’’طلاق ثلاثہ بل واپس لیا جائے‘‘ ممبئی میں لاکھوں مسلم خواتین کا مظاہرہ
شریعت ہمارے لیے قابل احترام ہے، اسلامی شریعت ہمارا اعزاز اور شریعت میں مداخلت منظور نہیں جیسے نعرے گونجتے رہے
بھارت کی مرکزی حکومت کے طلاق ثلاثہ بل کے خلاف ممبئی میں لاکھوں مسلم خواتین نے مظاہرہ کیا اور حکومت سے مطالبہ کیا کہ مذکورہ بل شریعت کے منافی اور خواتین مخالف ہے جسے فوری واپس لیا جائے۔
آل انڈیا مسلم پرسنل لابورڈ کے زیراہتمام خواتین کی جانب سے پہلا زبردست مظاہرہ ہوا۔ مظاہرے میں شریک خواتین نے بینرز اٹھا رکھے تھے جن پر''شریعت ہمارے لیے قابل اعزاز اور احترام ہے''، ''تین طلاق بل واپس لیا جائے''،''اسلامی شریعت ہمارا اعزاز''اور''شریعت میں مداخلت ہمیں منظور نہیں'' جیسے نعرے تحریر تھے۔
خواتین نے کہا کہ مرکزی حکومت کا طلاق ثلاثہ بل عورتوں اور بچوں کے حقوق کے خلاف ہے۔ اس سے مسلم معاشرہ،عورتیں اور بچے بری طرح متاثر ہونگے۔ پرسنل لا بورڈ کی ویمن ونگ کی رابطہ کارذکیہ فرید شیخ، عشرت شہاب الدین، پروفیسر شبانہ خان، جماعت اسلامی کی عرشیہ شکیل، مونس بشریٰ ، سلمیٰ رضوی، سنت والجماعت کی ڈاکٹر اسمازہرا وغیرہ نے خطاب کیا۔
پرسنل لا بورڈ کی ایگزیکٹو رکن مونس بشریٰ نے کہاکہ بھارت ایک جمہوری ملک ہے جہاں آزادی مذہب بنیادی حقوق میں شامل ہے اور اس کی ضمانت دستور نے دی ہے جبکہ اس بل کو قانون بنانے کی حکومت کی آمرانہ کوشش ہے جو مسلم خواتین کیلیے قابل قبول نہیں۔
آل انڈیا مسلم پرسنل لابورڈ کے زیراہتمام خواتین کی جانب سے پہلا زبردست مظاہرہ ہوا۔ مظاہرے میں شریک خواتین نے بینرز اٹھا رکھے تھے جن پر''شریعت ہمارے لیے قابل اعزاز اور احترام ہے''، ''تین طلاق بل واپس لیا جائے''،''اسلامی شریعت ہمارا اعزاز''اور''شریعت میں مداخلت ہمیں منظور نہیں'' جیسے نعرے تحریر تھے۔
خواتین نے کہا کہ مرکزی حکومت کا طلاق ثلاثہ بل عورتوں اور بچوں کے حقوق کے خلاف ہے۔ اس سے مسلم معاشرہ،عورتیں اور بچے بری طرح متاثر ہونگے۔ پرسنل لا بورڈ کی ویمن ونگ کی رابطہ کارذکیہ فرید شیخ، عشرت شہاب الدین، پروفیسر شبانہ خان، جماعت اسلامی کی عرشیہ شکیل، مونس بشریٰ ، سلمیٰ رضوی، سنت والجماعت کی ڈاکٹر اسمازہرا وغیرہ نے خطاب کیا۔
پرسنل لا بورڈ کی ایگزیکٹو رکن مونس بشریٰ نے کہاکہ بھارت ایک جمہوری ملک ہے جہاں آزادی مذہب بنیادی حقوق میں شامل ہے اور اس کی ضمانت دستور نے دی ہے جبکہ اس بل کو قانون بنانے کی حکومت کی آمرانہ کوشش ہے جو مسلم خواتین کیلیے قابل قبول نہیں۔