مہنگائی بڑھنے کی رفتار مارچ میں سست 325 فیصد رہ گئی
روپے کی بے قدری اورپٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کے باوجود انفلیشن نرم
PESHAWAR:
امریکی ڈالر کے مقابل روپے کی قدر میں کمی اور پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کے باوجود پاکستان میں افراط زر کی شرح میں اضافے کی رفتار سست پڑ گئی۔
پاکستان بیوروشماریات کی جانب سے جاری کردہ اعدادوشمار کے مطابق رواں مالی سال کے ابتدائی 9 ماہ (جولائی تامارچ) کے دوران بھی افراط زر کی شرح 3.78 فیصد تک محدود رہی جو گزشتہ مالی سال کی اسی مدت میں 4.01 فیصد تک پہنچ گئی تھی۔
اعدادوشمار کے مطابق مارچ2018 میں سب سے زیادہ 4.25 فیصد کا اضافہ ہائوسنگ پانی بجلی گیس و ایندھن کے نرخوں ہوا جس کا مارچ کی مہنگائی میں حصہ 1.14 فیصد رہا، اس کے مقابلے میں فوری استعمال کی حامل غذائی اشیا کے نرخ 7.71 فیصد گھٹ جانے کی وجہ سے دیگر خوراک کی قیمتوں میں2.37 فیصد اضافے کے اثرات محدود ہوگئے جس کے باعث فوڈ انفلیشن کے مہنگائی پر اضافے میں 0.36 فیصد کے اثرات رہے، کپڑے اور جوتے 4.84 فیصد اور گھریلوآلات 4.49 فیصد مہنگے ہوئے۔
اس کے علاوہ صحت پر اخراجات4.76 فیصد، ٹرانسپورٹ 6.43 فیصد، کمیونی کیشن0.51 فیصد، تفریح و کلچر 1.64فیصد، تعلیم 17.60فیصد، ریسٹورنٹس اینڈ ہوٹلز6.21 فیصد اور متفق اخراجات میں 5.85 فیصد کا اضافہ ہوا۔
اعدادوشمار کے مطابق ماہانہ بنیادوں پر پان ونٹس کی قیمت میں 22.25 فیصد، تازہ پھل 6.65فیصد ، مرغی 4.39فیصد، چائے کی پتی 3.12فیصد، مچھلی 1.07فیصد، گوشت 0.92فیصد اور بعض دیگر اشیا کی قیمتوں میں اضافہ جبکہ ٹماٹر 20.06فیصد، پیاز19.16فیصد ، تازہ سبزیاں 7.33فیصد، انڈے 7.26فیصد، گڑ 2.7 فیصد، چنے 2.46فیصداور دالوں سمیت دیگر اشیا کی قیمتوں میں کمی آئی، ماہانہ بنیادوں پر غیرغذائی اشیامیں سے اخبارات 8.9فیصد، مٹی کا تیل 5.42فیصد، تعلیم 4.89 فیصد، موٹر وہیکل 3.14فیصد، کاسمیٹکس0.99 فیصد، تعمیراتی آئٹمز0.93فیصدمہنگے ہوئے۔
اعدادوشمار کے مطابق سالانہ بنیادوں پر پان ونٹس 280.15فیصد ، چاول 13.29،انڈے 9.65، گوشت 8.39 فیصد مہنگا ہوا جبکہ ٹماٹر 54.32، دال ماش 22.08، سگریٹ 19.98،چینی 14.91، آلو 14.86،دال مسور 13.38، دال چنا 11.86، دال مونگ 11.42، تازہ سبزیاں 10.32، بیسن 9.68، گڑ 8.57 اور گندم 2.09 فیصد سستی ہوئی۔
اعدادوشمار کے مطابق رواں مالی سال کے پہلے 9ماہ کے دوران پیاز 90.17فیصد ، ٹماٹر 15.98فیصد، چاول 14.31فیصد، مٹی کا تیل 12.18 فیصد، تعلیم کے اخراجات 12.07فیصد، ادویہ 11.41 فیصد، پٹرول 10.4فیصد، چائے کی پتی9.35فیصد، آلو 9.01فیصد اور گوشت 7.64فیصد مہنگا ہوا ، اس کے علاوہ لانڈری کے اخراجات 7.37فیصد، ایم ایم بی ایس ڈاکٹر کی فیس میں 7.20 فیصد ، مرغی کا گوشت 6.92فیصد، اخبارات 5.07فیصد اور موٹر وہیکلز کی قیمت میں بھی 4.51فیصد کا اضافہ ہوا تاہم دال ماش 25.7، دال چنا 1.55، چینی 18.20، دال مسور 18.04، سگریٹ 17.8، دال مونگ 17.35، بیسن 15.17، گڑ 7.6 اور تازہ سبزیوں کی قیمت میں 2.97فیصد کی کمی ہوئی۔
اے پی پی سی کے مطابق ڈائریکٹر پرائسز پی بی ایس عتیق الرحمن نے پیر کو پریس کانفرنس بتایا کہ کہا کہ مارچ 2018 میں ہول سیل پرائس انڈیکس میں 0.25 فیصد اضافہ اور ایس پی آئی میں 0.60 فیصد کمی ہوئی۔
امریکی ڈالر کے مقابل روپے کی قدر میں کمی اور پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کے باوجود پاکستان میں افراط زر کی شرح میں اضافے کی رفتار سست پڑ گئی۔
پاکستان بیوروشماریات کی جانب سے جاری کردہ اعدادوشمار کے مطابق رواں مالی سال کے ابتدائی 9 ماہ (جولائی تامارچ) کے دوران بھی افراط زر کی شرح 3.78 فیصد تک محدود رہی جو گزشتہ مالی سال کی اسی مدت میں 4.01 فیصد تک پہنچ گئی تھی۔
اعدادوشمار کے مطابق مارچ2018 میں سب سے زیادہ 4.25 فیصد کا اضافہ ہائوسنگ پانی بجلی گیس و ایندھن کے نرخوں ہوا جس کا مارچ کی مہنگائی میں حصہ 1.14 فیصد رہا، اس کے مقابلے میں فوری استعمال کی حامل غذائی اشیا کے نرخ 7.71 فیصد گھٹ جانے کی وجہ سے دیگر خوراک کی قیمتوں میں2.37 فیصد اضافے کے اثرات محدود ہوگئے جس کے باعث فوڈ انفلیشن کے مہنگائی پر اضافے میں 0.36 فیصد کے اثرات رہے، کپڑے اور جوتے 4.84 فیصد اور گھریلوآلات 4.49 فیصد مہنگے ہوئے۔
اس کے علاوہ صحت پر اخراجات4.76 فیصد، ٹرانسپورٹ 6.43 فیصد، کمیونی کیشن0.51 فیصد، تفریح و کلچر 1.64فیصد، تعلیم 17.60فیصد، ریسٹورنٹس اینڈ ہوٹلز6.21 فیصد اور متفق اخراجات میں 5.85 فیصد کا اضافہ ہوا۔
اعدادوشمار کے مطابق ماہانہ بنیادوں پر پان ونٹس کی قیمت میں 22.25 فیصد، تازہ پھل 6.65فیصد ، مرغی 4.39فیصد، چائے کی پتی 3.12فیصد، مچھلی 1.07فیصد، گوشت 0.92فیصد اور بعض دیگر اشیا کی قیمتوں میں اضافہ جبکہ ٹماٹر 20.06فیصد، پیاز19.16فیصد ، تازہ سبزیاں 7.33فیصد، انڈے 7.26فیصد، گڑ 2.7 فیصد، چنے 2.46فیصداور دالوں سمیت دیگر اشیا کی قیمتوں میں کمی آئی، ماہانہ بنیادوں پر غیرغذائی اشیامیں سے اخبارات 8.9فیصد، مٹی کا تیل 5.42فیصد، تعلیم 4.89 فیصد، موٹر وہیکل 3.14فیصد، کاسمیٹکس0.99 فیصد، تعمیراتی آئٹمز0.93فیصدمہنگے ہوئے۔
اعدادوشمار کے مطابق سالانہ بنیادوں پر پان ونٹس 280.15فیصد ، چاول 13.29،انڈے 9.65، گوشت 8.39 فیصد مہنگا ہوا جبکہ ٹماٹر 54.32، دال ماش 22.08، سگریٹ 19.98،چینی 14.91، آلو 14.86،دال مسور 13.38، دال چنا 11.86، دال مونگ 11.42، تازہ سبزیاں 10.32، بیسن 9.68، گڑ 8.57 اور گندم 2.09 فیصد سستی ہوئی۔
اعدادوشمار کے مطابق رواں مالی سال کے پہلے 9ماہ کے دوران پیاز 90.17فیصد ، ٹماٹر 15.98فیصد، چاول 14.31فیصد، مٹی کا تیل 12.18 فیصد، تعلیم کے اخراجات 12.07فیصد، ادویہ 11.41 فیصد، پٹرول 10.4فیصد، چائے کی پتی9.35فیصد، آلو 9.01فیصد اور گوشت 7.64فیصد مہنگا ہوا ، اس کے علاوہ لانڈری کے اخراجات 7.37فیصد، ایم ایم بی ایس ڈاکٹر کی فیس میں 7.20 فیصد ، مرغی کا گوشت 6.92فیصد، اخبارات 5.07فیصد اور موٹر وہیکلز کی قیمت میں بھی 4.51فیصد کا اضافہ ہوا تاہم دال ماش 25.7، دال چنا 1.55، چینی 18.20، دال مسور 18.04، سگریٹ 17.8، دال مونگ 17.35، بیسن 15.17، گڑ 7.6 اور تازہ سبزیوں کی قیمت میں 2.97فیصد کی کمی ہوئی۔
اے پی پی سی کے مطابق ڈائریکٹر پرائسز پی بی ایس عتیق الرحمن نے پیر کو پریس کانفرنس بتایا کہ کہا کہ مارچ 2018 میں ہول سیل پرائس انڈیکس میں 0.25 فیصد اضافہ اور ایس پی آئی میں 0.60 فیصد کمی ہوئی۔