بجلی کی پیداوار کے لیے درآمدی ایل این جی پر انحصار بڑھ گیا

فروری میں ایل این جی سے 19.20فیصد بجلی پیداکی گئی جو گزشتہ برس فروری میں صفرفیصد رہی تھی۔


Waqai Nigar Khusoosi April 02, 2018
فرنس آئل سے پیداوارمیں کمی،رواں سال فروری میں8.33فیصد رہی جو گزشتہ برس فروری میں26.28فیصد تھی۔ فوٹو : فائل

KARACHI: ملک میں بجلی کی پیداوار کے لیے درآمدی ایل این جی پر انحصار بڑھ گیا۔

نیپرا دستاویز کے مطابق فروری 2018کے دوران ہائیڈل سے بجلی کی پیدوار 19.44 فیصد اور کوئلے سے 15.79 فیصدبجلی پیدا کی گئی ہے ۔ دستاویز کے مطابق بجلی کی پیداوار کے لیے ہائی اسپیڈڈیزل پر بہت کم انحصار کیا گیا اور ہائی اسپیڈ ڈیزل سے صرف 0.01 فیصد بجلی پیدا کی گئی۔

دستاویزکے مطابق گزشتہ سال فروری کے دوران فرنس آئل سے 26.28فیصد بجلی پیدا کی گئی تھی اور اس سال فروری میں فرنس آئل سے 8.33 فیصد بجلی پیدا کی گئی ہے۔ گزشتہ سال فروری کے دوران ایل این جی سے صفر فیصد اور رواں سال فروری کے دوران 19.20 فیصد بجلی پیدا کی گئی۔ ایل این جی سے پیدا ہونے والی بجلی کی فی یونٹ 9.02 روپے رہی۔ فروری میں فرنس آئل سے پیدا ہونے والی بجلی سب سے زیادہ مہنگی رہی اور فرنس آئل سے پیدا ہونے والے بجلی کی فی یونٹ قیمت 10روپے16پیسے فی یونٹ رہی ہے۔

دستیاب اعدادوشمار کے مطابق رواں مالی سال کے پہلے سات ماہ کے دوران 22 ارب 30کرو ڑ روپے سے زائد کی ایل این جی درآمد کی گئی جبکہ گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے کے دوران 17 ارب 15 کروڑ70 لاکھ روپے کی ایل این جی درآمد کی گئی تھی۔ گزشتہ مالی سال کے نسبت رواں مالی سال کے پہلے سات ماہ کے دوران ایل این جی کی درآمد میں30.02ا فیصد کا اضافہ ہواہے۔

دستیاب اعدادوشمار کے مطابق فروری 2018 کے دوران 2ارب 4کروڑ 50 لاکھ روپے کی ایل این جی درآمد کی گئی جبکہ جنوری 2018 کے دوران 3 ارب 14 کروڑ 70 لاکھ روپے کی ایل این جی درآمد کی گئی تھی۔ گزشتہ ماہ کی نسبت فروری میں ایل این جی کی درآمد میں 35.02 فیصدکی کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔ فروری 2017 کے دوران ملک میں2 ارب 34کروڑ 70لاکھ روپے کی ایل این جی درآمد کی گئی تھی۔ فروری 2017 کی نسبت 2018 کے دوران ایل این جی کی درآمد میں 12.87 فیصد کی کمی ہوئی ہے۔

نیپرا دستاویز کے مطابق فروری کے دوران ایٹمی وسائل سے8.73فیصد، ونڈ سے 1.22فیصد اور بگاس سے 1.16 فیصد بجلی پیدا کی گئی ہے۔ دستاویز کے مطابق بجلی کی پیداوار میں شمسی توانائی کا حصہ0.78فیصد رہا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں