت وغیرہ بھی گرمیوں کے فرحت بخش اور ذائقے دار مشروب ہیں۔ لیموں کے شربت میں برف، پودینہ ملاکر بلینڈر کرکے گلاس میں آدھا گلاس یہ مشروب ڈال کر بقیہ آدھا گلاس سفید رنگ کا سوڈا یا کولا ڈرنک ڈال کر پیجیے یا مہمانوں کو پیش کریں۔ اس مشروب کی لذت جداگانہ ہے۔ یقیناً آپ کے مہمان ہمیشہ اس مشروب کی فرمائش کریں گے۔
موسم گرما میں گرمی دانوں سے عموماً سب پریشان رہتے ہیں، اس کے لیے پانی زیادہ پینے کے ساتھ پانی دودھ یا کسی بھی مشروب میں تخم بالنگا ملاکر پیجیے۔ تخم بالنگا پہلے سے پانی میں بھگوکر رکھیں، پھر مشروب میں ملالیں۔ اس کے علاوہ گرمی دانوں پر ملتانی مٹی میں پانی ملاکر اس کا لیپ کرکے سوکھنے دیں اور پھر دھولیں تو اس سے بھی گرمی دانے ختم ہوجاتے ہیں۔
گرمیوں میں چہرے کی رنگت بھی متاثر ہوتی ہے، خصوصاً اسکول، کالج جانے والے بچے، بچیوں کی رنگت جھلس جاتی ہے۔ اس کے لیے لڑکیاں بیسن کے آٹے میں ہلدی، دودھ، خالص عرق گلاب ملاکر چہرے پر مل لیں۔ جب یہ تھوڑا خشک ہونے لگے تو ہاتھ سے رگڑ رگڑ کر اسے صاف کریں، اس سے چہرے کی رنگت صاف ہوجاتی ہے۔ پھر چہرہ دھولیں۔ اس کے علاوہ دودھ کی بالائی بھی چہرے پر مل کر کچھ دیر بعد چہرے کا مساج کرکے چہرہ دھولیں۔ اس سے رنگت گوری ہوجائے گی۔
گرمیوں میں پسینے کی وجہ سے بچوں کے بالوں میں عموماً جوئیں ہوجاتی ہیں۔ اس کے لیے بچوں کے بال روزانہ دھوئیں اور نہلانے کے بعد بال خشک ہونے دیں۔ جب بالوں میں تھوڑی نمی رہ جائے تو بالوں کی جڑوں میں بورک پاؤڈر چھڑک دیں۔ ایک دو گھنٹے بعد تیل لگاکر باریک کنگھی کریں، ان کے بال صاف ہوجائیں گے۔
لڑکیاں یا خواتین جن کو یہ محسوس ہو کہ بالوں میں رونق نہیں، یہ روکھے اور بے جان ہوگئے ہیں تو ناریل کے تیل میں انڈا ملاکر بالوں میں لگائیں اور دو گھنٹے بعد شیمپو کرلیں۔ اس سے بالوں میں چمک آجائے گی اور بال بڑھیں گے۔ گرمیوں کی دوپہر میں جب لو چل رہی ہو اور اگر گھر سے باہر جانا ہو تو چھوٹا تولیہ گیلا کرکے سر پر رکھ لیں۔ ایسے ہی تو لیے شوہر اور بچوں کے بیگ میں بھی رکھ دیں، تاکہ وقت ضرورت تولیہ گیلا کرکے سر کو ڈھانپ کر دھوپ کی تمازت سے محفوظ رہ سکیں۔
گرمیوں میں لان کے ملبوسات بہترین رہتے ہیں۔ بچوں کو بھی ہلکے پھلکے اور ایسے کپڑے کے بنے ہوئے ملبوسات پہنائیں جن سے ہوا کا گزر ہوسکے، البتہ بغیر آستین والی قمیص پہنانے سے گریز کریں۔ خصوصاً بچے جب کھیل کے میدان میں جائیں یا تیراکی کریں ورنہ بچوں کے بازوؤں کی رنگت سیاہی مائل ہوجاتی ہے۔ بازار کے گولا گنڈے کے بجائے یہ کریں کہ گھر پر برف کو پیس کر گلاس میں ڈالیں، اوپر سے شربت اور کنڈینسڈ ملک ڈال کر بچوں کو دیں تو وہ شوق سے پییں گے۔
عموماً گرمیوں کی شاموں اور راتوں میں لوگ مچھروں سے خاصے پریشان رہتے ہیں۔ اگر بیڈ، چار پائی یا پلنگ کے نیچے ایک تھیلی میں کافور رکھ دیں اور تھیلی کا منہ کھول دیں تو مچھر وہاں نہیں آئیں گے۔
گرمیوں میں موسم کی شدت کے پیش نظر باورچی خانے میں کھانا پکانا بھی بسا اوقات دشوار محسوس ہوتا ہے، لہٰذا ایسے کھانوں کا انتخاب کریں جو جھٹ پٹ پک جائیں اور موسم کی مناسبت سے اہل خانہ کو پسند بھی آئیں۔ مثلاً کڑھی چاول، آلو کی طاہری، مٹر پلاؤ، سبزیوں کی طاہری، آلو کے پراٹھے، عربی پراٹھے وغیرہ۔ ایسے کھانے پکائیں جن میں کم اجزا ہوں یا تمام اجزا ایک ساتھ ڈال کر پکانے رکھ دیں۔
مثلاً سبزیوں کی ہانڈی (چند سبزیوں کو کاٹ کر ہانڈی میں ڈالیں، تیل تھوڑا پانی، مسالے، میتھی، کڑی پتے، ٹماٹر سب ڈال کر دھیمی آنچ پر پکنے رکھ دیں اور بھن جائے تو اتار لیں) اسی طرح گوشت یا مرغی کے سالن میں تمام اجزا ڈال کر ہلکی آنچ پر پکنے دیں۔ گل جائے تو بھون کر شوربے جتنا پانی ڈال کر دم پر رکھ دیں، ہرا دھنیا چھڑک کر پیش کریں۔ الغرض موسم کی تمازت سے انکار نہیں لیکن ان چھوٹی چھوٹی باتوں پر عمل کرکے گرمی کی شدت سے خود کو اور اہل خانہ کو محفوظ رکھا جاسکتا ہے۔