غیر ملکی سرمایہ کارتھر منصوبے میں دلچسپی لے رہے ہیں ثمر مبارک

یہ سرمایہ کار 50فیصد پیداوار برآمد کرنے کی شرط عائد کررہے ہیں،وزیراعظم کو بریفنگ

یہ سرمایہ کار 50فیصد پیداوار برآمد کرنے کی شرط عائد کررہے ہیں،وزیراعظم کو بریفنگ فائل فوٹو

BARBADOS:
تھر میں ڈاکٹر ثمر مبارک کے انڈرگرائونڈ کول گیسی فکیشن پراجیکٹ سے گیس کی آزمائشی پیداوار 20دسمبر 2011ء سے جاری ہے تاہم صوبائی اور وفاقی سطح پرمنصوبے کی مخالف کے باعث کسی اعلیٰ سرکاری شخصیت نے پراجیکٹ کا دورہ نہیں کیا۔

آخر کار 8ماہ بعد پراجیکٹ سے گیس کی پیداوار کا باضابطہ افتتاح وزیر اعظم راجا پرویز اشرف نے کردیا جس سے فنڈز کی عدم دستیابی اور آئل لابی کے ایما پر بیوروکریسی کی جانب سے کی جانے والی مخالف کے باعث بددل انجینئرز اور ورکرز میں خود اعتمادی لوٹ آئی ہے۔ وزیر اعظم کے تھر کول پراجیکٹ کے دورے کے موقع پر انجینئرز اور ورکرز نے ''ایکسپریس'' کو بتایا کہ اہم ترین قومی منصوبے پر کام کرنے والے انجینئرز کو گزشتہ ماہ تنخواہ ادا نہیں کی گئی ،


وزیر اعظم کے دورے اور فنڈز کی جلد از جلد فراہمی کی یقین دہانی سے انجینئرز اور ورکرز میں خوشی کی لہر دوڑ گئی ہے۔ سائنسدان ڈاکٹر ثمر مبارک نے وزیر اعظم کو بتایا کہ تنخواہوں کی ادائیگی کے لیے فنڈ ختم ہوچکا ہے جس پر وزیر اعظم نے فوری رقم جاری کرنے کا حکم دیا۔

بریفنگ میں ڈاکٹر ثمر نے انکشاف کیا کہ غیرملکی سرمایہ کار تھر کے کوئلے سے ڈیزل پیدا کرنے کے لیے سرمایہ کاری کرنا چاہتے ہیں تاہم یہ سرمایہ کار 50 فیصد پیداوار ایکسپورٹ کرنے کی سہولت مانگ رہے ہیں۔ ڈاکٹر ثمر کے پراجیکٹ میں مجموعی طور پر 1.4ارب ٹن کوئلے کے ذخائر موجود ہیں۔ فنڈز بروقت دستیاب کیے جائیں تو دو سال میں 30گیسیفائرز سے 500 بیرل ڈیزل تیار کیا جاسکتا ہے۔

 
Load Next Story