سپریم کورٹ میں رواں ماہ انتہائی اہم مقدمات پرفیصلے متوقع
وفاقی وزیر برائے ریلوے خواجہ سعد رفیق کی انتخابی اہلیت اور شیخ رشید احمدکی نااہلی پر محفوظ فیصلہ بھی آنے کا امکان ہے۔
سپریم کورٹ سے رواں ماہ انتہائی اہم مقدمات میں محفوظ کیے گئے فیصلے سنائے جانے کا امکان ہے۔
سب سے اہم فیصلہ آئین کے آرٹیکل 62/1(f) پر آسکتا ہے ،اس فیصلے کو محفوظ کیے6ہفتے سے زائد کا عرصہ گزر چکا ہے جبکہ وفاقی وزیر برائے ریلوے خواجہ سعد رفیق کی انتخابی اہلیت، شیخ رشید احمدکی نااہلی، اسلام آباد و لاہور ہائیکورٹ کے 2 ججزکی جانب سے اپنے خلاف ریفرنس کی اوپن کورٹ میں سماعت کرنے کی درخواستوں اور سابق چیئرمین پی ٹی وی عطاالحق قاسمی کی تقرری کے بارے میں ازخود نوٹس پر محفوظ فیصلہ بھی آنے کا امکان ہے۔
عدالت عظمیٰ نے14فروری2018کو آئین کے آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت ہونے والی نااہلی کی مدت کے تعین کے حوالے سے مقدمات میں فریقین اور اٹارنی جنرل کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا تھا۔ چیف جسٹس میاں ثاقب نثارکی سربراہی میں 5 رکنی لارجر بینچ نے جعلی ڈگری کی بنیاد پر نااہل ہونے والے اراکین پارلیمان کی جانب سے دائر کی گئی درخواستوں پرسماعت 14فروری کومکمل کی تھی۔
جسٹس شیخ عظمت سعید کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجر بینچ نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے جج جسٹس شوکت عزیزصدیقی اور لاہور ہائیکورٹ کے جج جسٹس فرخ عرفان کی جانب سے دائر درخواستوں پر28مارچ کو فیصلہ محفوظ کیا تھا۔
جسٹس عظمت سعید شیخ کی سربراہی میں تین رکنی خصوصی بینچ نے این اے 125 میں مبینہ دھاندلی پر الیکشن ٹریبونل کے فیصلہ کیخلاف خواجہ سعد رفیق کی اپیل پر 19مارچ کوسماعت مکمل کرتے ہوئے فیصلہ محفوظ کیاتھا۔
سابق چیئرمین پی ٹی وی عطاالحق قاسمی کی تقرری کے باریمیں ازخود نوٹس پرفیصلہ 24فروری کو محفوظ کیا تھا۔جسٹس شیخ عظمت سعید کی سربراہی میںفل بینچ نے عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد کی نااہلی کیلئے شکیل اعوان کی طرف سے دائر درخواست پر20مارچ کو فیصلہ محفوظ کیا تھا۔
سب سے اہم فیصلہ آئین کے آرٹیکل 62/1(f) پر آسکتا ہے ،اس فیصلے کو محفوظ کیے6ہفتے سے زائد کا عرصہ گزر چکا ہے جبکہ وفاقی وزیر برائے ریلوے خواجہ سعد رفیق کی انتخابی اہلیت، شیخ رشید احمدکی نااہلی، اسلام آباد و لاہور ہائیکورٹ کے 2 ججزکی جانب سے اپنے خلاف ریفرنس کی اوپن کورٹ میں سماعت کرنے کی درخواستوں اور سابق چیئرمین پی ٹی وی عطاالحق قاسمی کی تقرری کے بارے میں ازخود نوٹس پر محفوظ فیصلہ بھی آنے کا امکان ہے۔
عدالت عظمیٰ نے14فروری2018کو آئین کے آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت ہونے والی نااہلی کی مدت کے تعین کے حوالے سے مقدمات میں فریقین اور اٹارنی جنرل کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا تھا۔ چیف جسٹس میاں ثاقب نثارکی سربراہی میں 5 رکنی لارجر بینچ نے جعلی ڈگری کی بنیاد پر نااہل ہونے والے اراکین پارلیمان کی جانب سے دائر کی گئی درخواستوں پرسماعت 14فروری کومکمل کی تھی۔
جسٹس شیخ عظمت سعید کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجر بینچ نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے جج جسٹس شوکت عزیزصدیقی اور لاہور ہائیکورٹ کے جج جسٹس فرخ عرفان کی جانب سے دائر درخواستوں پر28مارچ کو فیصلہ محفوظ کیا تھا۔
جسٹس عظمت سعید شیخ کی سربراہی میں تین رکنی خصوصی بینچ نے این اے 125 میں مبینہ دھاندلی پر الیکشن ٹریبونل کے فیصلہ کیخلاف خواجہ سعد رفیق کی اپیل پر 19مارچ کوسماعت مکمل کرتے ہوئے فیصلہ محفوظ کیاتھا۔
سابق چیئرمین پی ٹی وی عطاالحق قاسمی کی تقرری کے باریمیں ازخود نوٹس پرفیصلہ 24فروری کو محفوظ کیا تھا۔جسٹس شیخ عظمت سعید کی سربراہی میںفل بینچ نے عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد کی نااہلی کیلئے شکیل اعوان کی طرف سے دائر درخواست پر20مارچ کو فیصلہ محفوظ کیا تھا۔