کھوسو وزیر پٹرولیم کا معاملہ نیب کوبھیجیں ٹرانسپیرنسی کاخط

بطورچیئرمین پی ایس او24لاکھ کی غیرقانونی مراعات کامعاملہ آڈٹ رپورٹ میں سامنے آیا


Press Release April 10, 2013
بطورچیئرمین پی ایس او24لاکھ کی غیرقانونی مراعات کامعاملہ آڈٹ رپورٹ میں سامنے آیا فوٹو: فائل

ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل پاکستان نے 2 نگراں وفاقی وزراکیخلاف بدعنوانی کے الزام کے حوالے سے نگراں وزیراعظم میرہزارخان کھوسوکو 6اپریل کولکھے گئے خط کے تسلسل میں مزید الزامات سامنے لاتے ہوئے انھیںایک اورخط لکھاہے۔

اس خط کی کاپی چیئرمین نیب،وزیرقانون،رجسٹرارسپریم کورٹ،چیف الیکشن کمشنراورمسابقتی کمیشن کی چیئرپرسن کوبھی بھیجی گئی ہے۔ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل نے کہا ہے کہ موجودہ نگراں وزیرپٹرولیم کی سربراہی میں پاکستان اسٹیٹ آئل میں 2012 میں پبلک پروکیورمنٹ رولزکی خلاف ورزی کاکلچرمتعارف ہوا اوراربوں روپے کے کنٹریکٹ بن مانگے دیے گئے ۔ پی ایس اوکے بورڈآف ڈائریکٹرزنے ایک کنٹریکٹ پی این ایس کودیا جبکہ 5ارب ڈالرمالیت کا5 سال کاایک دوسراکنٹریکٹ باقری ٹریڈنگ کودیاتھا۔ٹرانسپرنسی کو شکایت ملی ہے کہ آڈیٹرجنرل پاکستان کے ڈائریکٹرکمرشل آڈٹ کی19نومبر2012کوجمع کرائی گئی رپورٹ کے مطابق وزیرپٹرولیم نے بطورچیئرمین پی ایس اوبے قاعدگیاںکیں اور24لاکھ 92ہزارروپے کی غیرقانونی مراعات لیں۔

وزارت پٹرولیم وقدرتی وسائل کے30جولائی2011کے نوٹیفکیشن کے مطابق پی یس اوکے چیئرمین بورڈآف ڈائریکٹرز1300 سی سی کاراور ڈرائیور، سرکاری رہائش،ایک سیکریٹری اور25ہزارروپے ماہانہ بطور استحقاق لے سکتے ہیں لیکن پی ایس اوکے بورڈنے 9فروری 2012کوچیئرمین کیلیے ایک کار، پٹرول کارڈاورکل وقتی ڈرائیور،ایک اسکارٹ کار،ڈرائیوراورپٹرول کارڈ،رہائش گاہ پرصبح اوررات کے وقت2,2گارڈ،2محافظ،اندرون وبیرون ملک بزنس کلاس میںفضائی سفر اور لامحدودمالیت کے ایک فون کی سہولت کی منظوری دی ۔

سال2011اور2012کے دوران چیئرمین نے ان سہولتوںکی مد میں24لاکھ91ہزار 925روپے کی رقم لی۔اس میں 4لاکھ 73 ہزاراعزازیہ، گارڈ،گن مین اورسپروائزروںکی بھرتی کیلیے6لاکھ 17ہزار، اسکارٹ کارڈاورڈرائیورکیلیے ڈھائی لاکھ،سفر اخراجات کی مدمیں10لاکھ،موبائل فون کیلیے ایک لاکھ21 ہزار سے زائدرقم لی۔ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل نے کہاہے کہ ایسا شخص جس نے پی ایس اومیںقانون کی خلاف وزری کرتے ہوئے ٹھیکے دیے،اپنی ذات کیلیے سرکاری رقم کا غیرقانونی استعمال اورغیرقانونی مراعات لیں ،کیسے نگراں حکومت میںوزیرہوسکتا ہے۔ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل پاکستان نے کہاہے کہ نگراں حکومت میںکسی بھی وزیر کودیانتداراور غیرجانبدار ہوناچاہیے،جب ایک وزیراعظم کو نیب کارروائی کامستوجب قراردیاجاسکتاہے تونگراں وزیراعظم ایسے وزیرکوکیوں کر برداشت کرسکتے ہیں جنھوں نے پی ایس اومیںغیرقانونی کام کیے ہیں۔

وزیراعظم سے درخواست کی ہے کہ مذکورہ بالا بے قاعدگیوں کے تناظر میں معاملہ قومی احتساب بیوروکوبھیجاجائے۔ٹرانسپیرنسی کے مطابق چیئرمین پی ایس اواورنگراں وزیرپٹرولیم نے کئی کنٹریکٹ بھی ٹینڈرکے بغیردیے۔ٹرانسپیرنسی نے اس حوالے سے اسلام آبادہائیکورٹ کے8اپریل سوموارکوسنائے گئے فیصلے کاحوالہ دیا ہے جس میں راجا پرویزاشرف کے بطوروزیراعظم، این ایل سی کو9ارب کے ٹھیکے دینے کاعمل غیرقانونی قراردینے کیخلاف انٹراکورٹ اپیل مستردکی گئی تھی ۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں